کرنل قریشی پر تبصرہ: عدالت نے بی جے پی وزیر کی معافی خارج کی، کہا – پورا ملک آپ پر شرمندہ ہے

سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دیں۔

سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دیں۔

پس منظر میں سپریم کورٹ اور مدھیہ پردیش کے وزیر وجئے شاہ۔ (تصاویر: پی ٹی آئی، سوشل میڈیا)

پس منظر میں سپریم کورٹ اور مدھیہ پردیش کے وزیر وجئے شاہ۔ (تصاویر: پی ٹی آئی، سوشل میڈیا)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار (19 مئی) کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیر کنور وجئے شاہ کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف ریمارکس کے لیے معافی کو خارج کر دیا اور مدھیہ پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کو ہدایت دی کہ وہ ان کے خلاف ایف آئی آر کی جانچ کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دیں۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے شاہ کی معافی پر تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے’مگرمچھ کے آنسو’ بہا رہے ہیں۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا، ‘پورا ملک آپ پر شرمندہ ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی اصلاح  کس طرح کرتے ہیں۔’ عدالت نے مزید کہا کہ ‘آپ نے جو فحش تبصرے کیے ہیں وہ بغیر سوچے سمجھے کیے گئے ہیں… ہمیں اس معافی کی ضرورت نہیں ہے۔’

مدھیہ پردیش کے کابینہ وزیر شاہ نے کرنل قریشی کے خلاف توہین آمیز، فرقہ وارانہ تبصرے کیے تھے، جو ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے ساتھ آپریشن سیندور کی پریس بریفنگ کا ایک چہرہ تھیں۔

مدھیہ پردیش حکومت کے وزیر  کنور وجئے شاہ نے  کرنل صوفیہ قریشی کو ان کی مسلم شناخت کا حوالہ دیتے ہوئے ‘دہشت گردوں کی بہن’ کہا تھا۔

ایک پروگرام میں انھوں نے کہا تھا ،’جن لوگوں نے ہماری بیٹیوں کے سیندور اجاڑے، انہی کٹے پٹے لوگوں کو ان کی بہن بھیج کر ان کی ایسی تیسی کروائی۔ انہوں نے کپڑے اتار-اتار کر ہندوؤں کو مارا اور مودی جی نے ان کی بہن کو ان کی ایسی تیسی کرنے کے لیے ہمارے جہاز سے ان کے گھر بھیجا۔’

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 14 مئی کو وزیر کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس شروع کیا تھا۔ عدالت نے کرنل قریشی کے تضحیک آمیز ریمارکس پر ان کے خلاف فوری طور پر فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ریمارکس ‘نہ صرف متعلقہ افسر بلکہ مسلح افواج کے لیے بھی توہین آمیز اور خطرناک ہیں۔’

اس کے بعد شاہ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔

سوموارکو سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم نے آپ کے ویڈیو دیکھے ہیں، آپ گندی زبان کا استعمال  کرنے کے دہانے پر تھے۔’

عدالت نے کہا، ‘ہم تین آئی پی ایس افسران پر مشتمل ایس آئی ٹی تشکیل دے رہے ہیں اور ان میں سے ایک آئی جی یا ڈی جی پی رینک کا ہونا چاہیے۔ یہ سب ریاست سے باہر کے ہونے چاہیے۔ یہ ایک لٹمس ٹیسٹ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ریاستی ایس آئی ٹی ہمیں رپورٹ سونپے۔ ہم اس پر کڑی نگرانی رکھنا چاہیں گے۔’

ایس آئی ٹی کو 28 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا ہے۔