ایم پی: کرنل صوفیہ قریشی پر تبصرہ کرنے والے وزیر کے خلاف ہائی کورٹ نے ایف آئی آر درج کرنے کو کہا

مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں وزیر کنور وجئے شاہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے لیے ذمہ دار لوگوں کو ان کی اپنی بہن کا استعمال کرکے سبق سکھایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں وزیر کنور وجئے شاہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے لیے ذمہ دار لوگوں کو ان کی اپنی بہن کا استعمال کرکے سبق سکھایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

کنور وجئے شاہ اور کرنل صوفیہ قریشی۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

کنور وجئے شاہ اور کرنل صوفیہ قریشی۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ اپوزیشن نے ان پر آپریشن سیندور کے چہروں میں سے ایک  کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

وہیں، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو کہاہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی میں آدی واسی کمیونٹی  کے ایک اہم رہنما اور اکثر تنازعات میں رہنے والے شاہ نے سوموار (12 مئی) کو مہو کے پاس ایک تقریب میں کہا تھا کہ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے ذمہ دار لوگوں کو ان کی اپنی بہن کو استعمال کرکے سبق سکھایا ہے۔’

وجئے شاہ  ایک وائرل ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنے جا رہے ہیں،’جنہوں نے ہماری بیٹیوں کے سیندور اجاڑے،انہی کٹے –پٹے لوگوں کو انہی کی بہن بھیج کر ان کی ایسی تیسی کروائی۔ انہوں نے کپڑے اتار-اتار کر ہندوؤں کو مارا اور مودی جی نے ان کی اپنی بہن کو ایسی-تیسی کرنے کے لیے ہمارے جہاز سے ان کے گھر بھیجا۔’

حالاں کہ، اس پورے ویڈیو میں وزیر شاہ نے کسی کا نام نہیں لیا ہے۔ لیکن حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ انہوں  نے یہ باتیں کرنل قریشی کے بارے میں کہی ہیں۔ وزیر نے تقریر کے دوران اپنے ریمارکس کو تین بار دہرایا۔

معاملہ طول پکڑنے کے بعد انہوں نے واضح کیا کہ ان کی تقریر کو ‘الگ سیاق و سباق ‘ میں نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘وہ ہماری بہنیں ہیں، اور انہوں نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر بڑی طاقت سے انتقام لیا ہے۔’

اپوزیشن نے برخاستگی کا مطالبہ کیا

معلوم ہوکہ کنور وجئے شاہ کے پورے معاملے کو لے کر کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے وزیر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے والے وجئے شاہ کو فوراًبرخاست کیا جانا چاہیے۔

وہیں، مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے بھی اس بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا، ‘ہندوستانی فوج نے صرف 25 منٹ میں پاکستان میں دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کر دیے۔ فوج نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی فوج کے 40-45 سے زیادہ لوگ مارے گئے، اور کئی دہشت گرد بھی مارے گئے، لیکن آج وزیر وجئے شاہ نے ان بیٹیوں کے خلاف توہین آمیز باتیں کہیں، جن سے پاکستانی فوج کانپتی تھی۔ اب وزیر اعلیٰ موہن یادو کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ کیا ریاستی حکومت یا پوری کابینہ اس بیان سے متفق ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو وجئے شاہ کو ابھی برخاست کر دینا چاہیے۔’

معلوم ہو کہ شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کے لیے مخصوص ہرسود سیٹ سے لگاتار آٹھ انتخابات جیتنے والے شاہ  فی الحال قبائلی امور، عوامی اثاثہ جات کے انتظام اور بھوپال گیس سانحہ ریلیف اور بحالی کے وزیر ہیں۔

تنازعات میں گھرے رہنے کی ان کی فطرت نے اکثر ان کے سیاسی سفر میں مشکلات پیدا کی ہیں۔

شاہ کی متنازعہ تاریخ

واضح ہو کہ 2013 میں شاہ کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی اہلیہ کے خلاف صنفی امتیازی ریمارکس کی وجہ سے ریاستی کابینہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ بعد ازاں انہیں پھر سے بحال کر دیا گیا۔

بی جے پی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ ہرسود اور آس پاس کے قبائلی علاقوں میں شاہ کی مضبوط گرفت نے انہیں 12 سال قبل تنازعہ پر تادیبی کارروائی کا سامنا کرنے کے باوجود’بچنے’ میں مدد کی۔ بی جے پی لیڈر نے کہا،’انہیں درکنار نہیں کیا جا سکتا اور چوہان دور کے کئی وزراء کو ہٹائے جانے کے باوجود موہن یادو کابینہ میں اہم قلمدان ان کے پاس ہیں۔’

بی جے پی میں شاہ کی اہمیت قبائلی ووٹروں پر پارٹی کی نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے سے پیدا ہوتی ہے، جو ریاست کی آبادی کا تقریباً 21 فیصد ہیں اوراندازہ ہے کہ  ریاست کی 230 اسمبلی سیٹوں میں سے 47 پر انتخابی نتائج کو متاثر کرتے ہیں۔

سال 2018 میں، بی جے پی نے کانگریس کی 30 کے مقابلے ان میں سے صرف 16 سیٹیں جیتیں، جس کی وجہ سے پارٹی ریاست میں اقتدار سے محروم ہوگئی۔ پانچ سال بعد، بی جے پی کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی، کیونکہ اس نے اقتدار برقرار رکھا، جس نے  2020 میں کمل ناتھ انتظامیہ کے زوال کے بعد حکومت بنائی۔

معلوم ہو کہ 2018 میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی  پر شاہ کے تبصروں نے انہیں مشکل میں ڈال دیا تھا۔ یہی نہیں، چار سال بعد انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے پیش رو پر اپنے ‘تضحیک آمیز تبصروں’ سے بی جے پی کو پھرسے  مشکل میں ڈال دیا تھا۔

بی جے پی لیڈر نے تب کہا تھا، ‘ملک کو آزاد ہوئے 75 سال گزر چکے ہیں، لیکن مودی پہلے لیڈر ہیں جو غریبوں کی زندگی کو بہتر بنا رہے ہیں۔ ان سے پہلے تمام وزرائے اعظم کے پاس گھوڑا، گھڑااور ہاتھی چھاپ تھے۔ ان میں سے کسی نے غریبوں کی پرواہ نہیں کی۔’

بعد میں 2022 میں شاہ نے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا، ‘ان کی عمر 55-56 سال ہے اور وہ شادی شدہ نہیں ہیں۔ میرا بیٹا 28 سال کا ہے اور شادی شدہ ہے۔ ایک خاندان میں، اگر آپ کا بچہ 25 سال کی عمر میں غیر شادی شدہ ہے، تو پڑوسی سوال اٹھاتے ہیں۔’

ہرسود ایم ایل اے نے وزیر تعلیم کی حیثیت سے بھی اپنے دور میں تنازعہ کھڑا کیا تھا،  جب انہوں نے طلبہ سے ‘جئے ہند’ کہہ کر  حاضری لگانے کو کہا تھا۔ گزشتہ سال جولائی میں شاہ نے قومی ترانہ نہ بجانے والے اسکولوں اور مدارس کی سرکاری امداد میں کٹوتی کرنے کا انتباہ دیا تھا۔

شاہ کو دسمبر 2024 میں وائلڈ لائف  کارکنوں کی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا اور ان کے خلاف جانچ شروع کی گئی تھی، جب کچھ ویڈیوز منظر عام پر آئے تھے، جس میں انہیں ستپورہ ٹائیگر ریزرو کے کور زون میں ‘پکنک کا مزہ لیتے ہوئے’ دیکھا گیا تھا۔

اس وقت سامنے آنے والے ویڈیو میں شاہ کو جنگل کے ایک واچ ٹاور کے اوپر کھڑے دو لوگوں کے ساتھ کھانا پکاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ وزیر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا، ‘آج صحیح پکنک ہے۔ شاندار پکنک ہے۔’