
گزشتہ ہفتے کولگام ضلع میں دو لاپتہ بھائیوں کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔ اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ لاشوں پر تشدد کے نشانات تھے۔ اس سلسلے میں پولیس پر ویسو گاؤں کے قریب ہائی وے-44 پر احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

ایک ویڈیو کا اسکرین شاٹ، جس میں ایک پولیس اہلکار مبینہ طور پر مظاہرین کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@IltijaMufti_)
سری نگر: جنوبی کشمیر میں ایک پولیس افسر کی جانب سے خواتین مظاہرین کے ایک گروپ کو لات مارنے اور مبینہ طور پر ام کے خلاف نازیبا کلمات استعمال کرنے کے ویڈیوکے حوالے سےسوموار (17 مارچ) کو جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامے کا مشاہدہ کیا گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ اتوار (16 مارچ) کو قاضی گنڈ کے ویسو گاؤں کے نزدیک نیشنل ہائی وے-44 پر ایک احتجاجی مقام پر شوٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کو خواتین مظاہرین کے ایک گروپ کو لات مارتے اور مبینہ طور پر نازیبا کلمات کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ احتجاج کولگام سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کی پراسرار موت کے خلاف کیا جا رہا تھا، جن کا تعلق گوجر خانہ بدوش قبیلے (این ٹی) سے تھا۔
Shocking & unbecoming for a policeman to kick a woman only because she was peacefully protesting against the mysterious deaths in Devsar Kulgam. It is this high handed behaviour from officers expected to uphold law that creates a trust deficit alienating people even further.… pic.twitter.com/gNnINibcBR
— Iltija Mufti (@IltijaMufti_) March 16, 2025
معلوم ہو کہ مہلوک ریاض احمد بزاد اور ان کے بھائی شوکت احمد بزاد کی لاشیں حکام نے گزشتہ ہفتے کولگام ضلع میں ویشو ندی سے برآمد کی تھیں۔ ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ لاشوں پر تشدد کے نشانات تھے۔
تاہم، حکام نے اب تک اس معاملے میں کسی بھی طرح کی گڑبڑی سے انکار کیا ہے۔ ان بھائیوں کے ساتھ 13 فروری کو لاپتہ ہوئے تیسرے شخص مختار احمد اعوان تاحال لاپتہ ہیں ۔
اس سلسلے میں سوموار کو جیسے ہی اسمبلی کی کارروائی شروع ہوئی، سورنکوٹ کے ایم ایل اے چودھری محمد اکرم نے ویڈیو میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتے نظر آنے والے پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اکرم نے کہا، ‘کولگام میں دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ شہریوں کی پراسرار گمشدگی کے واقعات کٹھوعہ اور کشمیر دونوں میں ہو رہے ہیں اور کوئی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں۔ ہماری ایک بہن کو ایک پولیس افسر نے لات ماری ہے۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ میں ایوان سے اس کی مذمت کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔’
نیشنل کانفرنس (این سی) کے ممبران اسمبلی بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور پولیس کی اس کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔
این سی ایم ایل اے نذیر احمد گریزی نے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ،’ کیا ہم پولیس راج میں رہ رہے ہیں؟ کیا جموں و کشمیر میں پولیس افسران کے لیے کوئی قانون نہیں ہے؟ کیا یہ معاملہ ہے کہ پولیس جو چاہے کر سکتی ہے، جس کو چاہے قتل یا قید کر سکتی ہے؟ کیا کوئی قانون نہیں ہے؟ ایسے افسر کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔’
اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ انہوں نے اس کا نوٹس لیا ہے اور وزیر اعلیٰ اس معاملے کو دیکھیں گے۔
این سی ایم ایل اے قیصر جمشید لون نے ایوان کو بتایا، ‘یہ ایک عام بات ہو گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگ غائب ہو رہے ہیں اور پھر ان کی لاشیں مل رہی ہیں۔ حالات بہت خراب ہیں۔’
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ کٹھوعہ میں دو واقعات میں کم از کم پانچ شہری پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے بعد مردہ پائے گئے تھے۔ دونوں واقعات میں دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اسمبلی میں احتجاج کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ ویسو میں ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
کشمیر زون پولیس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: کولگام میں ایک پولیس افسر کے عوام کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آیا ہے۔ ہم نے حالیہ واقعہ اور افسر کے طرز عمل سے متعلق الزامات کا نوٹس لیا ہے۔ ڈی آئی جی ایس کے آر تحقیقات کریں گے اور 10 دن کے اندر اپنے نتائج پیش کریں گے۔’
غورطلب ہے کہ اتوار کو کولگام میں دوسرے بھائی شوکت کی لاش بھی برآمد ہونے کے بعد متاثرہ خاندان نے ویسو میں ہائی وے پر مظاہرہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے موجودہ جج کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔