جھگیوں کو امریکی صدر کی نظر سے چھپا کر مودی حکومت اپنے ہی ’گجرات ماڈل‘ کا مذاق تو نہیں بنا رہی؟

07:17 PM Feb 14, 2020 | دی وائر اسٹاف

وزیر اعظم نریندر مودی  کی دعوت پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 24 اور 25 فروری کو دو روزہ دورے پر ہندوستان آئیں گے۔ اس دوران وہ احمدآباد بھی جائیں‌گے اور وہاں ایک اسٹیڈیم میں  وزیر اعظم مودی کے ساتھ عوامی جلسہ  کو خطاب کریں‌گے۔

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: احمد آباد میونسپل کارپوریشن اندرا برج سے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو جوڑنے والی روڈ کے کنارے بسی جھگی-جھوپڑیوں  کے آگے دیوار بنا رہی ہے۔ یہ دیوار 500 میٹر لمبی اور سات فٹ چوڑی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، یہ دیوار اس لئے بنائی جا رہی ہے کہ تاکہ ہندوستان دورے پر آ رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو یہ جھگی-جھوپڑیاں  نظر نہ آئیں۔ اپنے دو دنوں کے ہندوستان دورے کے دوران ٹرمپ احمد آباد بھی جائیں‌گے۔ ٹرمپ اور مودی کا احمد آباد میں ایک روڈ شو کرنے کا منصوبہ ہے۔

وہیں، احمد آبادمیونسپل  کارپوریشن کی میئر بیجل پٹیل کا کہنا ہے کہ، ‘ میں نے نہیں دیکھا۔ مجھے اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ‘ غور طلب ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ، وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر 24 اور 25 فروری کو دو روزہ دورے پر ہندوستان میں رہیں‌گے۔ امریکی صدر گجرات کے احمد آباد بھی جائیں‌گے اور وہاں ایک اسٹیڈیم میں مودی کے ساتھ عوامی جلسہ  کو خطاب کریں‌گے۔

‘ کیم چھو ٹرمپ ‘ نام کے اس پروگرام کو گزشتہ سال ہیوسٹن میں منعقد ‘ ہاؤڈی مودی ‘ پروگرام میں مودی کے ساتھ ٹرمپ کے شامل ہونے کے بدلے ہونے والے انعقاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے احمد آباد میں نئے بنائے گئےموٹیرا اسٹیڈیم میں مشترکہ خطاب کا پروگرام ہے جس میں ایک لاکھ 10 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی صلاحیت ہے۔ یہ آسٹریلیا کے میلبرن کرکٹ گراؤنڈ سے بھی بڑا ہے جس میں صرف 100024 لوگوں کے بیٹھنے کی صلاحیت ہے۔

پروگرام کی تیاریوں کے مدنظر احمد آباد اور گاندھی نگر میں کئی تعمیراتی کام جاری ہیں۔ یہ دیوار دیو سرن یا سرنیاواس کے جھگی والے علاقے کے سامنے بن رہی ہے، جو کئی دہائیوں سے وجود میں ہے اور وہاں 500 سے زیادہ گھر ہیں۔ اس جگہ پر 2500 سے زیادہ لوگ رہتے ہیں اور جس طرح سے ان کو ڈھکنے کے لئے دیوار بنائی جا رہی ہے وہ انتظامیہ کی ذہنیت کو لےکر کئی سوال کھڑے کرتی ہے۔

اس سے پہلے، جب جاپانی وزیر اعظم شنجو آبے اور ان کی بیوی ایکی آبے نے 2017 میں 12ویں ہندوستان-جاپان سالانہ چوٹی اجلاس کے لئے گجرات کا دورہ کیا تھا اور پھر اسی سال ہوئے وائبرینٹ گجرات چوٹی کانفرنس کے لئے بھی ایک مہم  چلائی گئی تھی لیکن تب سرکردہ شخصیات سے شہر کے کسی بھی حصے کو چھپانے کی کوشش نہیں کی گئی تھی۔

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہوائی اڈے سے مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم تک دس کلومیٹر کے راستے کو دلہن کی طرح سجایا جا رہا ہے۔ انہی  راستوں پر دونوں رہنماؤں کا روڈ شو بھی ہو گا۔ پروگرام کے مطابق سڑک کے دونوں کناروں پر لاکھوں لوگ امریکی صدر اورہندوستانی وزیر اعظم کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے رہیں گے۔

سرنیا واس کی کچی بستی اسی راستے پر ہی واقع ہے۔اس بستی میں تقریباً پانچ ہزار افراد رہتے ہیں۔ بیشتر کے مکانات کچے ہیں اور کھلی نالیوں سے پانی بہتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہر طرف گندگی پھیلی ہوئی ہے۔

مودی حکومت امریکی صدر کے سامنے ہندوستان  کی روشن تصویر پیش کرنا چاہتی ہے اور اس بات کی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ہندوستان  کی کوئی منفی تصویر ان کے سامنے آنے نہ پائے۔ اسی مقصد کے مدنظرسرنیا واس کی پوری کچی بستی کے سامنے نصف کلو میٹر طویل اور سات فٹ اونچی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے تاکہ جب امریکی صدر کا قافلہ ادھر سے گزرے سے تو اس کچی بستی پر ان کی نگاہ پڑنے نہ پائے۔ لیکن بستی کے مکینوں کے علاوہ حقوق انسانی کے لیے سرگرم کارکنوں نے بھی حکومت کے اس اقدام کی مخالفت شروع کر دی ہے۔

احمد آباد میں مقیم صحافی رتھین داس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،ایسا پہلے بھی اکثر ہوتا رہا ہے لیکن پہلے جب کبھی کوئی سربراہ مملکت یہاں آتا تھا تو کچی بستیوں کے سامنے رنگین کپڑے لگا دیے جاتے تھے۔ مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور ریاست میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ’وائبرینٹ گجرات‘کے عنوان سے نمائش کا اہتمام کرایا کرتے تھے، اس وقت بھی ان بستیوں کے سامنے پردے لگا دیے جاتے تھے، البتہ یہ پہلا موقع ہے جب ان کچی بستیوں کے سامنے مستقل دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔ لیکن اس طرح سے غربت کو چھپایا نہیں جاسکتا۔“

احمد آباد سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن پریتی داس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،  ”پہلے بھی جب چینی صدر شی جن پنگ،  اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے  احمد آباد آئے تھے تو غربت کو چھپانے کے لیے کپڑے ڈال دیے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ایک قدم آگے بڑھ کر ان علاقوں میں دیوار کھڑی کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کا میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا منصوبہ تو ابھی شروع نہیں ہوا ہے لیکن بھارتی وزیر اعظم نے اس سے پہلے ہی اس طرح کی دیوار تعمیر کرا دی۔

پریتی داس کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام کے خلاف کوئی سامنے آکر اس لیے مظاہرہ نہیں کر رہا ہے کیوں کہ انتظامیہ نے یہاں مستقل طور پر امتناعی احکامات نافذ کر رکھے ہیں، جس کے تحت پانچ سے زیادہ افراد کا ایک ساتھ جمع ہونا غیر قانونی ہے۔

احمدآباد میں اس دیوار کی تعمیر نے سیاسی رنگ بھی اختیار کر لیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے دیوار کی تعمیر پر بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، یہی تو ہے ’صاحب‘ کا گجرات ماڈل۔ ترقی مت کرو۔ پسماندگی کو چھپا دو اور نگاہوں کے سامنے سے ہٹادو۔ تمام ناپسندیدہ موضوعات اور ناکامی کو چھپا کر ہی تو وہ یہاں تک پہنچے ہیں۔ درست ہے، مودی ہے تو ممکن ہے۔” خیال رہے کہ ہندوستان  میں وزیر اعظم مودی کو طنزیہ طور پر ‘صاحب‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔

ایسے میں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ جس گجرات ماڈل کا ڈھول پیٹا جاتا رہا ہے وہا ں دیوار کی تعمیر کر کے مودی حکومت آخر اپنے کس جھوٹ کو چھپا نا چاہ رہی ہے؟

وہیں اپنے ہندوستان دورے سے پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس مہینہ اپنے پہلے ہندوستان کے سفر کو لےکر پُر جوش ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ ان کے اس سفر کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کاروبار سمجھوتہ پر دستخط ہو سکتے ہیں۔ مودی نے بدھ کو اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ہندوستان کا دورہ خاص ہے اور یہ ہندوستان-امریکہ دوستی کو اور مضبوط بنانے کی سمت میں اہم قدم ثابت ہوگا۔

وہائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ہندوستان دورے کی تواریخ کے اعلان کے ایک دن بعد صدر نے اپنے اوول دفتر میں صحافیوں سے کہا، ‘ وہ (مودی) بہت مہذب شخص ہیں اور میں ہندوستان جانے کو بےتاب ہوں۔ ہم اس مہینے کے آخر میں جائیں‌گے۔ ‘ ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں اشارہ دیا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ کاروبار سمجھوتہ پر دستخط کرنے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ وہ (ہندوستانی) کچھ کرنا چاہتے ہیں اور ہم دیکھیں‌گے ہم کوئی صحیح سمجھوتہ کر سکے تو اس کو کریں‌گے۔ ‘ دونوں ملک اختلافات کا حل کرنے اور کاروبار کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک کاروبار سمجھوتہ پر بات چیت کر رہے ہیں۔

دو دہائی میں پہلی بار بجٹ سیشن کی تاریخ آگے بڑھائی گئی

اس بیچ، ٹرمپ کی سفر کے مدنظر گجرات اسمبلی کا بجٹ سیشن بھی دو دنوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس کو اب 26 فروری سے بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریاست کے قانونی معاملوں کے وزیر پردیپ سنگھ جڈیجہ نے میڈیا کو بتایا کہ مودی اور ٹرمپ کے سفر کی وجہ سے حکومت نے بجٹ سیشن اور بجٹ پیش کرنے کی تاریخ آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پچھلی دو دہائیوں میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ریاست میں بجٹ سیشن کی تاریخ آگے بڑھائی گئی ہو۔ گجرات اسمبلی کے سکریٹری ڈی ایم پٹیل نے کہا کہ بجٹ کی تاریخ کی ری شیڈولنگ گجرات کے پارلیامانی تاریخ میں شاید ہی کبھی ہوا ہو۔ ایک افسر نے بجٹ سیشن کی تاریخ کی ری شیڈولنگ کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ ری شیڈولنگ کسی بھی سیاسی جدو جہد کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے جو عام طور پر بجٹ سیشن کے پہلے دن دیکھے جاتے ہیں۔