دی وائر اس بات کوتسلیم کرتاہے کہ میٹا سے متعلق رپورٹس کو شائع کرنے سے قبل کے داخلی ادارتی عمل(انٹرنل ایڈیٹوریل پروسس) ان معیارات (اسٹینڈرڈ) کو پورا نہیں کرتے تھے، جو دی وائر نے اپنے لیےطے کیے ہیں اور قارئین جن کی توقع دی وائر سے کرتے ہیں۔
نئی دہلی: گزشتہ ہفتے دی وائر نے باضابطہ طور پرمیٹا سےمتعلق حالیہ رپورٹس کو اس میں استعمال ہونے والے تکنیکی مواد کے داخلی جائزے(جس میں بیرونی ماہرین سے مدد لی گئی تھی) کے بعد واپس لے لیاتھا۔
اس کے علاوہ، دی وائر ان رپورٹس کی اشاعت سے متعلق اندرونی ادارتی عمل کا بھی ایک جامع ادارتی جائزہ لے رہا ہے تاکہ کسی بھی نقص اورکمی کی نشاندہی ہواور اسے درست کیا جا سکے۔ یہ عمل ابھی جاری ہے، لیکن ایک واضح ادارتی سبق یہ ہے کہ کوئی بھی پیچیدہ تکنیکی ثبوت — خواہ وہ کسی ایسے شخص کے ذریعے لایا گیا ہو جو نیوز روم کا حصہ ہو یا کوئی فری لانسر ہو— اور تمام تصدیقی عمل جن میں تکنیکی مہارت شامل ہے، کو اس شعبے کے آزاد اور سرکردہ ماہرین کے ذریعہ کراس چیک کیا جانا چاہیے۔ اگر ہماری طرف سے یہ عمل رپورٹس کی اشاعت سے پہلے کیاگیا ہوتا تو یہ یقینی بنایا جا سکتا تھا کہ میٹا رپورٹس پر کام کرنے والی ہماری ٹیم کے ایک رکن کے ذریعےجو ہمیں دھوکا دیا گیا ، وہ وقت پر گرفت میں آگیا ہوتا۔
ادارتی ٹیم اس کوتاہی کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کا وعدہ کرتی ہے کہ آئندہ تمام تکنیکی شواہد کی اشاعت سے قبل آزاد ماہرین سے اس کی تصدیق کی جائے گی۔
دی وائر تسلیم کرتا ہے کہ ان رپورٹس کو شائع کرنے سے پہلے کےداخلی ادارتی عمل ان معیارات پر پورا نہیں اترتے تھے، جو دی وائر نے اپنے لیے طے کیے ہیں اور جن کی قارئین اس سے توقع کرتے ہیں۔کسی ایسی رپورٹ کی اشاعت میں عجلت، جس کے بارے میں ہمیں یقین تھا کہ وہ متعلقہ تکنیکی شواہد کی آزادانہ جانچ کے بغیر بھی قابل اعتبار ہے، ایک ایسی ناکامی ہے جسے کبھی دہرائے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایک اور سبق یہ بھی ہے کہ کسی بھی تحقیقاتی رپورٹ کی ترمیم و تدوین کے عمل میں کئی مدیران کو شامل کیا جانا چاہیے۔ ہم اسے فوری طور پر یقینی بنانے کے لیے ضروری پروٹوکول تیارکر رہے ہیں۔
تکنیکی پیچیدگیوں کی مکمل تفہیم کی کمی اور ٹکنالوجی سے متعلقہ مسائل کی ادارتی تشخیص کے فقدان کے باعث ایسی رپورٹس شائع ہوئیں جو بالآخر اپنی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکیں۔ اس کے لیے ہم اپنے قارئین سے معذرت خواہ ہیں۔
اور اس کو بات فراخدلی سے تسلیم کرتے ہوئے اور دستاویزوں، دراصل تمام ذرائع پر مبنی معلومات کی جانچ پڑتال اور کراس چیکنگ کے لیے مزید مضبوط طریقہ کار اپناتے ہوئے ہم اپنے قارئین سے وعدہ کرتے ہیں کہ ایسا پھرکبھی نہیں ہوگا۔
تاہم، یہ سوال اب بھی ہے کہ ایک بے ضررانسٹاگرام پوسٹ کو اچانک کیوں ہٹایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، سوشل میڈیا صارفین کے پاس آن لائن اظہار رائے کی آزادی کو متاثر کرنے والے تنازعات کے فوری اور منصفانہ حل کے لیے دستیاب اختیارات کے بارے میں ایک فطری تشویش بھی قائم ہے۔
یہ بھی ایک وجہ ہے کہ دی وائر اب سے اپنی رپورٹنگ میں زیادہ محتاط رہے گا۔
( نوٹ: اس کے لیے ذمہ دار شخص اب کسی بھی طرح سے دی وائر سے وابستہ نہیں ہے۔)
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)