آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کے تجزیے سے یہ پتہ چلا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے2021 میں 6096 یو آر ایل اور 2022 میں 6775 یو آر ایل بلاک کیے گئے، جس میں تمام طرح کے یو آر ایل،مثلاً ویب پیج، ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خصوصی پیج وغیرہ شامل ہیں۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے 2022 میں ٹوئٹر یو آر ایل بلاک کرنے کے 3417 احکامات جاری کیے، جبکہ 2014 میں جب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت برسراقتدار آئی، تب ایسے احکامات صرف 8 بار دیے گئے تھے۔
آر ٹی آئی سے حاصل کردہ معلومات سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈیٹا حاصل کرنے والے آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نائک کے مطابق، یہ رجحان یا تو اس طرح کے پلیٹ فارموں کے غلط استعمال میں اضافہ یا’رائے اور خیالات کے تئیں مرکزی حکومت کی حساسیت’ میں اضافے یا دونوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
قبل ازیں وزارت اطلاعات و نشریات کے سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر (سی پی آئی او) نے بین محکمہ جاتی کمیٹی کی کارروائی کو شائع کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ کمیٹی آئی ٹی رول 2021 کے تحت سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارموں پر مواد کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کرتی ہے۔
سی پی آئی او نے جائزہ کمیٹی کی کارروائی کے سلسلے میں ‘پرائیویسی’ کا حوالہ دیتے ہوئےآرٹی آئی ایکٹ-2005 کے تحت اس کوشائع کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم، 40 دن کی تاخیر کے بعد الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے سی پی آئی او نے کچھ سوالات کا جواب دیا۔
اس نےکہا کہ معلومات تک رسائی کو روکنے (بلاک کرنے)کی درخواستوں/شکایات کی جانچ کے لیے رول–7 کے تحت تشکیل دی گئی کمیٹی کی 2021 میں 39 بار اور 2022 میں 53 بار میٹنگ ہوئی۔
بلاک کرنے کے احکامات میں کئی گنا اضافہ
آر ٹی آئی ڈیٹا کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے 2017 میں ٹوئٹر اور دیگر سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارموں کو بلاک کرنے کے 1385 احکامات جاری کیے تھے، جو 2020 (کوروناکے شروع ہونے والے سال)میں بڑھ کر 9849 ہو گئے ۔
نائک نے اس مسئلہ پر الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کئی آر ٹی آئی درخواستیں دائر کیں۔
انہوں نے الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کی طرف سے 27 جولائی 2022 کو لوک سبھا میں اور 29 جولائی 2022 کو راجیہ سبھا میں پیش کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا، ‘2021 میں2851 معاملات میں اور جون 2022 تک 1122معاملوں میں ٹوئٹر یو آر ایل کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
اسی طرح 25 مارچ 2022 کو راجیہ سبھا میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ کل 6096 یو آر ایل (ٹوئٹر اور دیگر) کو 2021 میں بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ جواب کی تاریخ تک 2022 میں 1264 بلاک آرڈر جاری کیے گئے تھے۔
آر ٹی آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2021 سے 31 دسمبر 2022 کے درمیان رول –7 کے تحت تشکیل دی گئی کمیٹی نے کل 6268 ٹوئٹر یو آر ایل کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اس لیے نائک نے کہا، ‘2021 میں پارلیامنٹ میں پیش کیے گئے ڈیٹا کے مطابق 2851 ٹوئٹر یو آر ایل کو بلاک کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ لہذا 2022 میں بلاک کیے گئےٹوئٹر یو آر ایل کی تعداد 3417 (6268 – 2851) ہوگی۔ یہ 2021 کے اعداد و شمار سے 19.85 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں کل 6096 یو آر ایل اور 2022 میں 6775 یو آر ایل بلاک کیے گئے، جس میں تمام طرح کے یو آر ایل مثلاً ویب پیج، ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مخصوص پیج وغیرہ شامل ہیں۔
اس لیے نائک کے تجزیہ کے مطابق،2021 میں ٹوئٹر کے علاوہ دیگر پلیٹ فارموں پر سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا مواد کو 3245معاملوں (یعنی 6096-2851) میں بلاک کیا گیا تھا۔ اور 2022 میں یہ تعداد 3358 (6775-3417) تھی۔ یہ 2021 سے بلاکنگ آرڈرز کی تعداد میں 3.48 فیصد کا اضافہ ہے۔
وہیں، اس سے قبل ایک آر ٹی آئی میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ حکومت نے نئے آئی ٹی قوانین کو فروری 2021 میں نوٹیفائی کیا تھا۔ عام طور پر ایسے قوانین کو بحث اور چرچہ کے لیے 15 دن کے اندر پارلیامنٹ میں پیش کیا جانا چاہیے۔ لیکن، حکومت کی طرف سے استعمال کیے جارہے ان قوانین پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی ماتحت قانون ساز کمیٹیوں نے بحث نہیں کی تھی۔
(اس رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)