پنجاب: شمبھو اسٹیشن پر کسانوں کا احتجاج ختم، کہا – بی جے پی رہنماؤں کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے

سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے فروری میں ہوئے 'دہلی چلو' احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہریانہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار تین کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کسان 17 اپریل سے پٹیالہ کے شمبھو ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ اس مطالبے کو لے کر پنجاب اور ہریانہ میں بی جے پی رہنماؤں کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کریں گے۔

سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے فروری میں ہوئے ‘دہلی چلو’ احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہریانہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار تین کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کسان 17 اپریل سے پٹیالہ کے شمبھو ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ اس مطالبے کو لے کر پنجاب اور ہریانہ میں بی جے پی رہنماؤں کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کریں گے۔

شمبھو ریلوے اسٹیشن پر کسانوں کا احتجاج۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: X/@KMajdoormorcha)

شمبھو ریلوے اسٹیشن پر کسانوں کا احتجاج۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: X/@KMajdoormorcha)

نئی دہلی: کسانوں نے پٹیالہ کے شمبھو ریلوے اسٹیشن پر ایک ماہ سے چل  رہے ‘ریل روکو’ احتجاج کو ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کے لیے پنجاب اور ہریانہ میں بی جے پی رہنماؤں کی رہائش گاہوں کا ‘گھیراؤ’ کریں گے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے کسان ‘دہلی چلو’ احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہریانہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار تین کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے 17 اپریل سے شمبھو ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے ہوئے تھے۔

ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کے ایم ایم  دیگر مطالبات کے علاوہ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت پر مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے کسانوں کے ‘دہلی چلو’ مارچ کی قیادت کر رہے ہیں۔

بتادیں کہ 13 فروری کو سیکورٹی فورسز کی طرف سے دہلی کی جانب ان کے مارچ کو روکنے کے بعد احتجاج کرنے والے کسان اب بھی شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر موجود ہیں۔

سوموار کو کسان لیڈر سرجیت سنگھ پھول نے کہا کہ وہ پٹیالہ میں ‘ریل روکو’ تحریک کو روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تین کسانوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے آنے والے دنوں میں پنجاب اور ہریانہ میں بی جے پی رہنماؤں کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پھول نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے 22 مئی کو شمبھو، کھنوری، ڈب والی اور رتن پورہ میں جاری تحریک کے 100 دن مکمل ہونے پر ایک کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سنیوکت کسان مورچہ کے کوآرڈینیٹر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے کہا، ‘بی جے پی کے کچھ لیڈر کسانوں کے خلاف بدنامی کی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ اب ان کے مرکزی رہنما انتخابی مہم کے لیے پنجاب آ رہے ہیں۔ اس لیے شمبھو اور کھنوری میں اپنے احتجاج کے ساتھ ساتھ ہم ان مقامات پر بھی احتجاج کریں گے جن کا دورہ بی جے پی کے اسٹار پرچارک کریں گے۔’

بی کے یو (شہید بھگت سنگھ) کے رہنما گرومنیت سنگھ منگت نے کہا، ‘اب ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ پنجاب اور ہریانہ میں بی جے پی کے سرکردہ رہنماؤں کے گھروں کے باہر دھرنے شروع کیے جائیں۔ ان کے ناموں کا اعلان 22 مئی کو شمبھو بارڈر پر ایک احتجاجی ریلی میں کیا جائے گا، جب تحریک کے 100 دن مکمل ہو جائیں گے۔’

کے ایم ایم کے کوآرڈینیٹر سرون سنگھ پندھیر نے کہا، ‘کسان ادھورے وعدوں کو لے کر 23 مئی اور 24 مئی کو پٹیالہ، جالندھر اور گرداسپور میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اگر روکا گیا تو ہم آگے کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔’

‘ریل روکو’ تحریک سے ٹرینیں متاثر ہوئیں

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، امبالہ ریلوے ڈویژن کے دفتر کے مطابق، 20 مئی کو 4.25 بجے تک پٹریوں کو خالی کر دیا گیا تھا اور 4.35 بجے تک ان پٹریوں پر ریل خدمات دوبارہ شروع کر دی گئیں۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ گزشتہ 34 دنوں میں میل ایکسپریس/مسافر ٹرینوں سمیت 2210 ٹرینیں رد کی گئیں، جبکہ 2227 ٹرینوں کا روٹ بدلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 787 مال ٹرینوں کا روٹ بدلنا پڑا، جبکہ 431 ٹرینوں کو شارٹ ٹرمینیٹ اور شارٹ اریجینیٹ کرنا پڑا۔ 431 ٹرینوں میں سے 209 ٹرینیں شارٹ  اریجینیٹ ہوئیں اور 222 ٹرینیں شارٹ ٹرمینیٹ ہوئیں۔

حکام نے کہا، ‘اس عرصے کے دوران، ٹرینیں لدھیانہ-راجپوت-امبالہ چھاؤنی کے اصل روٹ کے بجائے لدھیانہ-ساہنیوال-چندی گڑھ-امبالہ کنٹونمنٹ روٹ پر چل رہی تھیں۔ کئی ٹرینیں کئی گھنٹے تاخیر سے چل رہی ہیں۔’