مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے معاملے میں نرسنہا نند کے خلاف کیس کے بعد عآپ ایم ایل اے پر ایف آئی آر

عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔

عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔

نرسنہانند سرسوتی۔ (فوٹو: فیس بک)

نرسنہانند سرسوتی۔ (فوٹو: فیس بک)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے عآپ ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان  کی شکایت پر گزشتہ سنیچر کو ہندوتووادی رہنمااورشیوشکتی دھام ڈاسنہ دیوی مندر (غازی آباد)کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف مسلمانوں جذبات کومبینہ طور پر ٹھیس پہنچانےکے لیے ایف آئی آردرج کی گئی۔ حکام  نے یہ جانکاری دی۔

خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کر کےکہا ہے کہ انہوں نے نرسنہانند سرسوتی کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔

سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے ایک ویڈیو میں مذہبی رہنما مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیان دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس میں وہ پیغمبر محمد کو گالی دے رہے تھے۔ یہ ویڈیو مبینہ طور پر پریس کلب میں ایک پروگرام کے دوران کا ہے۔

دریں اثنا امانت اللہ خان نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی  کی ایک خبر کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، پیغمبر محمد کی شان میں گستاخی کرنے والے نرسنہا نند کو گرفتار کر سزا دینے کا وقت ہے لیکن پولیس الٹا مجھ پر ایف آئی آر کر رہی ہے۔ نبی کی شان میں سب منظور ہے۔

خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ،دہلی پولیس نےعآپ رہنما امانت اللہ خان کے خلاف ویڈیو اور ٹوئٹ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مذہبی رہنما نرسنہانند کو دھمکی دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔

معلوم ہو کہ پچھلے مہینے غازی آ باد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے اندر جاکر پانی پینے کی وجہ سے 14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ تب نرسنہانند سرسوتی نے اس کی حمایت کی تھی۔واقعہ  سے متعلق  ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو میں مندر میں خدمت  کرنے والا ایک ملزم شخص لڑکے کا نام پوچھتے ہوئے اس سے مندر میں داخل ہونے پر پوچھ تاچھ کرتا نظر آ رہا ہے۔ اس پر لڑکا اپنا اور اپنے والد کا نام بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ پانی پینے کے لیے آیا ہے۔

اس کےفوراًبعد ملزم اسے گالیاں دیتے ہوئے اور اس کی بے رحمی سےپٹائی کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں ملزم کو لڑکے کے پرائیویٹ پارٹ پر لگاتار پیر سے مارتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پولیس سے کی گئی شکایت میں کہا گیا کہ پیغمبر محمد کی گستاخی  کےسلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے اور یہ مسلمانوں جذبات  کو مجروح کرتا ہے، اس لیے ملزم پر کارروائی کی جانی چاہیے۔

خان نے کہا کہ وہ مسلمان ہیں اور اسلام کے اصولوں پریقین کرتے ہیں، روزانہ نماز پڑھتے ہیں اور اسلام کے پانچوں ارکان پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کابنیادی رکن‘لا اله الا الله محمد رسول الله’ہے اور وہ  اس پر عمل کرتے ہیں۔

عآپ ایم ایل اے نے کہا وہ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ اللہ سب سے بڑا ہے اور اس کے خلاف گستاخی  کو قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔

شکایت گزار نے کہا، ‘اس ویڈیو کلپ میں اتنے برے لفظوں  کا استعمال کیا گیا ہے کہ اسے یہاں دہرایا بھی نہیں جا سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ سستی مقبولیت اور نجی فائدے کے لیے کیے گئے ایسے تبصرے بہت بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔’

خان نے کہا، ‘ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری، ہندوتواتنظیم ہندو سوابھمان کے رہنما اور اکھل بھارتیہ سنت پریشد کے صدریتی نرسنہانند سرسوتی نے اپنے پورے ہوش و حواس میں نہ صرف ہندوستان  کے بلکہ پوری دنیا کے ان مسلمانوں کی جذبات  کو ٹھیس پہنچایا ہے جو پیغمبر محمد کو پیار کرتے ہیں۔’

امانت اللہ خان  نے کہا کہ نرسنہانند سرسوتی عادتاً نفرت پھیلانے والے شخص ہیں اور وہ آئے دن غیرذمہ دارانہ تبصرہ  کرتے رہتے ہیں۔جامعہ نگر پولیس تھانے میں نرسنہانند سرسوتی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153اے  اور 295اے کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔

جامعہ کے ایس ایچ او ستیش کمار نے د ی وائر کو بتایا کہ اس معاملے میں جانچ شروع کر دی گئی ہے اور گر وہ  قصوروارپائے جاتے ہیں تو مناسب سز دی جائےگی۔اس سے پہلےعام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے نے نرسنہانند کو لےکر کہا تھا کہ پیغمبر محمد پر تبصرہ  کرنے کے لیے ان کا گلا کاٹ دینا چاہیے۔

ڈی لٹ کیے اس ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا، ‘ہمارے نبی کی شان میں گستاخی ہمیں بالکل برداشت نہیں، اس نفرتی کیڑے کی زبان اور گردن دونوں کاٹ کر اسے سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔ لیکن ہندوستان کا قانون ہمیں اس کی اجازت نہیں دیتا، ہمیں ملک کے آئین  پر بھروسہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ دہلی پولیس اس کا نوٹس لے۔’

اس کو لے کربی جے پی کی دہلی اکائی نے تنقید کا نشانہ بنایااورالزام  لگایا کہ فروری 2020 میں ہوئے دہلی دنگے کے لیے عام آدمی پارٹی ممبر ذمہ دار ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)