الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والوں کی فہرست میں کئی فارما کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں سے متعدد کمپنیوں کی ادویات کئی بار ڈرگ ٹیسٹ میں فیل ہوئی ہیں۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/Pixabay)
نئی دہلی: جن کمپنیوں کے خلاف گھٹیا دوائیں بنانے کے الزام میں تحقیقات کی جا رہی ہیں، ان کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کا چندہ دیا ہے۔ جوفارما کمپنیاں ڈرگ ٹیسٹ میں فیل ہوگئی ہیں، انہوں نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کا چندہ دیا ہے۔
ان کمپنیوں کی وہ دوائیں ڈرگ ٹیسٹ میں فیل ہوئی ہیں، جو بلڈ پریشر، کینسر، ذیابیطس، ہارٹ فیل وغیرہ کی حالتوں میں دی جاتی ہیں۔
کئی کمپنیاں تو ایسی ہیں جو ڈرگ ٹیسٹ میں ایک دو یا تین بار نہیں بلکہ 6-7 بار فیل ہوئی ہیں۔ ادویات کے معیار میں پائی جانے والی خامیوں کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کا لائسنس منسوخ ہو جانا چاہیے تھا۔
الیکٹورل بانڈ کے انکشاف سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام رہنے والی زیادہ تر دوا ساز کمپنیوں کا چندہ بی جے پی کے کھاتے میں گیا ہے۔
بی بی سی پر راگھویندر راؤ اور شاداب نظمی نے ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوجانے والی ان فارما کمپنیوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ لکھی ہے،جنہوں نے کروڑوں روپے کے الیکٹورل بانڈ خرید کر چندہ دیا ہے۔ ان کمپنیوں کے بارے میں تھوڑا جان لیتے ہیں۔
ایک کمپنی ہے —ٹورینٹ فارماسیوٹیکل لمیٹڈ، جس کا رجسٹرڈ دفتر گجرات کے احمد آبادمیں ہے۔ 2018 سے 2023 کے درمیان اس کمپنی کی تین دوائیں ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئیں، جن میں ہارٹ اٹیک کے علاج کے لیے دی جانے والی دوا بھی شامل ہے۔ الیکٹورل بانڈ کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اس کمپنی نے اپریل 2019 سے مارچ 2024 کے درمیان تقریباً 77 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ہیں، جن میں سے 61 کروڑ روپے بھارتیہ جنتا پارٹی کو اور 5 کروڑ روپے کانگریس کو دیے گئے ہیں۔
ایک اور کمپنی سیپلا لمیٹڈ ہے، جس کا رجسٹرڈ آفس ممبئی میں ہے۔2018 سے 2023 کے درمیان اس کمپنی کی تیار کردہ دوائیں سات بار ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئیں۔ ڈرگ ٹیسٹ میں فیل ہونے والی دواؤں میں کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں بھی شامل ہیں۔ کچھ دوسری دوائیں کینسر کیموتھراپی، ریڈی ایشن تھراپی، اور سرجری کی وجہ سے ہونے والی متلی اور الٹی کو روکنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس دوا ساز کمپنی نے 2019 اور 2022 کے درمیان 39.2 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے، جن میں سے 37 کروڑ روپے کے بانڈ بی جے پی کو اور 2.2 کروڑ روپے کانگریس کو دیے گئے۔
تیسری کمپنی سن فارما لمیٹڈ ہے، جس کا صدر دفتر ممبئی میں ہے۔ 2020 سے 2023 کے درمیان یہ کمپنی 6 بار ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئی۔ جو دوائیں ٹیسٹ میں ناکام ہوئیں وہ ہائی بلڈ پریشر، سینے میں درد اور دل کی خرابی جیسی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔ اس کمپنی نے 31.5 کروڑ روپے کے بانڈ کے خریدے اور اس کا سارا پیسہ بی جے پی کے کھاتے میں گیا۔
ہیٹرو ڈرگس لمیٹڈ اور ہیٹرو لیبس لمیٹڈ – اس کمپنی کی دوائیں 2018 اور 2021 کے درمیان سات بار ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئیں۔ جو دوائیں ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئیں ان میں وہ دوا بھی شامل ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کو دی جاتی ہے۔ اس کمپنی کا صدر دفتر حیدرآباد میں ہے اور اس نے 25 کروڑ روپے کے بانڈز خریدے، 20 کروڑ روپے کا چندہ بھارتیہ راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کو اور 5 کروڑ روپے کا چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا۔
انٹاس فارماسیوٹیکل لمیٹڈ گجرات کے احمد آباد کی فارما کمپنی ہے۔ اس کمپنی کی تیار کردہ دوا اناپرل ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئی۔ یہ دوا ہارٹ فیل کے علاج کے لیے اور ہائی بلڈ پریشر کے دوران دی جاتی ہے۔ اس نے اکتوبر 2022 میں تقریباً 20 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے اور اس کا سارا پیسہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کھاتے میں گیا۔
آئی پی سی اے لیبارٹریز لمیٹڈ کی ملیریا سے بچاؤ کی دوا ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئی۔ اس کمپنی نے 13.5 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے، جن میں سے بی جے پی کو 10 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔
گلین مارک فارماسیوٹیکل لمیٹڈ کی دوائی 6 بار ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئی۔ فیل ہوئی دوا ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریض استعمال کرتے ہیں۔ اس کمپنی نے 9 کروڑ 75 لاکھ روپے کے بانڈ خریدے اور بی جے پی کو چندہ دیا۔
فارماسیوٹیکل کمپنیاں الیکٹورل بانڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کا چندہ دے رہی ہیں۔ سب سے زیادہ چندہ بی جے پی کو مل رہا ہے، جو مرکز میں برسراقتدار ہے، تو اس سے کیا نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے؟
بانڈ سے متعلق تفصیلات سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ تقریباً 35 فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے تقریباً
799 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ہیں۔ ان میں سے تقریباً سات ایسے ہیں جنہوں نے الیکٹورل بانڈ خرید کر اس وقت چندہ دیا جب ان پر گھٹیا دوا بنانے کے الزام میں چھان بین چل رہی تھی۔
دوابنانے والی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کا کام ڈرگ اینڈ کاسمیٹک ایکٹ 1940 کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ قانون ریاست کے ماتحت فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ دوا بنانے والی کمپنی کے مینوفیکچرنگ یونٹ کی تحقیقات کریں۔ یہ بھی معلوم کریں کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی ادویات کا معیار کیا ہے؟ اگر کوئی دوا کوالٹی ٹیسٹ پاس نہیں کرتی ہے تو کسی بھی ریاست کی یہ اتھارٹی اس دوا ساز کمپنی کو نوٹس بھیج سکتی ہے۔ لیکن دوا ساز کمپنی کے خلاف تعزیری کارروائی کرنے کا حق—جیسے دوا ساز کمپنی کی مینوفیکچرنگ کو سسپنڈ کر دینا، مینوفیکچرنگ لائسنس منسوخ کر دینا – ایسے حقوق صرف اور صرف اس ریاست کی حکومت کے پاس ہوتے ہیں۔
انڈین جرنل آف میڈیکل ایتھکس کے ایڈیٹر امر جیسانی
اسکرول سے بات کرتے ہوئےکہتے ہیں، ‘ہم اکثر ریاستی اور مرکزی سطح پر ڈرگ ریگولیٹری اداروں کا انتہائی سست رویہ دیکھتے ہیں۔ لہٰذا، اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیےاگر فارما کمپنیوں نے ریگولیٹری معاملات پر کسی قسم کی رعایت کے لیے سیاسی جماعتوں کو چندہ دیا ہو۔’
طبی شعبے کے متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ ادویات کی ریگولیشن کا شعبہ صرف ایک ایسا شعبہ ہے جہاں لین دین کا امکان ہے لیکن اس کے علاوہ اور بھی بہت سے شعبے ہیں جہاں سے سرکار سے دوا کمپنیوں کے لین دین کا امکان ہے۔ممکن ہے کہ دوا ساز کمپنیوں نے حکومت کو اس لیے چندہ دا ہو کہ ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کوئی کنٹرول نہ کیا جائے، یا اس لیے چندہ دیا ہو کہ انھیں فیکٹریاں لگانے کے لیے سستی زمین مل جائے، ٹیکس میں چھوٹ مل سکے یا پالیسیاں اس طرح بنائی جائیں کہ ادویات بنانے والی کمپنیوں کو فائدہ ہو۔
دوا بنانے والی کمپنیوں کے علاوہ بانڈ کے ذریعے عطیہ دہندگان میں سے ایک یشودا سپر اسپیشلٹی ہسپتال ہے۔ یہ اسپتال تلنگانہ میں ہے۔ اس ہسپتال نے 2021 اور 2023 کے درمیان 162 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔ 162 کروڑ روپے میں سے 94 کروڑ روپے کے بانڈ بھارت راشٹر سمیتی پارٹی کو ملے، 64 کروڑ روپے کے بانڈ کانگریس کو اور 2 کروڑ روپے کا چندہ بی جے پی کو۔ دریں اثنا، دسمبر 2020 میں اس ہسپتال پر محکمہ انکم ٹیکس نے چھاپہ مارا تھا۔
اب اروبندو فارما کی کہانی۔ اس کمپنی کا تعلق اروند کیجریوال کی گرفتاری سے ہے۔ اروند کیجریوال کو دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں اروبندو فارما کے ڈائریکٹر سرتھ ریڈی کو ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔ اب وہ اس کیس میں سرکاری گواہ بن چکے ہیں۔ سرتھ ریڈی کی اروبندو فارما نے بھی بانڈ کے ذریعے چندہ دیا ہے۔
مجموعی طور پر، اس نے 52 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے، جن میں سے 34.5 کروڑ روپے بی جے پی کے حصے میں گئے۔ اگر فیصد کا حساب لگایا جائے تو بی جے پی کو 66 فیصد ملے ہیں۔ سرتھ ریڈی کی گرفتاری کے صرف 5 دن بعد اس کمپنی نے بانڈ کے ذریعے بی جے پی کو 5 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ سرتھ ریڈی نے معافی مانگی، سرکاری گواہ بننے کے لیے عرضی ڈالی۔ سرکاری گواہ بننے کے بعد کمپنی نے نومبر 2023 میں بی جے پی کو 25 کروڑ روپے کا ایک اور چندہ دیا۔