اتر پردیش: ٹفن میں مبینہ طور پر بریانی لانے پر تیسری جماعت کے طالبعلم کو اسکول سے نکالا گیا

الزام ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانونٹ اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان طالبعلم کے ٹفن میں مبینہ طور پر نان ویجیٹیرین کھانا (بریانی) ملنے پر اس کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ عوامی احتجاج کے بعدامروہہ کے سب مجسٹریٹ نے معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

الزام ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانونٹ اسکول میں ایک سات سالہ مسلمان طالبعلم کے ٹفن میں مبینہ طور پر نان ویجیٹیرین کھانا (بریانی) ملنے پر اس کو اسکول سے نکال دیا گیا۔ عوامی احتجاج کے بعدامروہہ کے سب مجسٹریٹ نے معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

نئی دہلی: یو پی اے کے امروہہ ضلع کے ایک اسکول کے سات سالہ طالبعلم کو جمعرات کوٹفن میں مبینہ طور پرنان ویجیٹیرین کھانا – بریانی – لانے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیا گیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، طالبعلم کی ماں اور اسکول پرنسپل کے درمیان کہا سنی کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو ا ہے۔ تقریباً 4.30 منٹ کے کلپ میں پرنسپل اونیش کمار شرما کومبینہ طور پرتیسری جماعت  کے طالبعلم کے مسلمان ہونے کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

اس بحث میں پرنسپل نے اسکول میں نان ویج کھانا لانے والے طالبعلم  کو نہیں پڑھانے کی بات  بھی کہی۔ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ‘ایسے بچوں کو نہیں پڑھائیں گے جو بڑے ہو کر مندر توڑیں گے۔’ اس کے بعد انہوں نے ‘ایسے کھا نوں سےدوسروں کا مذہب تبدیل کرنے’ کا الزام بھی لگایا۔

ویڈیو میں پرنسپل کے ساتھ ‘زبانی بدسلوکی’ اور ‘بچے کو کمرے میں بند کرنے’ کے سلسلے میں  بحث کرتے ہوئےطالبعلم کی ماں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس کا بچہ ‘اس طرح کی زبان نہیں جانتا اور وہ معصوم ہے۔’ وہ ٹفن میں نان ویج دینے  کی بات سے بھی انکار کرتی ہیں۔

انہوں نے  مزید کہا  کہ گھر واپس آنے کے بعد ان کے بیٹے نے بتایا کہ کس طرح اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور کھانے کے لیے اس کوسزا دی گئی۔ ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ بحث کے اختتام پر پرنسپل نے آخرکار دھمکی دی کہ ‘اگر وہ احاطے سے باہر نہیں نکلی تو’ وہ سکیورٹی کوبلائیں گے۔

امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ ہلٹن کانونٹ اسکول میں پیش آیا۔ اہل خانہ نے طالبعلم کو یرغمال بنانے کا الزام بھی لگایا ہے۔

تاہم، پرنسپل اونیش کمار شرما نے کہا کہ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی کیمروں میں قید  ہے۔ بچے کو یرغمال نہیں بنایا گیا بلکہ اسے ٹیچر کے ساتھ دوسرے کمرے میں بٹھایا گیا تھا۔

عوامی احتجاج کے بعد امروہہ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ سدھیر کمار نے کہا کہ بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے) اور ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر کو معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ کمار نے کہا، ‘الزامات کی مکمل جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘

امروہہ بی ایس اے مونیکا نے کہا کہ تین رکنی کمیٹی معاملے سے متعلق تمام حقائق کا پتہ لگانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘تفتیش مکمل ہونے کے بعد ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔’

دریں اثنا، امروہہ مسلم کمیٹی نے لڑکے کو نکالے جانے کی مذمت کی اور جمعرات کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ کمیٹی نے مرکزی وزیر تعلیم کو ایک میمورنڈم بھی بھیجا، جس میں پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین خورشید انور نے حساس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔