پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظر بند ہیں۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ پی ایس اے کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ فاروق عبداللہ موجودہ وقت میں راجیہ سبھا کے ممبر بھی ہیں ۔ نیشنل کانفرس رہنما کو پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھے جانے کا فیصلہ اتوار کی رات کو آیا۔
غور طلب ہے کہ ایم ڈی ایم کے رہنما وائیکو نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کےسابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو پیش کرنے کے لیے مرکز اور جموں و کشمیر کو ہدایت دینے کی مانگ کی ہے۔اس معاملے کی شنوائی کے دوران اگر گرفتاری کو صحیح ٹھہرانے والے کاغذات نہیں ہوتے تو مرکز کے لیے ایک بڑی شرمندگی ہوتی۔ مانا جا رہا ہے کہ حکومت نے اس عرضی کو دھیان میں رکھتے ہوئے فاروق عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا ہے۔
جموں و کشمیر میں شیخ عبداللہ حکومت کے دوران پی ایس اے کو پہلی بار 1978 میں لایا گیا تھا۔ اس کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ ٹمبر تسکروں کو پکڑنے کے لیے تھا۔حالانکہ گزشتہ کئی سالوں میں ایسی کئی رپورٹس آئیں ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کس طرح اس قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔وادی کے نوجوانوں پر منمانے طریقے سے یہ قانون لگایا جاتا رہا ہے۔
واضح ہو کہ فاروق عبداللہ 5 اگست سے گھر میں نظر بند ہیں لیکن مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ 6 اگست کو پارلیامنٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما اپنی مرضی سے ایوان میں نہیں آ رہے ہیں۔امت شاہ کے دعوے کا جواب تب ملا جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے نیشنل کانفرنس کے دو رہنماؤں کو فاروق عبداللہ سے ملنے کی اجازت دی۔