فلمساز اویناش داس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دو تصویریں شیئر کی تھیں۔ ان میں سے ایک تصویر وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ جھارکھنڈ کی گرفتار آئی اے ایس افسر پوجا سنگھل کی تھی، جبکہ دوسری تصویر میں ایک خاتون نظر آ رہی تھی، جس کے بدن پر قومی پرچم پینٹ کیا گیا تھا۔
فلمساز اویناش داس۔ (فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)
نئی دہلی: گجرات پولیس کی کرائم برانچ نے منگل کو فلم ڈائریکٹر اویناش داس کو سوشل میڈیا پر دو مختلف تصویریں شیئر کرنے سے متعلق ایک معاملے میں ممبئی سے حراست میں لیا ہے۔
ان میں سے ایک تصویر وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ گرفتار آئی اے ایس افسر پوجا سنگھل کی تھی، جبکہ دوسری تصویر میں قومی پرچم سے پینٹ ایک خاتون نظر آ رہی تھی۔
پہلی تصویر انہوں نے 8 مئی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی تھی جبکہ دوسری تصویر ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے 17 مارچ کو شیئر کی گئی تھی۔ گجرات پولیس نے مئی میں اس سلسلے میں احمد آباد میں اویناش داس کے خلاف
مقدمہ درج کیا تھا۔
فلم ‘انارکلی آف آرا’، ‘رات باقی ہے’ اور ویب سیریز ‘شی’ کے پہلے سیزن کے ڈائریکٹر داس کو ممبئی کے میں ان کے گھر کے باہرکچھ دوری پر حراست میں لیا گیا۔
اسکرین رائٹر اور داس کے قریبی دوست رام کمار سنگھ نے کہا کہ جب پولیس نے انہیں حراست میں لیا تو وہ اہل خانہ کے ساتھ گھر سے باہر نکلے تھے۔
انہوں نے دی وائر کو بتایا،وہ پولیس کے ساتھ تعاون کر رہے تھے اور جب بھی پولیس کو ان کی ضرورت تھی، وہ احمد آباد جانے پر راضی ہو گئے تھے۔انہیں اس طرح گرفتار ہونے کی امید نہیں تھی۔
گجرات پولیس نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو تصدیق کی کہ داس کو احمد آباد لے جایا جا رہا ہے۔ کرائم برانچ کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) ڈی پی چوڑاسما نے کہا، ’ہم نے انہیں منگل کو ممبئی سے حراست میں لیا۔ انہیں احمد آباد لایا جا رہا ہے، جہاں انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس نے اب تک ان کی باقاعدہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔
داس کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 469 (جعلسازی) کے ساتھ ساتھ قومی وقار کی توہین کی روک تھام ایکٹ اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جعلسازی کی دفعہ وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ جھارکھنڈ سے معطل آئی اے ایس افسر پوجا سنگھل کی تصویر شیئر کرنے کے لیےلگائی گئی ہے، جو فی الحال منریگا فنڈز کے مبینہ غبن اور دیگر مشکوک مالیاتی لین دین کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تحقیقات کا سامنا کر رہی ہیں۔
گجرات پولیس نے داس پر شاہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اس تصویر کو شیئر کرنے کا الزام لگایا ہے۔
رام کمار سنگھ نے کہا کہ اس تصویر سے متعلق ٹوئٹ نے گجرات حکومت کو پریشان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘تصویر کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے (داس) اسے صرف اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا تھا۔
اویناش داس کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ایک اور تصویر ایک خاتون کی ہے جس کے جسم پر قومی پرچم پینٹ ہے۔
داس کے وکیل سہیل ترمذی نے کہا، ایف آئی آر میں شامل تین دفعات میں سے صرف ایک غیر ضمانتی ہے۔ ہم فوراً ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کریں گے۔
ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست حال ہی میں گجرات ہائی کورٹ نے مسترد کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
سہیل نے کہا، عرضی کی سماعت 22 جولائی کو ہونی تھی، لیکن اب ان کی گرفتاری کے ساتھ اس عرضی کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔
داس نے گجرات ہائی کورٹ سے پہلے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ تب عدالت نے دائرہ اختیار کا حوالہ دیتے ہوئے داس کو گجرات کی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت دی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ میں ان کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ عادل کھتری نےکہ