
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اگلے چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کے لیے کمیٹی کی میٹنگ میں اختلاف ظاہر کیا اور کمیٹی کی تشکیل کو ہی غیر متوازن قرار دیا۔ دریں اثنا، وزارت قانون نے گیانیش کمار کو نیا چیف الیکشن کمشنر بنانے کا اعلان کیا ہے۔

گیانیش کمار کو نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔ (تصویر: الیکشن کمیشن آف انڈیا)
نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اگلے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے انتخاب کے لیے سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں اپنے اختلافات درج کیے اور کمیٹی کی تشکیل کو ہی غیر متوازن قرار دیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور گاندھی کی موجودگی والی سلیکشن کمیٹی نےسوموار (17 فروری) کو اگلے الیکشن باڈی کے سربراہ کا انتخاب کرنے کے لیے میٹنگ کی۔
یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب سی ای سی راجیو کمار 18 فروری کو عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ کمار کی ریٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی اسامی، متنازعہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور میعاد) ایکٹ، 2023 کے پارلیامنٹ سے منظور ہونے کے بعد پہلی تقرری ہے ۔
نئے قانون کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری صدر کی طرف سے سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر کی جائے گی ،جس میں (الف) وزیر اعظم اس کے صدر ہوں گے۔ (ب) لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ممبر ہوں گے اور (ج) وزیراعظم کی جانب سے ممبر کے طور پرنامزد ایک مرکزی کابینہ وزیرہوں گے۔
یہ قانون 2023 میں منظور کیا گیا تھا، جس کے چند ماہ بعد سپریم کورٹ کی ایک آئینی بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری صدر کے ذریعے وزیر اعظم، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل کمیٹی کے مشورے پر کیا جانا چاہیے۔
دی وائر کو موصولہ معلومات کے مطابق، تقریباً 30 منٹ تک چلی میٹنگ میں حکومت نے اگلے چیف الیکشن کمشنر کے لیے پانچ نام تجویز کیے، جن میں موجودہ الیکشن کمشنر گیانیش کمار بھی شامل ہیں۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر متوازن قرار دیا اور سپریم کورٹ میں قانون کو چیلنج کیے جانے کا حوالہ دیا۔ میٹنگ میں مودی نے گاندھی سے ناموں کی فہرست دیکھنے کی درخواست کی، لیکن انہوں نے انکار کر دیا،جس کے نتیجے میں ایک بار پھر کمیٹی کی تشکیل پر سوال اٹھا۔
حالاں کہ میٹنگ 30 منٹ میں ختم ہوگئی، لیکن میٹنگ منٹس میں گاندھی کے اختلافات درج کیے گئے۔
سوموار کی رات وزارت قانون نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے گیانیش کمار کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کا اعلان کیا۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی اے ایس افسر وویک جوشی (ہریانہ کیڈر) کو الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور میعاد) ایکٹ، 2023 کے مطابق، وزیر قانون و انصاف کی سربراہی میں ایک سرچ کمیٹی، جس میں حکومت ہند کے سکریٹری کے درجے سے نیچےکے نہیں دو دیگر ممبران شامل ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی پر غور کرنے کے لیے پانچ افراد کا پینل تیار کرے گی۔
اس کے علاوہ سلیکشن کمیٹی کو سرچ کمیٹی کے تجویز کردہ افراد کے علاوہ دیگر افراد پر بھی غور کرنے کا حق ہے۔
اس سے قبل سوموار کو ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ کو ملتوی کر دینا چاہیے تھا کیونکہ اس قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ میں 19 فروری کو سماعت ہونی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘مودی حکومت کی جانب سے 2023 میں چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کے لیے متعارف کرائے گئے نئے قانون – چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔’
سنگھوی نے مزید کہا، ‘اب تک سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں تین حکم جاری کیے ہیں اور اگلی سماعت 19 فروری کے آس پاس ہونی ہے۔ اس لیے سی ای سی کے انتخاب پر کانگریس کا موقف بالکل واضح ہے – سی ای سی کے انتخاب کے حوالے سے آج کی میٹنگ ملتوی کی جانی چاہیے۔’
انہوں نے کہا، ‘مودی حکومت کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنی چاہیے کہ چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب سے متعلق سماعت جلد کی جائے۔ کانگریس اس میں حکومت کی مکمل حمایت کرے گی۔’
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)