کانگریس کو سب سے زیادہ چندہ دینے والوں میں ویدانتا (125 کروڑ روپے)، ویسٹرن یوپی پاور ٹرانسمیشن لمیٹڈ (110 کروڑ روپے) اور ایم کے جالان گروپ کی کمپنیاں (69.35 کروڑ روپے) ہیں۔
نئی دہلی: مرکزی اپوزیشن پارٹی کانگریس کو سال 2023 میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کے تحت کل چندے کا نصف سے زیادہ حصہ ملا۔ پارٹی کے لیےسب سے زیادہ چندہ دینے والوں میں کولکاتہ واقع ایم کے جالان گروپ کی کمپنیاں اور کان کنی کی سرکردہ کمپنی ویدانتا کے نام شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 سے 2024 تک کانگریس پارٹی نے 1421.86 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ کیش کرائے تھے۔ یہ قیمت الیکٹورل بانڈ کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں کو ملنے والی کل فنڈنگ کی تقریباً 11.14 فیصد ہے۔
انتخابی چندے کے ذریعے پارٹی فنڈ جمع کرنے کے معاملے میں کانگریس تیسرے نمبر پر ہے۔ پہلے دو پائیدان پر بھارتیہ جنتا پارٹی ہے، جس نے 8251.8 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈکیش کرائے۔ وہیں دوسرے نمبر پر ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کا نام ہے، جس کو بانڈ سے چندے کے طور پر1609.53 کروڑ روپے ملے۔
تاہم، اگر مارچ 2018 میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کی شروعات سے لے کر اب تک کی مدت پر غور کیا جائے، تو کانگریس کو کل 1952 کروڑ روپے ملے ہیں، جو ٹی ایم سی کی کل کمائی 1705 کروڑ روپے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کانگریس کو دوسرے نمبر پر رکھتے ہیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر جمعرات (22 مارچ) کو جاری اعداد و شمار کے مطابق، کانگریس کے لیے سب سے زیادہ واحد کمپنی کے طور پر ویدانتا نے 125 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے، اس کے بعد میگھا انجینئرنگ کی ویسٹرن یوپی پاور ٹرانسمیشن کمپنی لمیٹڈ (110 کروڑ روپے) ہےاور ایم کے جے انٹرپرائزز (69.35 کروڑ روپے) ہیں، جنہوں نےاپوزیشن پارٹی کو زیادہ پیسہ چندے کے طور پر دیا ہے۔
گروپ کے طور پر دیکھیں، تو کانگریس کو لکاتہ کی چار کمپنیوں نے سب سے زیادہ پیسہ دیا، جو صنعتکار ایم کے جالان سے منسلک ہیں۔ اس گروپ نے کل 138.55 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔
کانگریس پارٹی کو چندہ دینے والوں میں ایک اور اہم نام یشودا سپر اسپیشلٹی اسپتال تھا، جس نے پارٹی کو 64 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔اس اسپتال نے بھارت راشٹر سمیتی کو بھی 94 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ فیوچر گیمنگ نے بھی الیکٹورل بانڈ کے ذریعے کانگریس کو 50 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔
واضح ہو کہ سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران عام انتخابات کے وقت کانگریس کی طرف سے کیش کرائے گئے 70.77 کروڑ روپے کے لیے لسٹڈ کسی کمپنی کا کوئی نام نہیں ہے۔
تاہم، اس سال کانگریس کو ملنے والی سب سے بڑی رقم 20 کروڑ روپے کیونٹر فوڈ پارک سے چندے کے طور پر ملی تھی۔ اس کے بعد مدن لال لمیٹڈ کی طرف سے 10 کروڑ روپے اور بھارتی انفراٹیل کی طرف سے 8 کروڑ روپے دیے گئے۔ مجموعی طور پر، 2019 میں کانگریس کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم 99.54 کروڑ روپے تھی۔
لاک ڈاؤن کے دوران کانگریس کے الیکٹورل چندے میں کمی آئی
کورونا وبا کے دوران ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے وقت کانگریس کو ملنے والے الیکٹورل چندے میں بھی کمی آئی تھی۔ سال 2020 میں کانگریس کو صرف 9 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔ عطیات کا بڑا حصہ، 4 کروڑ روپے، شری سیمنٹس لمیٹڈ سے آیا تھا، جس کی بنیاد راجستھان میں رکھی گئی تھی اور اس کا صدر دفتر کولکاتہ میں ہے۔ مزید 3 کروڑ روپے جئے پور واقع جینس پاور انفراسٹرکچر لمیٹڈ نے دیے۔
وبا کے بعد کانگریس کو 2021 میں 123.92 کروڑ روپے ملے۔ اس سال پارٹی کو سر فہرست عطیہ دینے والوں میں ویدانتا لمیٹڈ (25 کروڑ روپے)، آر پی-سنجیو گوئنکا گروپ کی ہلدیا انرجی لمیٹڈ (15 کروڑ روپے) اور یشودا سپر اسپیشلٹی ہسپتال (10 کروڑ روپے) کے نام شامل ہیں۔
مسلسل دوسرے سال، 2022 میں بھی ویدانتا لمیٹڈ نے کانگریس کو سب سے زیادہ 51 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ اس سال ایم کے جے انٹرپرائزز نے 29.5 کروڑ روپے اور ان اآربٹ مال نے 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا۔ وہیں، 2022 میں، کانگریس کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے کل 289.36 کروڑ روپے کا چندہ ملا تھا۔
انہیں کیش کرانے کے معاملے میں 2023 کانگریس کے لیے سب سے اچھا سال تھا۔ اس سال پارٹی کو 793 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔ اس میں سے 110 کروڑ روپے ویسٹرن یوپی پاور ٹرانسمیشن کمپنی لمیٹڈ سے ملے تھے، جبکہ 54 کروڑ روپے ایم کے جے انٹرپرائزز اور 53 کروڑ روپے ایوس ٹریڈنگ فنانس لمیٹڈ نے دیے تھے۔
رواں سال 2024 کی بات کریں تو اس سال کانگریس کو بہت کم چندہ ملا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، سپریم کورٹ کی جانب سے نئے بانڈز کے اجراء پر پابندی عائد کرنے سے قبل پارٹی نے اس سال صرف 35 کروڑ روپے کیش کرائے تھے۔ اس میں سے ایم کے جے گروپ کے سسمل انفراسٹرکچر نے 9 کروڑ روپے دیے ہیں، جبکہ حیدرآباد میں واقع جی وی پی آر انجینئرز پرائیویٹ لمیٹڈ اور اڑیسہ کی اسٹاک بروکنگ فرم ویدیکا وانجیہ پرائیویٹ لمیٹڈ نے 5 کروڑ روپے دیے ہیں۔