
اس بار امریکہ میں غیر قانونی طورپرمقیم 116 ہندوستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وہیں، اتوار کی رات ملک بدر کیے گئے لوگوں کو لے کر تیسرا طیارہ بھی ہندوستان پہنچا، جس میں 112 لوگ سوار تھے۔ اس سے قبل 5 فروری کو 104 لوگوں کو لے کر پہلا امریکی فوجی طیارہ امرتسر ہوائی اڈے پر اترا تھا۔

ٹانڈہ پولیس اسٹیشن میں عآپ ایم ایل اے جسویر سنگھ راجہ گل ملک بدر کیے گئے لوگوں کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
جالندھر: ملک بدر کیے گئے ہندوستانیوں کے ساتھ امریکی حکام کےغیر انسانی سلوک پر اپوزیشن کے ہنگامے اور حکومت کی صفائی کے باوجود ایک ماہ کے اندر تارکین وطن کی دوسری کھیپ لانے والے امریکی فوجی طیارے میں ایک بار پھران لوگوں کے ساتھ کیے گئے سلوک پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ حکام نے سنیچر کی رات (15 فروری) امرتسر ہوائی اڈے پر اترنے سے صرف 20 منٹ قبل ان کی ہتھکڑیاں اور زنجیریں کھولیں۔
معلوم ہو کہ دوسری پرواز میں 116 ہندوستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا، جن میں سے 67 کا تعلق پنجاب سے تھا۔ اس کے علاوہ ہریانہ سے 33، گجرات سے آٹھ، اتر پردیش سے تین، گوا، مہاراشٹرا اور راجستھان سے دو دو اور ہماچل پردیش اور کشمیر سے ایک ایک شامل تھے۔
کئی متاثرین اور ان کے اہل خانہ نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔
وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ سنیچر کی رات لینڈ ہوئی پروازکے دوران خواتین اور بچوں کو باندھا نہیں گیا تھا۔
معلوم ہو کہ اس سے پہلے 104 لوگوں کو لے کر پہلا امریکی فوجی طیارہ 5 فروری کو امرتسر کے سری گرو رام داس جی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا تھا ۔
اسی کڑی میں ملک بدر کیے گئے لوگوں کو لے کر تیسرا امریکی فوجی طیارہ بھی اتوار (16 فروری) کی رات تقریباً 10 بجے ہندوستان پہنچا۔ بتایا گیاکہ جہاز پر سوار 112 لوگوں میں سے 44 ہریانہ، 33 گجرات، 31 پنجاب، دو اتر پردیش اور ایک ایک ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ سے تھے۔
سنیچر کو اترنے والی پرواز میں سوار ہوشیار پور ضلع کے کرالہ کلاں گاؤں سے تعلق رکھنے والے دلجیت سنگھ (40) نے بتایا، سان ڈیاگو، کیلیفورنیا سے امرتسر کے بیچ 66 گھنٹے کے طویل سفر کے دوران ہمیں ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں اور بیڑیوں میں جکڑا گیا تھا۔’
دلجیت کے اہل خانہ اور ٹانڈہ سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے جسویر سنگھ راجہ گل نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک مقامی ٹریول ایجنٹ نے انہیں ایک کروڑ روپے کی اپنی چار ایکڑ زرعی زمین بیچنے کے لیے مجبور کیا، جسے بعد میں ایجنٹ نے اپنے نام پر رجسٹر کرالیا۔
انہوں نے بتایا کہ دلجیت نے ڈنکی روٹ سے امریکہ جانے کے لیے تقریباً 45 لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔
نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے دلجیت نے کہا، ‘پاناما کے دشوار گزار جنگل کو پار کرتے ہوئے ہم نے مشکل حالات کا سامنا کیا۔ یہاں تک کہ میکسیکو کے تیجوانا کیمپ میں بھی… امریکی سرحدی اہلکار ایئر کنڈیشنر آن کر دیتے تھے، جس سے ہمارے لیے سردی سے نمٹنا اور بھی مشکل ہو جاتا تھا۔ ہم فلیکس ٹینٹ میں سوتے تھے اور غیر انسانی حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔’
دی وائر سے بات کرتے ہوئے، ایم ایل اے گل نے کہا، ‘اس عرصے کے دوران، امریکی فوجی طیارہ چار بار ایندھن بھرنے کے لیے رکا، لیکن اس نےملک بدر کیے گئے افراد کو کسی بھی اسٹاپ پر اترنے کی اجازت نہیں دی۔ فلائٹ میں انہیں صرف چاول، چپس اور پینے کے لیے پانی دیا گیا۔’
ایم ایل اے نے کہا کہ ملک بدر کیے گئے 116 لوگوں میں سے دس ہوشیار پور ضلع سے تھے، جن میں سے چار – ہرمن پریت، ہرپریت، دیویندر سنگھ اور منپریت سنگھ – ان کے انتخابی حلقہ سے تھے۔
ایم ایل اے نے مزید کہا، ‘کچھ نوجوان بات کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔ وہ صدمے میں ہیں۔ ہم نے ڈی پورٹ ہونے والوں سے کہا ہے کہ وہ پانچ دنوں کے اندر مقامی پولیس کے پاس اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں تاکہ ٹریول ایجنٹ کے خلاف سخت پولیس کارروائی شروع کی جا سکے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ٹریول ایجنٹ ڈی پورٹ ہونے والوں کی رقم واپس کریں ورنہ ہم ان کی جائیداد ضبط کر لیں گے۔’

پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ دھالیوال امرتسر ہوائی اڈے پر متاثرین کے ساتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے سکھوں کی پگڑیاں اتروانے کی مذمت کی
ملک بدر کیے جانے والوں میں سکھ نوجوانوں کو امریکی فوجی طیارہ میں سوار ہونے سے پہلے اپنی پگڑیاں اتارنے پر مجبور کیا گیا، جس پر سکھوں کی اعلیٰ تنظیم شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
ایس جی پی سی، جس نے ہوائی اڈے پر متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے لنگر کا انتظام کیا تھا، نے اس جانب توجہ مبذول کرائی اور سکھوں کے مذہبی جذبات کے تئیں غیر حساس ہونے پر امریکی حکام کی مذمت کی۔
بعد ازاں ایس جی پی سی کے اہلکار ایئرپورٹ پر نوجوانوں کے سروں کو ڈھانپنے کے لیے پگڑیاں بھی لے کرآئے۔
ایس جی پی سی کے سکریٹری پرتاپ سنگھ نے کہا، ‘ہم وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ اس مسئلہ کو اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں ۔’
ضلع فتح گڑھ صاحب کے گاؤں تلانیاں کے رہنے والے اور ملک بدر کیے گئے گرمیت سنگھ نے بتایا کہ ان کی بار بار درخواست کے باوجود امریکی فوجی حکام نے ان کی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں ڈھیلی نہیں کیں۔
انہوں نے کہا، ‘پانی پینے کے لیے ہاتھ اٹھانا بھی مشکل تھا۔ ہتھکڑیاں اور بیڑیاں بھاری تھیں جس کی وجہ سے ہر ایک کے لیے انہیں برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا، لیکن ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔’
آپ بیتی سناتے ہوئے گرمیت رونے لگے اور کہا کہ پنجاب میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے ہوئے اپنا گزارہ کرنا مشکل تھا اور اس لیے انہوں نے بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے سوچا تھا کہ بیرون ملک جانے کے بعد میں اپنے خاندان کی مالی حالت بہتر کر سکوں گا، لیکن مجھے کبھی نہیں معلوم تھا کہ زندگی میرے ساتھ اتنا برا سلوک کرے گی۔’
انہوں نے کہا کہ ڈونکی روٹ کے ذریعے امریکہ جانے کے لیےانہوں 40 لاکھ روپے خرچ کیے، اپنا پرانا گھر گروی رکھا اور اخراجات پورے کرنے کے لیے کچھ رقم ادھار لی تھی۔
گرمیت نے کہا، ‘میں 27 جنوری 2025 کو امریکہ میں داخل ہوا اور سان ڈیاگو میں گرفتار ہوا۔’
انہوں نے بتایا کہ وہاں سےانہیں میکسیکو کی سرحد پر ایک مہاجر کیمپ میں لے جایا گیا۔
گرمیت نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ان کے امریکی سفر کے دوران ٹریول ایجنٹ کے ثالث کے طور پر کام کیا، انھوں نے ڈنکی روٹ ست سفر کے لیے پوری رقم ادا نہ کرنے پر انھیں مارا پیٹا۔
انہوں نے تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا، ‘میں نے سفر کے آغاز میں 13 لاکھ روپے ادا کیے تھے اور باقی رقم امریکا پہنچنے کے بعد ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم، ہمارے ایجنٹ نے آگےوالوں کو کچھ نہیں دیا، جس کی وجہ سے میرا سفر مشکل ہو گیا۔’
امرتسر کے بھلر گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان گرجندر سنگھ (27) نے امریکہ پہنچنے کے لیے 54 لاکھ روپے خرچ کیے۔ ان کے رشتہ داروں نے یہ اطلاع دی۔
گروندر سنگھ کے کزن نے بتایا، ‘گرجندر 9 ماہ تک ڈنکی روٹ پر رہے، جن میں سے 8 مہینے انہوں نے پاناما کے گھنے جنگل میں گزارے۔ انہیں بھی بری طرح مارا گیا۔ گرجندر… ایک بہتر مستقبل کے لیے امریکہ جانا چاہتا تھا لیکن اسے کبھی معلوم نہیں تھا کہ اسے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ وہ گھر پر نہیں ہیں اور ان کے گھر والوں نے عوام اور میڈیا کی مداخلت سے بچنے کےلیے انہیں ایک رشتہ دار کے گھر بھیج دیا ہے۔’
دیگر متاثرین میں پٹیالہ سے تعلق رکھنے والے دو کزن سندیپ سنگھ اور پردیپ سنگھ، جنو راج پورہ کے رہنے والے ہیں، کو پنجاب پولیس نے امرتسر پہنچنے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا کیونکہ وہ قتل کے ایک مقدمے میں مطلوب تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں کو مفرور قرار دیا گیا تھا اور انہوں نے ڈنکی روٹ سے امریکہ پہنچنے کے لیے 1.20 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ 26 جون 2023 کو ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس سے قبل، پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال، جو ڈی پورٹ ہونے والوں کولینے کے لیے ہوائی اڈے پر موجود تھے، نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کے اہلکار اس ریاست سے جلاوطن کیے جانے والوں کو ان کے گھروں تک لے جانے کے لیے دوبارہ پولیس وین لے کر آئے۔
قابل ذکر ہے کہ 5 فروری کو ملک بدر کیے گئے لوگوں کی پہلی کھیپ آنے کے بعد بھی بی جے پی کی قیادت والی ہریانہ حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، کیونکہ انتظامیہ نے ان لوگوں کو جیل کے قیدیوں کی وین میں پہنچایا تھا۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )