کانگریس لیڈر ڈولی شرما نے بی جے پی لیڈر اتل گرگ پر الزام لگائے تھے، جس کی بنیاد پر غازی آباد کے صحافی عمران خان نے اپنے اخبار میں خبر شائع کی تھی۔ یوپی پولیس نے اسے ہتک عزت کا معاملہ مانتے ہوئے عمران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی ایم پی اتل گرگ کی شکایت پر اتر پردیش پولیس نے غازی آباد کے صحافی عمران خان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ خان ایک مقامی اخبار ‘آپ ابھی تک’ کے مدیر ہیں۔
اس سال لوک سبھا انتخابات کے دوران ‘آپ ابھی تک’ میں گرگ کے بارے میں ایک خبر شائع ہوئی تھی۔ ایم پی کا ماننا ہے کہ اس خبر سے ان کی امیج خراب ہوئی ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے کوی نگر پولیس اسٹیشن نے اس بات کی تصدیق کی کہ عمران خان کو 2 نومبر کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔
جرنلسٹ ایسوسی ایشن غازی آباد نے ڈی ایم اندر وکرم سنگھ کے توسط سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک میمورنڈم دے کر عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ صحافیوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو وہ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
‘ مسلمان ہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا’
جس خبر کے حوالے سے عمران خان کو گرفتار کیا گیا ہے وہ اخبار کے رپورٹر سبھاش چند نے لکھی ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے چند نے کہا، ‘میں نے خبر لکھی تھی، لیکن گرفتار عمران خان کوکیا گیا ہے ، کیوں کہ وہ مسلمان ہیں۔’
چند نے مزید کہا، ‘عمران خان کو پولیس نے سادے لباس میں 2 نومبر کی شام کو چوہدری موڑ کی ٹریفک لائٹ کے قریب سے اٹھایا تھا۔ ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔ گھنٹوں ادھر ادھر گھمانے کے بعد انہیں کوی نگر پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں حراست میں رکھنے کے بعد 3 نومبر کی صبح 11 بجے جیل بھیج دیا گیا۔ پولیس نے انہیں جیل بھیجنے سے پہلے ایس پی کے سامنے پیش نہیں کیا۔ یہ تاناشاہی نہیں تو اور کیا ہے؟’
چند نے بی جے پی ایم پی اتل گرگ پر عمران خان کو اپنا حریف سمجھنے کا الزام لگایا،’عمران خان نہ صرف آزاد سماج پارٹی سے وابستہ ہیں، بلکہ اس کے اسٹار کمپینر بھی ہیں، اس لیے بی جے پی لیڈر انہیں اپنا حریف خیال کرتے ہیں۔’
عمران خان کے بھتیجے نعمان نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ان کے چچا کو تھانے کی گاڑی میں نہیں بلکہ یوپی 16 نمبر کی پرائیویٹ گاڑی میں لے گئی تھی۔ ‘پولیس غازی آباد کے ایم پی کے دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ فی الحال چچا ڈاسنہ جیل میں بند ہیں۔’
کیا تھی خبر
خبر لکھنے والے سبھاش چند نے بتاہا، ‘یہ اپریل کی بات ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 چل رہے تھے۔ اتل گرگ اس وقت غازی آباد کے ایم ایل اے تھے۔ ان کی پارٹی نے انہیں غازی آباد سے لوک سبھا کا امیدوار بنایا تھا۔ کانگریس نے اس سیٹ سے ڈولی شرما کو میدان میں اتارا تھا۔ اپریل میں ڈولی شرما نے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتل گرگ کو براہ راست لینڈ مافیا کہا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گرگ نے لینڈ کرافٹ سوسائٹی میں سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہواہے۔ اس سلسلے میں بی جے پی لیڈر پون گوئل نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے شکایت کی تھی۔ ڈولی شرما کے پاس پون گوئل کی طرف سے وزیر اعلیٰ سے کی گئی شکایت کے دستاویز تھے۔ کئی میڈیا اداروں نے اس معاملے کو کور کیا۔ ‘آپ ابھی تک’ اخبار نے بھی اس معاملے پر 12 اپریل 2024 کو خبر شائع کی۔ اتل گرگ نے کسی دوسرے میڈیا ادارے کو کچھ نہیں کہا، صرف میرے مدیر کو نشانہ بنایا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔’
چند کا سوال ہے کہ اتل گرگ نے پون گوئل کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کرایا؟ اگر کیس ڈولی شرما اور عمران خان دونوں کے خلاف ہوا تو پولیس نے ڈولی شرما کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟
ایف آئی آر میں ڈولی شرما کا بھی نام
دی وائر کے پاس اتل گرگ کے ذریعے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی ایک کاپی ہے، جو انہوں نے 6 اکتوبر 2024 کو کوی نگر پولیس اسٹیشن میں درج کروائی تھی۔
گرگ نے ڈولی شرما اور عمران خان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 500 (ہتک عزت)، 501 (ہتک آمیز مواد چھاپنا)، 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا)، 120بی (مجرمانہ سازش) کے ساتھ ساتھ آئی ٹی ایکٹ کے متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
اس معاملے کے حوالے سے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اتل گرگ نے کہا، ‘میں نے پوری رپورٹ نہیں پڑھی ہے، لیکن عنوان میں مجھے لینڈ مافیا بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں میری عوامی امیج اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔’