بامبے ہائی کورٹ نے 60سالہ وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو گزشتہ یکم دسمبر کو ضمانت دے دی تھی۔ بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت جنوری 2018 کے بھیما کورےگاؤں تشدد اور ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد سدھا بھاردواج۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر/@IJaising)
نئی دہلی: ایلگار پریشد-ماؤ نواز تعلقات کیس میں ملزم وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو جمعرات کو تین سال سے زیادہ جیل میں گزارنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے یکم دسمبر کو 60 سالہ بھاردواج کو
ضمانت دی تھی اور این آئی اے کی خصوصی عدالت کوان پر لگائی جانے والی پابندیاں طے کرنے ہدایت دی تھی ۔
این آئی اے عدالت نے بھاردواج کو 50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہا کرنے کی بدھ(ایک دسمبر) کو ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد قانونی تقاضے پورےکیے گئے اور جمعرات کی دوپہر کو بائیکلہ خواتین کی جیل سےانہیں رہا کر دیا گیا ۔
اپنی کار میں بیٹھتے ہوئے بھاردواج نے جیل کے باہر موجود میڈیااہلکاروں کی طرف ہاتھ بھی ہلایا۔
یہ معاملہ 31 دسمبر 2017 کو پونے کے شنیوارواڑا میں ایلگار پریشد کے پروگرام میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیانات سےمتعلق ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان بیانات کی وجہ اس کے اگلے دن پونے کے باہری علاقے کورےگاؤں بھیما میں تشددکا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس پروگرام کو ماؤنوازوں کی حمایت حاصل تھی۔ بعد میں اس معاملے کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی گئی تھی۔
معلوم ہو کہ سدھا بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے جنوری 2018 میں بھیما کورےگاؤں میں ہوئےتشدد اور ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر تشدد بھڑ کانے اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ماؤسٹ)کےلیے فنڈز اورانسانی وسائل اکٹھا کرنے کا الزام ہے، جسے انہوں نے بےبنیاد اور سیاسی بتایا تھا۔
انسانی حقوق کے لیےلڑنے والی وکیل سدھا بھاردواج نےتقریباً تین دہائیوں تک چھتیس گڑھ میں کام کیا ہے۔ سدھا پیپلزیونین فار سول لبرٹیز(پی یوسی ایل) کی قومی سکریٹری بھی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے اپنے ضمانت کے حکم میں کچھ شرائط بھی درج کی ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:
وہ ممبئی کورٹ کے دائرہ اختیار میں رہیں گی اور عدالت کی اجازت کے بغیر اسے نہیں چھوڑیں گی۔
وہ عدالت اور این آئی اے کو فوراً ممبئی میں اپنی رہائش اور اپنے رابطہ نمبروں کے بارے میں مطلع کریں گی۔ ساتھ ہی اپنے ساتھ رہنے والے رشتہ داروں کے نمبر بھی انہیں دینے ہوں گے۔
وہ دستاویزی ثبوت کے ساتھ کم از کم تین لوگوں جن سے خون کا رشتہ ہو کی فہرست ان کے تفصیلی رہائش اور کام کے پتے کے ساتھ پیش کریں گی۔
ضمانت پر رہنے کے دوران رہائشی پتے میں کوئی تبدیلی ہونے پر انہیں این آئی اے اور عدالت کو مطلع کرنا ہوگا۔
انہیں کم از کم دو پہچان پاسپورٹ، آدھار کارڈ، پین کارڈ، راشن کارڈ، بجلی بل، ووٹر کارڈ کی کاپیاں جمع کرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔
ان دستاویزوں کو جمع کرنے کے بعد این آئی اے ان کے رہائشی پتےکی تصدیق کرکے عدالت کے سامنے ایک رپورٹ پیش کرےگی۔
وہ مقدمے کی کارروائی میں شرکت کریں گی اور دیکھیں گی کہ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے ٹرائل مؤخر نہ ہو۔
وہ ہر پندرہ دن میں وہاٹس ایپ ویڈیو کال کے ذریعے نزدیکی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کریں گی۔
وہ کسی بھی طرح کے میڈیا پرنٹ، الکٹرانک یا سوشل میڈیا پر عدالت کے سامنے زیر سماعت کارر وائی کےسلسلے میں کوئی بیان نہیں دیں گی۔
وہ اس طرح کی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گی، جس کی بنیاد پر ان کے خلاف آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت جرائم کے لیے موجودہ ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
وہ کسی شریک ملزم یا اسی طرح کی سرگرمیوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث کسی دوسرے شخص سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش نہیں کریں گی یا اسی طرح کی سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی شخص کو بین الاقوامی کال نہیں کرے گی۔
وہ ایسا کوئی بھی کام نہیں کریں گی، جو عدالت کے سامنے زیر سماعت کارر وائی کے لیے نقصاندہ ہو۔
وہ ذاتی طور پر یا استغاثہ کے گواہوں پر اثر انداز ہونے یا ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش نہیں کریں گی۔
نزدیکی رشتہ داروں کے علاوہ ملاقاتیوں کا کوئی بھی اجتماع نہیں ہوگا، جہاں ملزم عدالت دائرہ اختیار میں رہائش پذیرہو۔
وہ اپنا پاسپورٹ سرینڈر کریں گی اور آزادی کا غلط استعمال نہیں کریں گی۔
قابل ذکر ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے ایک دسمبر کو یہ کہتے ہوئے بھاردواج کو ڈفالٹ ضمانت دی تھی کہ یواے پی اےکی دفعہ43ڈی(2)اور سی آر پی سی کی دفعہ167 (2)کے اہتماموں کے تحت جانچ اور ڈٹینشن کی مدت میں توسیع عدالت کی طرف سےنہیں کی گئی۔
کورٹ نے خصوصی این آئی اے عدالت کو ان کی ضمانت کی شرطوں اور رہائی کی تاریخ پر فیصلہ لینے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد سماجی کارکن کو بدھ کو خصوصی جج ڈی ای کوٹھلکر کے سامنے پیش کیا گیا۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی این آئی اے کی عرضی گزشتہ منگل کو خارج کر دی تھی۔
بھاردواج معاملے میں ان 16 کارکنوں، وکیلوں اور ماہرین تعلیم میں پہلی ملزم ہیں، جنہیں تکنیکی خامی کی بنیاد پر ضمانت دی گئی ہے۔
شاعر اور کارکن ورورا راؤ اس وقت میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت پر ہیں۔ فادر اسٹین سوامی کی اس سال پانچ جولائی کو اسپتال میں اس وقت موت ہو گئی تھی، جب وہ میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کا انتظار کر رہے تھے۔ دیگر ملزم زیر سماعت قیدی کے طور پر جیل میں بند ہیں۔
ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے بدھ کودیگر آٹھ ملزمین سدھیر دھولے، ورور راؤ، رونا ولسن، سریندر گاڈلنگ، شوما سین، مہیش راؤت، ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کی تکنیکی خامی کی بنیاد پر ضمانت دینے کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)