بحریہ کے سابق سربراہ ارون پرکاش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کےتوسط سے پوچھا ہے کہ کیا کوئی جنگی یونٹوں میں اگنی ویروں کی تعیناتی کے حوالے سے بھی فکر مند ہے، جو بہت کم تربیت یافتہ جوانوں کو سروس میں رکھنےکے لیے مجبور ہیں؟
نئی دہلی:وار ہیروز اور ویرتا پرسکار سے سرفراز بحریہ کے سابق سربراہ ارون پرکاش نے متنازعہ نئی فوجی بھرتی اسکیم ‘اگنی پتھ’ کو واپس لینے کے اپوزیشن کے مطالبات کے درمیان اگنی ویر کی جنگی صلاحیت پر سوال اٹھایا ہے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق، جولائی 2004 اور اکتوبر 2006 کے درمیان بحریہ کی سربراہی کرنے والے ارون پرکاش نےایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘سروس میں غیر برابری اور نوجوان اگنی ویروں کی فوج میں مدت ختم ہونے کے بعد ان کا مستقبل کیا ہوگا، اس پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ لیکن کیا کوئی جنگی یونٹوں میں ان کی تعیناتی کے حوالے سے فکر مند ہے، جو بہت کم تربیت یافتہ جوانوں کو سروس میں رکھنے کے لیے مجبور ہیں؟’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگنی ویر اتنے ہی تربیت یافتہ ہوتے ہیں کہ وہ ایک سنتری کا کام کر سکیں۔
A lot of attention is (rightly) being focused on in-service disparities & poor post-demob prospects of young Agniveers. But is anyone worried about the huge operational handicap imposed on combat units, forced to accept barely trained recruits, fit only for sentry duties?? https://t.co/9rvBbAvzAM
— Adm. Arun Prakash (@arunp2810) July 2, 2024
ایکس پر انہیں جواب دیتے ہوئے سابق فوجی سچن پوار نے کہا، ‘تب تک کچھ نہیں بدلے گا جب تک کہ تینوں سربراہ اس کی مخالفت نہیں کرتے اور اگنی ویر میں تبدیلی کا مطالبہ نہیں کرتے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ یہ اسکیم مسلح افواج کے لیےمضرہے۔’
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف کے طور پر اپنے پہلے خطاب میں راہل گاندھی نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر جون 2022 میں اسکیم شروع کرنے پر حکومت پر حملہ کیا تھا۔ اس اسکیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہل نے کہا کہ حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ دو طرح کے فوجی ہوں گے – وہ جو پنشن حاصل کرتے ہیں اور وہ جنہیں پنشن نہیں ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگنی ویر استعمال کرکے پھینکنے (یوز اینڈ تھرو)والے مزدور ہے۔ ایک جوان کو پنشن مل رہی ہے جبکہ دوسرے کو نہیں مل رہی۔ اس عمل سے فوجیوں میں تفرقہ پیدا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اگنی ویر کی موت کے بعد ان کے خاندان کو حکومت کی طرف سے کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا ہے۔
راہل کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کانگریس لیڈر پارلیامنٹ میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں کیونکہ حکومت اگنی ویر شہید کے خاندان کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دیتی ہے۔
اگنی پتھ اسکیم کے تحت، ‘اگنی ویر’ کے نام سے جانے والے فوجیوں کو چار سال کے کنٹریکٹ کی بنیاد پر آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں بھرتی کیا جاتا ہے۔ وہ گریجویٹی، پنشن کے حقدار نہیں ہوتے اور ان میں سے 75 فیصد کو چار سال مکمل ہونے کے بعد ریٹائر کر دیا جاتا ہے۔ اس اسکیم سے پہلے ایک فوجی کو 15-18 سال تک خدمات انجام دینا پڑتی تھیں۔
حالانکہ حکومت سروس کے دوران اگنی ویر کی موت ہونے پر 1 کروڑ روپے کا معاوضہ دیتی ہے، لیکن اگنی پتھ اسکیم میں ریگولر فوجیوں کو دستیاب جامع فوائد کا فقدان ہے۔
حکومت پچھلے سال ایک اور تنازعہ میں الجھ گئی تھی جب سابق آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے نے اپنی یادداشت ‘فور اسٹارز آف ڈیسٹنی’ میں لکھا تھا کہ اگنی پتھ نے فوج کو حیران کر دیا تھا۔
فوج کے سرکردہ افراد نے بھی حکومت پر بغیر مشاورت کے اس اسکیم کو نافذ کرنے کا الزام لگایا تھا۔