سابق چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنیم نے کہا ہے کہ مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے تازہ ترین اعداد و شمار آپس میں میل نہیں کھاتے ہیں۔ انہوں نے گرتی ہوئی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر سوال اٹھایا کہ اگر ہندوستان سرمایہ کاری کے لیے اتنا ہی پرکشش ملک بن گیا ہے تو زیادہ سرمایہ کاری کیوں نہیں آ رہی؟
نئی دہلی: سابق چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنیم نے جمعہ (15 مارچ) کو ایک پروگرام کے دوران تازہ ترین مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے اعداد و شمار پر سوالات اٹھائے اور انہیں ‘انتہائی پراسرار’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کو سمجھنا مشکل ہے۔
انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں خطاب کرتے ہوئے اروند سبرامنیم نے کہا، ‘میں جی ڈی پی کے تازہ ترین اعداد و شمار کو سمجھ نہیں سکتا، یہ پراسرار ہیں اور آپس میں میل نہیں کھاتے۔’ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے افراط زر کی شرح 1 سے 1.5 فیصد بتائی جا رہی ہے، جبکہ معیشت میں مہنگائی کی اصل شرح 3 سے 5 فیصد کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں معیشت 7.5 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے، وہیں نجی کھپت 3 فیصد کی شرح سے پیچھے جا رہی ہے۔
سبرامنیم نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار میں غلطیاں اور کوتاہیاں، جن کا حساب نہیں دیا گیا ہے، دراصل مالی سال 2023-24 کے لیے متوقع 7.6 فیصد ترقی کی شرح میں سے تقریباً 4.3 فیصد پوائنٹس جتنی ہیں۔
بتا دیں کہ اروند سبرامنیم اکتوبر 2014 سے جون 2018 تک ملک کے چیف اکنامک ایڈوائزر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دو یا تین سہ ماہیوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔
سابق اقتصادی مشیر نے کہا، ‘ایسا نہیں ہےکہ صرف ہندوستان کا ایف ڈی آئی نیچے آ رہا ہے، بلکہ ابھرتے بازاروں میں جانے والی عالمی ایف ڈی آئی میں ہندوستان کی حصہ داری بھی کم ہو گئی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اگر ہندوستان سرمایہ کاری کے لیے اتنا ہی پرکشش ملک بن گیا ہے تو پھر زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیوں نہیں آ رہی؟ کارپوریٹ سرمایہ کاری بھی 2016 کی سطح سے کافی نیچے ہے۔’
حال ہی میں جاری اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کی معیشت گزشتہ ڈیڑھ سال میں سب سے تیز رفتاری سے مالی سال 2023-24 کی اکتوبر-دسمبر سہ ماہی میں بڑھی تھی، جس کی شرح 8.4 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار توقع سے بہتر تھے۔
قومی شماریاتی ادارے (این ایس او) نے رواں مالی سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہیوں کے لیے جی ڈی پی کے تخمینے کو بالترتیب 7.8 فیصد اور 7.6 فیصد سے 8.2 فیصد اور 8.1 فیصد کر دیا ہے۔
ایک طرف سبرامنیم نے جی ڈی پی کے تازہ ترین اعدادوشمار پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وہیں ہندوستان کے سابق چیف شماریات دان پرنب سین نے کرن تھاپر کو بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.8 فیصد کا اعداد وشمار زیادہ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں 6.5 فیصد کا اعداد و شمار زیادہ درست ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی ترقی کے اعداد و شمار صرف معیشت کی حالت کی جزوی تصویر پیش کرتے ہیں اور بے روزگاری کی بلند سطح کو ظاہر نہیں کرتے۔
جولائی 2022 سے جون 2023 تک کے متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس ) کے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے روزگار یا بلا معاوضہ مزدوری میں مصروف ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔