گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے موٹر وہیکل ایکٹ میں ہوئی ترمیم کے بعد طےشدہ جرمانہ کی رقم کو گھٹا دیاہے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ جرمانے کا مقصد ریونیو نہیں بلکہ زندگیاں بچانا ہے۔
نئی دہلی : گجرات حکومت نے منگل کو حال ہی میں منظور کئے گئے نئے موٹروہیکل ایکٹ میں طےشدہ جرمانے کو کم کر دیا ہے۔موٹر وہیکل ایکٹ(ترمیم)2019 جولائی میں پارلیا منٹ کے ذریعے منظور کیا گیا تھا اور اس کے تحت اضافہ شدہ جرمانے کی رقم ایک ستمبر سے نافذ ہو گئی۔ حالانکہ کچھ ریاستوں نے یہ کہتے ہوئے اس کو ٹال دیا کہ لوگوں کو بڑھائے گئے جرمانے کی رقم سے متعارف ہونے کے لئے وقت کی ضرورت ہے۔اس کا اعلان کرتے ہوئے گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے کہا کہ نئے ایکٹ میں طےشدہ جرمانہ زیادہ سے زیادہ سجھایا گیا تھا اور ان کی حکومت نے صلاح مشورہ کے بعد اس کو کم کر دیا ہے۔
نئے ایکٹ کے تحت بنا ہیلمیٹ کے دو پہیہ گاڑی چلانے پر 1000 روپے کے جرمانے کا اہتمام ہے جس کو گجرات حکومت نے 500 روپے کرنے کا فیصلہ کیا۔ چارپہیوں والی گاڑی کے معاملے میں سیٹ بیلٹ نہیں ہونے پر بھی جرمانہ کی رقم یہی رہےگی۔اسی طرح لائسنس کے بنا گاڑی چلانے کے لئے جرمانہ کی رقم نئے ایکٹ کے تحت 5000 روپے ہے۔ گجرات حکومت نے دو پہیہ گاڑیوں کے معاملے میں اس کو 2000 روپے اور چار پہیوں والی گاڑیوں کے معاملے میں 3000 روپے کر دیا گیا ہے۔
Gujarat Chief Minister Vijay Rupani: As per new traffic rules there is a fine of ₹1000 for not wearing a helmet, but in Gujarat it has been reduced to ₹500. New fine for not wearing seat belt is ₹1000 as per the new rule, but in Gujarat it's ₹500. pic.twitter.com/dMbbCcVXKP
— ANI (@ANI) September 10, 2019
دینک بھاسکر کی خبر کے مطابق اس تبدیلی پر مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا، ‘ کوئی بھی ریاست موٹر وہیکل کی ترمیم شدہ ایکٹ میں تبدیلی نہیں کر سکتی۔ مجھے اعتماد ہے لوگوں کی جان بچانے کے لئے تمام ریاست اس کو نافذ کریںگے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق گڈکری نے بنا کسی ریاست کا نام لئے کہا، ‘ یہ کوئی ریونیو انکم اسکیم نہیں ہے۔ کیا آپ کو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کی فکر نہیں ہے؟مرکزی وزیر نے آگے کہا کہ تمام ریاستوں کو تمل ناڈو سے سیکھنا چاہیے، جہاں سڑک حادثات میں 28 فیصدی کی کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ ایسے حادثات میں دو-تین لاکھ لوگ اپنے ہاتھ-پیر کھو دیتے ہیں۔ یہ ملک کے لئے اچھا نہیں ہے۔ میری اپیل ہے کہ یہ جرمانے ریونیو کے لئے نہیں بلکہ زندگیاں بچانے کے لئے ہیں۔ ‘
یہ قبول کرتے ہوئے کہ تمام ریاستی حکومتوں کو جرمانے پر فیصلہ لینے کا حق ہے، انہوں نے کہا، ‘ بہت تبدیلی آئی ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اصول توڑنے سے بچ رہے ہیں۔ اس سسٹم سے لوگوں کی جان بچنے میں مدد ملےگی۔ ‘اس سے پہلے گجرات کے وزیراعلیٰ روپانی نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت جرمانہ کی رقم کو کم کرکے آمدورفت کےاصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے تئیں ہمدردی نہیں دکھا رہی ہے۔ انہوں نے دھیان دلایا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے طے کی گئی جرمانہ کی رقم بھی نئے ایکٹ کے نافذ ہونے سے پہلے کی طے شدہ رقم سے دس گنا زیادہ ہے۔
روپانی نے کہا، ‘نئے ایکٹ میں بتائے گئے جرمانے مرکزی حکومت کے ذریعے سجھائی گئی زیادہ سے زیادہ رقم تھی۔ ہم نے ان میں کٹوتی کی ہے۔ ہم نے زیادہ تر اہتمام کو نہیں چھیڑاہیں، لیکن غیرسنجیدہ معاملوں میں جرمانے کی رقم کو سیٹلمنٹ کے طور پر کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کئی ریاستیں اس ایکٹ میں ہوئی ترمیم کی مخالفت میں ہیں، ان میں مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان اور تمل ناڈو شامل ہیں۔ ان ریاستوں نے ابھی نئے اصول نافذ نہیں کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمانے کی رقم بہت زیادہ ہے، اس لئے وہ قانونی رائے لے رہے ہیں۔
اس سے پہلے موٹر وہیکل ایکٹ میں ہوئی ترمیم پر نتن گڈکری نے کہا تھا کہ آمدورفت کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر لگائے گئے بھاری بھرکم جرمانے کا مقصد سڑک حادثات میں کمی لانا ہے۔انہوں نے کہا تھا، ‘ میں اس مدعے کو لےکر حساس ہوں۔ ان لوگوں سے پوچھیے جنہوں نے سڑک حادثات میں کسی قریبی کو کھویا ہے۔ سڑک حادثات کے 65 فیصد شکار 18 سے 35 سال کے ہوتے ہیں، ان کے رشتہ داروں سے پوچھیےکہ ان کو کیسا لگتا ہے۔ میں خود سڑک حادثہ کا شکار ہوچکا ہوں۔ یہ سوچ سمجھ کر اٹھایا گیا قدم ہے اور چاہے کانگریس ہو یا ترنمول اور ٹی آر ایس، تمام جماعتوں کی رضامندی لی گئی ہے۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)