علی گڑھ میں گزشتہ ہفتے دو مندروں کی دیواروں پر اسپرے پینٹ سے ‘آئی لومحمد’ لکھنے کو لے کر ہوئے تنازعہ میں پولیس نے بتایاہے کہ اس واقعے کے پیچھے ہندو نوجوانوں کا ہاتھ تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے مخالفین کو زمین کے تنازعہ میں پھنسانے کے لیے یہ حرکت کی تھی۔

متنازعہ پینٹ کی ایک تصویر، فوٹو بہ شکریہ: ایکس
نئی دہلی: اترپردیش کے علی گڑھ میں گزشتہ ہفتے دو مندروں کی دیواروں پر اسپرے پینٹ سے ‘آئی لو محمد’لکھنے کو لے کر ہوئے تنازعہ کے معاملے میں پولیس نے بتایا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے ہندو نوجوانوں کا ہاتھ تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے مخالفین کو زمین کے تنازعہ میں پھنسانے کے لیے یہ حرکت کی تھی۔
آلٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق، حال ہی میں سوشل میڈیا پر دو مندروں کی دیواروں پراسپرے پینٹ کیے گیے’آئی لو محمد’ اور’آئی لو ممد’ کی تصاویر اور ویڈیوز پر وائرل ہوئے، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔
وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں اسے ریکارڈ کرنے والے شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یہ مناظر اتر پردیش کے بلاک گڑھی گاؤں کے شیو مندر کے ہیں۔
اس معاملے کو لے کر دائیں بازو کے سوشل میڈیا صارف، جن کے پوسٹ کو اکثرآلٹ نیوزکے ذریعے فیکٹ چیک کیا جاتا ہے، نے اس تصویر اور ویڈیو کو شیئر کیا اور مندر کی بے حرمتی کا الزام ‘مسلمانوں’ پر لگایا۔
صارف نے تبصرہ کیا تھا کہ ‘جیسے جیسے آبادی بڑھے گی ان کی دہشت بھی بڑھے گی۔’
Islamists wrote “I love Mohammad” on the walls of a Shiv Ji’s temple in Aligarh, UP
जैसे जैसे आबादी बढ़ेगी, वैसे वैसे इनका आतंक बढ़ेगा pic.twitter.com/lY1wJkhiFJ
— Kreately.in (@KreatelyMedia) October 25, 2025
وہیں، ایک اور صارف دیپک شرما نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا اور اس واقعے کے لیے ‘جہادیوں’ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور دعویٰ کیا کہ یہ سب فسادات بھڑکانے کے لیے کیا گیا ہے۔
यूंही दुनिया नहीं थूकती.. इन थूकलमानो पर
शिव मंदिर पर लिख दिया I Love Muhammad
जी हाँ… अलीगढ़ के शिव मंदिर पर जिहादियों
ने आई लव मुहम्मद लिखकर दंगा भड़काने का
प्रयास किया हैकोई इन जिहादियों को बता दो.. फिर हम खुदाई
करवा देंगे, तो मस्जिद से शिव जी के नाग ही निकलेंगेpic.twitter.com/UZTAr3MetQ
— Deepak Sharma (@SonOfBharat7) October 25, 2025
اس خبرکے لکھے جانے تک اس پوسٹ کو 53,000 سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے اور تقریباً 2,000 بار دوبارہ شیئر کیا جا چکا ہے۔
بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا اور دعویٰ کیا کہ ‘اسلامی غنڈے’ اور ‘جہادی’ اس کے ذمہ دار ہیں۔

تصویر بہ شکریہ: آلٹ نیوز
آلٹ نیوز نے اس پورے تنازعہ کی اپنی تحقیقات میں کہا کہ علی گڑھ پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پورے واقعہ کے پیچھے ہندو نوجوانوں کا ہاتھ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ علی گڑھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نے اپنے ابتدائی بیان میں انکشاف کیا تھا کہ دو پڑوسی گاؤں – بلاک گڑھی اور بھگوان پور میں چار مندروں کی بے حرمتی کی گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پولیس تمام پہلوؤں کی مکمل چھان بین کر رہی ہے جس میں ایک سابقہ تنازعہ بھی شامل ہے ۔
علی گڑھ پولیس کی طرف سے شیئر کی گئی تصویر میں ایک پولیس افسر کو گلابی مندر کے سامنے دو لوگوں سے بات کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
थाना लोधा- देवस्थलों पर धार्मिक नारा लिखे जाने की सूचना पर वरिष्ठ पुलिस अधीक्षक अलीगढ़ द्वारा ग्राम बुलकगढ़ी व ग्राम भगवानपुर के सभी देवस्थलों का निरीक्षण किया गया, 4 देवस्थलों पर लिखे धार्मिक स्लोगन को हटवा दिया गया है, गाँव वालों से भी वार्ता की गई है, गाँव में पूर्व का एक… pic.twitter.com/OT5cp0epxU
— ALIGARH POLICE (@aligarhpolice) October 25, 2025
اس سلسلے میں دینک بھاسکر نے اطلاع دی کہ ایک سفید مندر پر بھی کچھ طرح سے لکھا گیا تھا۔ بعد میں، ایک پریس کانفرنس میں ایس ایس پی نیرج جادون نے انکشاف کیا کہ چار ہندو نوجوانوں – بلاک گڑھی کے رہنے والے جشانت کمار اور بھگواپور کے رہنے والے ابھیشیک، آکاش اور دلیپ – کو اس کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ راہل نامی شخص مفرور ہے۔
پولیس نے مجرموں کو پکڑنے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج اور کال ڈیٹیل ریکارڈز کو اسکین کیا اور پایا کہ دیواروں پر لکھی تحریروں میں املا کی غلطیاں تھیں، جو پچھلے مہینے بریلی میں لگائے گئے پوسٹروں اور بورڈوں سے مختلف لگ رہی تھی جس نے یوپی کے کئی شہروں میں تناؤ پیدا کر دیا تھا۔
پولیس نے پرانے کیسوں کی بھی چھان بین کی اور پتہ چلا کہ ایک اہم ملزم جشانت کی مستقیم نامی شخص کے ساتھ لڑائی تھی، جبکہ راہل کی گل محمد سے لڑائی تھی۔
ملزمان نے اپنے مخالفین کو فریم کرنے کے لیے مندر کی دیواروں پر ایسی تصویر بنائی۔ ایس ایس پی جادون نے کہا، ‘انہیں یقین تھا کہ اس طرح کی مذہبی تصویریں بنا کر، پولیس فوری طور پر تحقیقات کرے گی اور ان کے مخالفین کو گرفتار کر لے گی…’
اس طرح یہ خبر سامنے آئی کہ اس سارے معاملے کے پیچھے ہندو نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے یہ سب کیا۔
پولیس کے مطابق، شرپسندوں نے ذاتی جھگڑوں کا بدلہ لینے اور اپنے مسلم حریفوں کو پھنسانے کے لیے مندر کی بے حرمتی کی۔
Islamists wrote “I love Mohammad” on the walls of a Shiv Ji’s temple in Aligarh, UP