ہریانہ: پلول میں مبینہ طور پرمسلمان ہونے کی وجہ سے ایک نوجوان کو تین دوستوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا

یہ واقعہ 14دسمبر کو پیش آیا۔ الزام ہے کہ دوستوں کے بیچ ہوئے جھگڑے کے بعد ملزمین نے نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کی،جس کے بعد اس نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔ ملزمین نے متاثرہ فیملی کو بتایا کہ وہ سڑک حادثے میں شدیدطور پرزخمی ہوا ہے۔اس کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تینوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یہ واقعہ 14دسمبر کو پیش آیا۔ الزام ہے کہ دوستوں کے بیچ ہوئے جھگڑے کے بعد ملزمین نے نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کی،جس کے بعد اس نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔ ملزمین نے متاثرہ فیملی کو بتایا کہ وہ سڑک حادثے میں شدیدطور پرزخمی ہوا ہے۔اس کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد تینوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر،فوٹو:  پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر،فوٹو:  پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہریانہ کے پلول میں14دسمبر کو 22 سالہ مسلم نوجوان راہل خان کو مبینہ طور پراس کے تین دوستوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،سوشل میڈیا پر اس معاملے کے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے ملزم اس کی پٹائی کر رہے ہیں۔

پولیس نے اس معاملے میں تین ملزمین آکاش عرف دل جلے، وشال اور کلوا کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین نے قبول کیا ہے کہ انہوں نے نشے کی حالت میں جھگڑے کے بعد رہل خان کو قتل کیا تھا۔

مبینہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمین لاٹھیوں سے متاثرہ کے چہرے پر بار بار حملہ کرتے ہوئے یہ کہہ رہے  ہیں کہ وہ مسلمان ہے جبکہ وہ ہندو ہیں۔

محض31 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں متاثرہ کا چہرہ اور اس کےکپڑے خون میں لت پت دیکھے جا سکتے ہیں۔ وہ ملزمین کے بار بارکیے جارہےحملے کی وجہ سے زمین پر گر جاتا ہے،تبھی ایک ملزم کہتا ہے کہ وہ مر گیا۔

پلول کے ڈی ایس پی(سٹی)یشپال کھٹانہ نے ہیٹ کرائم کے واقعے کے الزامات پر کہا، اب تک متاثرہ کے خاندان نے اپنی شکایت میں اس طرح کے فرقہ وارانہ نوعیت کے حملے کا کچھ بھی ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی جانچ میں ایسا  کچھ سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا،ہمیں ویڈیو کلپ کی سی ڈی ملی ہے جس میں ملزمین متاثرہ کو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ مر جائے گا۔ ہم اس سی ڈی کو فارنسک جانچ کے لیے بھیجیں گے۔

ڈی ایس پی نے کہا، متاثرہ نوجوان اور اس کے دوست ہوشنگ آباد میں ایک شادی میں گئے ہوئے تھے۔ رسول پور گاؤں واپسی پر ان کے درمیان جھگڑا ہوا۔ جب وہ شراب پی رہے تھےتو متاثرہ راہل نے کلوا کا موبائل فون چھپا دیا۔ کلوا کے فون تلاش کرنے پر اسے پتہ چلا کہ متاثرہ کے پاس اس کا فون ہے۔ اس کی وجہ سے جھگڑا شروع ہوا اور غصے میں ملزم نے اس کی پٹائی شروع کردی۔

انہوں نےمزید کہاکہ ،اس کے بعد وہ متاثرہ کو نہر کے پاس لے گئے، جہاں انہوں نے اسے دوبارہ ڈنڈوں سے کئی بار مارا۔ یہیں آکاش نے اس واقعہ کا ویڈیو کلپ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ خود کو بچانے کے لئے ملزمین نے راہل کے گھر والوں کو فون کیا اور کہا کہ راہل سڑک حادثے میں زخمی ہوگیا ہے۔

شروعات میں متاثرہ خاندان نے چاندہاٹ پولیس اسٹیشن میں یہ کہہ کرایف آئی آر درج کرائی کہ نانگل روڈ پر راہل کی موٹرسائیکل کو نامعلوم گاڑی نےٹکرمار دی،جس کے بعد اس کی موت ہوئی۔

اس کے والد چھدی خان نے بتایا کہ ،صبح 10 بجے اس کا دوست کلوا سرائے کھٹیلہ گاؤں میں ہمارے گھر آیا اور اسے شادی میں لے گیا۔ وہ اپنی موٹر سائیکل پر گیا۔ شام چھ بجے ہمیں اس کے دوستوں نے فون کیا اور کہا کہ میرا بیٹا رسول پور گاؤں میں ایک حادثے میں شدیدطور پرزخمی ہو گیا ہے۔

متاثرہ کے بہنوئی اکرم خان نے کہا، جب وہ کلوا کے گھر پہنچےتوراہل بہ مشکل ہی ہوش میں تھا۔ اس کا سر کچلا ہوا تھا اور اس کے ہاتھوں اور ٹانگوں پر چوٹیں تھیں۔اس کے دوستوں نے جو باتیں ہمیں بتائی ، ہم نے اس  پر یقین کرلیا۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔

خان نے کہا، علاج کے دوران اس نے اپنی بہن کو بتایا کہ اس پر حملہ کیا گیا تھا لیکن ہمیں اس وقت کچھ بھی شبہ نہیں ہوا۔ 15 دسمبر کی صبح ہمیں واقعہ کا وائرل ویڈیو ملا اور اس کے بعد ہم نے قتل کی شکایت درج کرائی۔

انہوں نے کہا، کچھ تصاویر اور ویڈیوز فیس بک اور انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی تھیں۔ کلہاڑی جیسی کسی چیز اور راڈ سے اسے(راہل)مارا گیا۔انہوں نے اسے اغوا کیا اور شراب پلائی۔ ہمیں پتہ چلاکہ اس کے دوست اس سے پارٹی کے لیے کہہ رہے تھے، لیکن وہ انکار کر رہا تھا۔ شاید اسی کو لے کرکوئی رنجش  تھی۔

اکرم نے مزید کہا، ویڈیو میں ملزمیں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ تم مسلمان ہو۔ پولیس کو جانچ کرنی چاہیے کہ کیا اس واقعہ کے پیچھے کوئی فرقہ وارانہ زاویہ ہے اور کیا اسے مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔

ڈی ایس پی نے بتایا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق متاثرہ کے جسم پر چوٹوں کے 18 نشانات پائے گئے۔ رپورٹ اور ویڈیو کلپ کی بنیاد پر اور شکایت کنندہ کے دیگر بیانات کے بعد ہم نے ایف آئی آر میں قتل کی دفعات شامل کی ہیں۔