ہریانہ: گئو رکشکوں نے 12ویں جماعت  کے طالبعلم کو گائے کا اسمگلر سمجھ کر گولی ماری، موت

یہ واقعہ 23 اگست کو فرید آباد میں پیش آیا، جہاں دہلی - آگرہ قومی شاہراہ پر گڑھ پوری کے قریب گئو رکشوں کے ایک گروپ نے دوستوں کے ساتھ جا رہے 12 ویں جماعت کے طالبعلم کی کار کا پیچھا کرتے ہوئے گولی چلا ئی، جس میں لڑکے کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

یہ واقعہ 23 اگست کو فرید آباد میں پیش آیا، جہاں دہلی – آگرہ قومی شاہراہ پر گڑھ پوری کے قریب گئو رکشوں کے ایک گروپ نے دوستوں کے ساتھ جا رہے 12 ویں جماعت کے طالبعلم کی کار کا پیچھا کرتے ہوئے گولی چلا ئی، جس میں لڑکے کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کار جس پر ملزمین نے فائرنگ کی تھی۔ (ویڈیو گریب بہ شکریہ: X/@zoo_bear)

کار جس پر ملزمین نے فائرنگ کی تھی۔ (ویڈیو گریب بہ شکریہ: X/@zoo_bear)

نئی دہلی: ہریانہ کے فرید آباد سے تعلق رکھنے والے 12 ویں جماعت کے ایک طالبعلم کو ریاست کے گڑھ پوری کے قریب مبینہ گئورکشکوں  کے ایک گروپ  نے کار کا پیچھاکرتے ہوئے گولی مار دی۔ 23 اگست کو پیش آئے اس واقعہ کے سلسلے میں پولیس نے پانچ گئورکشکوں کو حراست میں لیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ دہلی آگرہ ہائی وے پر پیش آیا، جہاں ملزمین نے متاثرہ لڑکے کی کار کا تقریباً 30 کلومیٹر تک پیچھا کیا۔ گئو رکشک گروپ کے ارکان کی شناخت انل کوشک، ورون، کرشنا، آدیش اور سوربھ کے طور پر کی گئی ہے۔

پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے میں استعمال کیا گیا ہتھیار بھی غیر قانونی تھا۔ تمام ملزمین پولیس کی حراست میں ہیں اور کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

اخبار کے مطابق، گئو رکشکوں کو اطلاع ملی تھی کہ گائے کے اسمگلر علاقے سے مویشی اٹھا کر رینالٹ ڈسٹر اور ٹویوٹا فارچیونر گاڑیوں میں جارہے ہیں۔ اسمگلروں کی تلاش میں نکلے اس گروپ نے پٹیل چوک پر ایک ڈسٹر کار دیکھی، جس میں متاثرہ اپنے چار دوستوں کے ساتھ جا رہا تھا۔ ان میں دو لڑکیاں بھی شامل تھیں۔

بتایاگیا ہے کہ گئو رکشکوں نے انہیں گاڑی روکنے کو کہا، لیکن لڑکوں نے گاڑی نہیں روکی، کیونکہ انہیں لگا کہ ان کا پیچھا کوئی ایسا گروہ کر رہا ہے جس کے ساتھ متاثرہ  کے ایک دوست کی دشمنی تھی۔ اسے شبہ تھا کہ مذکورہ گینگ اسے مارنے کے لیے پیچھے آ رہا ہے۔ کار نہ رکنے پر ملزمین نے پیچھے سے فائرنگ کر دی اور ایک گولی کار چلا رہے لڑکے کو اس کی گردن کے قریب لگی۔ کار رکی تو ملزم نے اسے دوبارہ گولی مار دی کیونکہ انہیں شبہ تھا کہ اس کے ساتھ بیٹھے اس کے دوست جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔ دوسری گولی لڑکے کے سینے میں لگی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، بعد میں لڑکیوں کو گاڑی کے اندر  دیکھ کر ملزمان کو اندازہ ہوا کہ انہوں نے غلط شخص کو گولی مار دی ہے اوروہ  موقع سے فرار ہوگئے۔ زخمی لڑکے کو قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ایک دن بعد اس کی موت ہو گئی۔

واضح ہو کہ اس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ 27 اگست کو ہریانہ کے چرخی دادری ضلع میں گئو رکشکوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں ایک 23 سالہ بنگالی مہاجر مزدور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ ملزمین نے آسام کے رہنے والے ایک اور مہاجر اسیر الدین کو بھی پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ہریانہ پولیس نے اتوار کو دادری میں ہوئی لنچنگ کے سلسلے میں آٹھویں ملزم کو گرفتار کیا ہے۔

اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل ماحول کو فرقہ وارانہ بنانے کے لیے لنچنگ ایک منصوبہ بند واقعہ ہو سکتا ہے۔

جمعیۃ کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہا، ‘اس کی مذمت کرنا کافی نہیں ہے… اس ہجومی تشدد نے ثابت کر دیا ہے کہ فرقہ پرست عناصر خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر مذہب کی بنیاد پر ایک مخصوص کمیونٹی کو سفاکی کے ساتھ نشانہ بنا ر ہے ہیں۔‘