آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے اعلان کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی کو آسام کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آسام ویبھو’ سے نوازا جائے گا۔ 2019 میں گگوئی کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی-بابری مسجد ملکیت تنازعہ میں مندر کے حق میں تاریخی فیصلہ سنایا تھا۔
سابق چیف جسٹس اور راجیہ سبھا ایم پی رنجن گگوئی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@himantabiswa)
نئی دہلی: ہندوستان کے سابق چیف جسٹس (سی جے آئی) اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیامنٹ رنجن گگوئی کو آسام کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آسام ویبھو’ سے نوازا جائے گا۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے گزشتہ منگل (16 جنوری) کو اس کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، وزیر اعلیٰ شرما نے کہا کہ یہ ایوارڈ 10 فروری کو دیا جائے گا۔ یہ تیسرا سال ہے جب یہ ایوارڈ دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا، ‘پہلے سال ہم نے رتن ٹاٹا کو آسام ویبھو ایوارڈ دیا تھا اور پچھلے سال ہم نے یہ ایوارڈ تپن سیکیا کو دیا تھا۔ اس بار آسام حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو آسام ویبھو ایوارڈ کے لیے منتخب کیا ہے۔’
انہوں نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘چیف جسٹس آف انڈیا کے باوقار عہدے پر فائز ہونے والے شمال-مشرق کے پہلے جج ہونے کے ناطے یہ ایوارڈ انصاف کی فراہمی کو وسعت دینے اور ہمارے قانونی نظام کو ثروت مند کرنے میں ان کی غیر معمولی کوششوں کا اعتراف ہے۔’
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، وزیر اعلیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا،’اگر آج ایودھیا میں پھر سے رام مندر بنا ہے تو کسی حد تک اس کا سہرا ایک آسامی کو جاتا ہے۔’
گگوئی کو چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے فوراً بعد
راجیہ سبھا کے ایم پی کے طور پر نامزد کیا گیا تھا ۔ 2019 میں ان کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی-بابری مسجد ملکیت تنازعہ میں مندر کے حق میں تاریخی فیصلہ دیا تھا۔
اپنی نامزدگی کے تین سال اور چار ماہ بعد گگوئی نے مرکزی حکومت کے متنازعہ دہلی سروسز ایکٹ کی حمایت میں اگست 2023 میں پارلیامنٹ میں
اپنی پہلی تقریر کی تھی۔
اس کے علاوہ 2021 میں سپریم کورٹ نے ایک
سو موٹو کیس کو بند کر دیا تھا، جو 2019 میں ایک سابق عدالتی ملازم کی جانب سے رنجن گگوئی کے خلاف
جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات لگانے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔