سپریم کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے ملزم جتیندر نارائن تیاگی کو تین ماہ کی عبوری ضمانت دے دی ہے، اور ان کو ہیٹ اسپیچ نہیں دینے کے علاوہ الکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پر کوئی تبصرہ نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے ملزم جتیندر نارائن تیاگی کو منگل (17 مئی) کو تین ماہ کے لیے عبوری ضمانت دے دی۔
جسٹس اجے رستوگی اور وکرم ناتھ کی بنچ نے جیتندر نارائن تیاگی کو نفرت انگیز تقاریر نہ کرنے اور الکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پر تبصرہ نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ایک حلف نامہ داخل کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے ملک میں مختلف مقامات پر دھرم سنسد جیسے پروگراموں کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت عرضی پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔
اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔ وہ اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق ممبر اور چیئرمین رہ چکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، منگل کو ریاست نے عدالت سے کہا کہ ہر قیمت پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔ اس نے کہا کہ تیاگی کو کوئی اشتعال انگیز بیان نہیں دینا چاہیے۔
تیاگی نے اس سال مارچ میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی عرضی مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد کیس میں جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھاکہ، تیاگی کی تقریر کی زبان اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ چھیڑنا، باہمی دشمنی کو بڑھانا اور پیغمبر محمد کی توہین کرنا تھا۔
ہری دوار کے ندیم علی کی شکایت پر 2 جنوری 2022 کو تیاگی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
علی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ گزشتہ سال 17 سے 19 دسمبر تک ہری دوار میں دھرم سنسد یا دھارمک سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس کی آڑ میں وہاں آئے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا گیا تھا۔
شکایت میں دعویٰ کیا گیا کہ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتعال انگیز بیانات بعد میں سوشل میڈیا پر دیکھے گئے تھے۔
علی نے الزام لگایا کہ وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی، یتی نرسمہانند اور دیگر نے سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو پوسٹ کیا۔ ایف آئی آر میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پربودھانند گری نے ہری دوار کی مساجد میں رہنے والے لوگوں کے خلاف تشدد پھیلانے کی کوشش کی۔
معلوم ہوکہ تیاگی کی مبینہ اسپیچ کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان مذہب، ذات، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) اور 298 (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیےجان بوجھ کر تبصرہ کرنا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
بتادیں کہ جنوری 2022 کو ہری دوار کی ایک مقامی عدالت نے دھرم سنسد کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کرنے کے ملزم جتیندر تیاگی کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی تھی۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
شدت پسند ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ نرسنہانند پہلے ہی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں رہے ہیں۔
یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں نرسنہانند کو 7 فروری کو ضمانت مل گئی تھی، لیکن دیگر زیر التوا معاملوں کی وجہ سے انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔ ہری دوار کی مقامی عدالت سے اسے 17 فروری کو ضمانت ملنے کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔
معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
دو جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)