یہ معاملہ بناس کانٹھا ضلع کے دانتےواڑا کا ہے۔ غیر شادی شدہ خواتین موبائل فون کے ساتھ پکڑی جائیںگی تو ان کے ماں باپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا۔ اگر لڑکی انٹر کاسٹ میرج کرےگی تو ڈیڑھ لاکھ روپےاور اگر لڑکا انٹر کاسٹ میرج کرےگا تو دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔
نئی دہلی: گجرات کے بناس کانٹھا ضلع میں ٹھاکور کمیونٹی کے ممبروں نے غیر شادی شدہ خواتین کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی اور انٹر کاسٹ میرج کرنے والے نوجوانوں کے ماں باپ پر جرمانہ لگانے کا ایک فرمان جاری کیا ہے۔کمیونٹی کے ایک رہنما نے منگل کو بتایا کہ ضلع کے دانتے واڑا تالکا میں 12 گاؤں کی کمیونٹی کے بزرگوں نے 14 جولائی کو ایک میٹنگ میں ‘ اتفاق رائے ‘ سے یہ فرمان جاری کیا۔ اس میٹنگ میں کمیونٹی، محلے کے نمائندے اور نوجوانوں سمیت کل 800 ٹھاکور رہنما موجود تھے۔
میٹنگ میں جاری فرمان کے مطابق، ‘ غیر شادی شدہ خاتون کو موبائل فون نہیں رکھنا چاہیے۔ اگر ان کو موبائل فون کے ساتھ پکڑا جاتا ہے تو ان کے ماں باپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا۔ ‘میٹنگ کے دوران رہنماؤں نے کہا کہ انٹر کاسٹ میرج کرنے والے نوجوانوں کے ماں باپ کو ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے جرمانہ بھرنا ہوگا۔
دانتے واڑا سے کمیونٹی کے ایک رہنما سریش ٹھاکور نے کہا کہ لڑکیوں پر موبائل فون کے استعمال کو لےکر پابندی لگائی گئی ہے تاکہ وہ پڑھائی پر دھیان دے سکیں۔ اس کے علاوہ شادی کی تقریبات پر غیرضروری خرچ کوکم کرنا بھی ان فیصلوں میں شامل ہے۔ ان میں ڈی جے، آتش بازی اور بڑی باراتوں پر روک کا فرمان ہے۔
ایم ایل اے الپیش ٹھاکور نے کہا کہ وہ شادیوں میں غیرضروری خرچ روکنے کے فیصلے کا استقبال کرتے ہیں تاکہ تعلیم پر زیادہ رقم خرچ کی جا سکے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پچھلے کچھ وقت میں ضلع سے انٹر کاسٹ میرج کے کئی معاملے سامنے آنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔
اس فرمان کے مطابق، اگر ٹھاکور کمیونٹی کی لڑکی کسی دوسری کمیونٹی کے لڑکے سے شادی کرتی ہے تو فیملی کو ڈیڑھ لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔ وہیں، اگر ٹھاکور کمیونٹی کا لڑکا کسی دوسری ذات کی لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اس کی فیملی کو دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔کانگریس ایم ایل اے گنی بین ٹھاکور نے کہا کہ لڑکیوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر روک میں ان کو کچھ غلط نہیں دکھائی دیتا۔ ان کو تکنیک سے دور رہنا چاہیے اور پڑھائی پر دھیان دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا، مجھے ماں باپ سے روزانہ ایسی شکایتں آتی ہیں کہ ان کی بیٹی کسی دوسری کمیونٹی کے لڑکے ساتھ بھاگ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، پچھلے ایک مہینے میں کم سے کم 10 ایسے معاملے سامنے آئے جن میں لڑکے یا لڑکی نے ندی میں کودکر خودکشی کر لی۔
صرف لڑکیوں کے موبائل فون نہ رکھنے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا، اس سے لڑکوں پر اپنےآپ پابندی لگ جائےگی۔ لڑکیاں ماں باپ کے ساتھ رہتی ہیں اس لئے ان پر آسانی سے پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ لڑکیوں کے موبائل فون نہیں رکھنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ صحیح ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)