راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے اسی فہرست میں اگلی فیک نیوز اس اخبار کی کترن کی ہے جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ راہل گاندھی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ چوری کرنا اور منافع خوری کرنا ملک کے بنیوں کی پرانی عادت ہے۔
لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں اس وقت اپنے عروج پر ہیں،11اپریل کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ کی جائے گی۔ لیکن ووٹنگ سےپہلےہی سوشل میڈیافیک نیوزسےلبریزہے۔ کانگریس اوربی جےپی سےتعلق رکھنےوالےتمام صفحات ایک دوسرےکےمخالف ہیں اوربےلگام ہوکرجھوٹی تصویروں اور خبروں کو عام کر رہے ہیں!اس کے علاوہ BJP سے تعلق رکھنے والے بھگوا فکر کے صفحات اور صارفین فرقہ وارانہ تشدد عام کرنے میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں نکلنے دے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھگوا صفحات پر ایک تصویر شئیر کی گئی جو مکمل طور پر سبز رنگ کی تھی۔ تصویر کے ساتھ دعوی ٰکیا گیا کہ یہ عمارت کیرل کے ویاناد میں کانگریس کا دفتر ہے۔ لکھا گیا:یہ کیرالہ کے ویاناد میں کانگریس پارٹی کا دفتر، اب آپ ہی اندازہ لگائیے کہ کانگریس نے اپنے منشور میں دریادلی کیوں دکھائی ہے۔یہ تصویر بھگوا فکر کے مختلف صفحات پر کثرت کے ساتھ شئیر کی گئی تھی اور اس تصویر سے یہ پختہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی کانگریس مسلمانوں کی حمایتی ہے جس کی دلیل کانگریس دفتر کی یہ عمارت ہے جس کو مکمل طور پر سبز رنگ میں رنگا گیا ہے۔الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ:
یہ عمارت کیرل میں’انڈین یونین مسلم لیگ’ کا دفتر ہے۔ تصویر میں لیگ کا انتخابی نشان سیڑھی موجود ہے۔
عمارت پر جس شخص کی تصویر موجود ہیں ان کا نام سید محمد علی شہاب ہے جو کیرالہ میں لیگ کے ریاستی صدر تھے اور جن کا انتقال 2009 میں ہوا تھا۔
تصویر کے دائیں جانب ملیالم زبان میں عمارت کا پتہ موجود ہے جو عبارت کے مطابق ‘اقبال نگر لیگ ہاؤس’ ہے۔لہذا، یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد تھا کہ کیرالہ کی وہ سبز عمارت کانگریس کا دفتر ہے !اس کے برعکس عوام اس حقیقت کی شاہد ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی بھگوا پارٹی BJP نے اپنے انتخابی اشتہار سبز رنگ میں شائع کئے تھے!BJP کی طرف سے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ کس طرح راہل گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بنایا جائےاورBJP کی اس بے چینی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب کانگریس نے اپنا انتخابی منشور عام کیا اور لوگوں نے اس منشور کی تعریف بھی کی۔ گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ منظر عام پر آیا جس میں ایک شخص برانڈن ڈیوس نے لکھا تھا کہ 1999 سے لیکر 2014 تک میری ہر لوک سبھا انتخابات پر نظر رہی ہے لیکن پرائم منسٹر کے لئے راہل گاندھی جیسا بیوقوف امید وار میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ ٹوئٹ کے مطابق برانڈن ایک انگریز پالیسی داں ہیں۔
یہ ٹوئٹ ٹوئٹر پر بہت عام ہوا اور اس کو BJP تجیندر بگا نے بھی ری ٹوئٹ کیا تھا۔ اس ٹوئٹر ہینڈل کی شناخت پہلی نظر میں ہی مشکوک لگتی ہے جس کے فالوور بہت کم ہیں لیکن راہل گاندھی کو بیوقوف قرار دینے والے ٹوئٹ کے ری ٹوئٹ بہت زیادہ ہیں!جب الٹ نیوز نے ڈسپلے پکچر کو گوگل میں ریورس امیج سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ اس فرضی ہینڈل میں استعمال کی گئی تصویر ایک انگریز شخص جارج ملس کی ہے جن کی 2016 میں ایک حادثے میں موت ہو گئی تھی۔ ملس اس وقت اپنی اہلیہ کے ساتھ موٹر سے چلنے والی کشتی میں سوار تھے، جو حادثے کا سبب بنی۔
جب برانڈن ڈیوس نامی اس ہینڈل کی ڈسپلے پکچر کا راز فاش ہوا تو ہینڈل سے یہ تصویر ہٹا دی گئی اور ہینڈل کا نام بھی ‘کامریڈ برانڈن ڈیوس’ کر دیا گیا۔راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے اسی فہرست میں اگلی فیک نیوز اس اخبار کی کترن کی ہے جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ راہل گاندھی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ چوری کرنا اور منافع خوری کرنا ملک کے بنیوں کی پرانی عادت ہے۔
اس تصویر کو سوشل میڈیا میں کافی تعداد میں شئیر، ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ کیا گیا۔ اخبار کی یہ کترن نئی نہیں ہے بلکہ وقتاً فوقتاً منظر عام پر آتی رہتی ہے اور اس کو شئیر کرنے والوں میں کانگریسی اور بھاجپائی دونوں شامل رہتے ہیں ۔ دسمبر 2018 میں یہی کترن امت شاہ کو نشانہ بناکر عام کی گئی تھی۔ ہر دفعہ اس خبر کی عبارت یکساں رہتی ہے؛ صرف موقع کے حساب سے کانگریس -BJP اور راہل گاندھی-امت شاہ کے نام تبدیل کر دے جاتے ہیں۔
(محمد نوید اشرفی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر ہیں اور ہر اتوار فیک نیوز پر دی وائر اردو کے لئے کالم لکھتے ہیں. ان کے پرانے کالمس پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔)