گزشتہ جولائی میں خود ساختہ بابا نارائن سرکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب تین ماہ گزرنے کے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس میں بھگدڑ میں 121 افراد کی موت کےتین مہینے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے دائر کی گئی چارج شیٹ میں نارائن سرکار ہری عرف ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے، جو خود ساختہ سنت ہیں اور جنہوں نے بھگدڑ والی جگہ پر ایک ستسنگ کا اہتمام کیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، چارج شیٹ میں دو خواتین سمیت 11 ملزموں کے نام درج ہیں، لیکن نارائن سرکار ہری کا نام ملزم کے طور پر درج نہیں ہے۔
بھگدڑ کے بعد اس سے متعلق ایف آئی آر میں ہری کا نام نہیں لیا گیا تھا، جس میں کئی الزامات لگائے گئے تھے، جن میں غیر ارداتاً قتل سب سے سنگین تھا۔ معاملے میں درج ایف آئی آر میں ایک ملزم، پروگرام کے چیف سیوادار دیو پرکاش مدھوکر اور دیگر نامعلوم منتظمین کو نامزد کیا گیاتھا۔
منگل (1 اکتوبر) کو قانونی عمل کے مطابق، مدھوکر سمیت 10 ملزمین کو علی گڑھ ضلع جیل سے ہاتھرس ضلع عدالت میں لایا گیا تھا۔ دفاعی وکیل اے پی سنگھ نے کہا، ‘عدالت کی جانب سے چارج شیٹ کا نوٹس لینے کے بعد مقدمے کی سماعت شروع ہوگی۔’
بتادیں کہ اس سانحہ کے بعد خود ساختہ بابا نے کہا تھا کہ وہ ‘ ہاتھرس میں ہوئی بھگدڑ سے بہت پریشان ہیں لیکن تقدیر میں جو لکھا ہے اسے کوئی نہیں ٹال سکتا، ایک دن سب کو مرنا ہی ہے۔’
اخبار کے مطابق، ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں بھی ہاتھرس کیس میں بابا کے رول پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ اس معاملے میں 2 جولائی کو بی این ایس کی وفعہ 105 (غیر ارادتاً قتل)، 110 (غیر ارادتاً قتل کی کوشش)، 126 (2) (غلط طریقے سے روکنا)، 223 (سرکاری اہلکار کے حکم کی نافرمانی) اور 238 (شواہد کو غائب کرنا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
معلوم ہو کہ پولیس سمیت سرکاری ایجنسیوں نے اس سانحے کے لیے منتظمین کی ‘بدانتظامی’ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ بھیڑ کی تعداد 2.5 لاکھ سے زیادہ تھی، جو منظورشدہ تعداد 80000 سے زیادہ تھی۔
‘بھولے بابا’ کے وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھگدڑ ‘کچھ نامعلوم افراد’ کی طرف سے زہریلی چیز چھڑکنے سے ہوئی تھی۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ستمبر میں دو خاتون ملزم – منجو دیوی اور منجو یادو – کو مشروط عبوری ضمانت دی تھی، جبکہ بقیہ نو ملزمین ابھی بھی حراست میں ہیں۔