انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن سریندر گاڈلنگ پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی عدالت میں عرضی داخل کرکے گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
سریندر گاڈلنگ (فوٹوبہ شکریہ فیس بک)
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعرات کو ایک خصوصی عدالت کے سامنے ایک درخواست پیش کی ہے، جس میں ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند کارکنوں میں سے ایک سریندر گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کی اجازت مانگی گئی ہے۔
یہ انکوائری مارچ 2021 میں ان کے خلاف دائر کی گئی انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ (ای سی آئی آر) کے سلسلے میں کی جانی ہے۔
ناگپور کے انسانی حقوق کے کارکن پہلے ہی چار سال سے جیل میں ہیں اور اب ای ڈی ان کے خلاف ‘منی لانڈرنگ’ کیس میں تحقیقات کرے گی۔
ایلگار پریشد کیس میں گرفتار انسانی حقوق کے 16 کارکنوں میں سے ایک گاڈلنگ اس وقت ممبئی کے مضافات میں واقع تلوجہ سینٹرل جیل میں بند ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر پردیومن شرما کے ذریعے دائر کردہ ای ڈی کی عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاڈلنگ ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ) کی ‘سرگرمیوں کو منظم کرنےاور چلانے’ کے لیے فنڈ حاصل کرتے تھے۔ ایجنسی نے اپنی تحقیقات کو جاری ایلگار پریشد کیس کی جانچ سے جوڑ دیا ہے، جو ایک اور مرکزی ایجنسی، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کر رہی ہے۔
عرضی میں ای ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ گاڈلنگ نے 31 دسمبر 2017 کو شنیوار واڑہ میں ایلگار پریشد کے انعقاد میں مبینہ طور پر حصہ لیا تھا۔ این آئی اے کا معاملہ یہ ہے کہ ایلگار پریشد کی سرگرمی نکسلی محاذ تھی اور اسے شہری علاقے میں اپنے نظریات کو پھیلانے کے ارادے سے منعقدکیا گیا تھا۔
گاڈلنگ اور دیگر 15 کارکنوں پر ‘اربن نکسل’ (شہری نکسل) ہونے کا الزام لگایا گیا ہے جو ممنوعہ تنظیم کے نظریے کو شہری نوجوانوں میں پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے اور انہیں خود سے جوڑ بھی لیا۔
بتادیں کہ کئی آزادانہ تحقیقات نے ان دعووں پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں اور گرفتار ملزمین کے الکٹرانک آلات کے ساتھ ممکنہ چھیڑ چھاڑ کی طرف اشارہ کیا ہے۔
کئی بین الاقوامی اداروں کےساتھ مل کر دی وائر کے ذریعے کیے گئے پیگاسس پروجیکٹ نے بھی یہ نشاندہی کی تھی کہ گاڈلنگ کی اہلیہ مینل، ان کے ساتھی وکیل نہال سنگھ راٹھوڑ اور جگدیش میش رام کے
فون پر ممکنہ میل ویئر کا حملہ ہوا تھا۔
میساچیوسٹس واقع ڈیجیٹل فرانزک فرم، آرسینل کنسلٹنگ کی طرف سے کی گئی ایک اور آزادانہ تحقیقات میں پتہ چلا کہ
گاڈلنگ کے کمپیوٹر پر حملہ کیا گیا تھا اور اس میں ان کو پھنسانے والے دستاویز ڈالے گئے تھے۔
ای ڈی کیس میں اب دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاڈلنگ، دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ سرگرمیوں اور سی پی آئی (ماؤسٹ) کے پھیلاؤ کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے میں شامل تھے۔ ای ڈی نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے لیے گاڈلنگ کے ساتھ ان کے کنبہ کے افراد کے بینک کھاتوں کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔
ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ، انہوں نے آپس میں بات چیت کرنے کے لیے فرضی افراد کے نام پر ای میل اور سم کارڈ کا استعمال کیا۔
ای سی آئی آر میں ای ڈی نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی دفعہ 3 لگائی ہے۔ ایلگار پریشد کیس میں گاڈلنگ اور دیگر ملزمان پہلے ہی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات پہلے سے ہی لگی ہوئی ہیں۔ عرضی پر اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر سنیل گونجالوس نے ای ڈی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ایجنسی 17 اور 19 اگست کے درمیان پی ایم ایل اے کی دفعہ 50(2) کے مطابق،گاڈلنگ کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتی ہے۔ تاہم عدالت نے عرضی پر فیصلہ نہ دیتے ہوئے سماعت 10 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 6 جون 2018 کو ان کی گرفتاری کے بعد سے تفتیشی ایجنسی تین چارج شیٹ (ایک اہم اور دو ضمنی) پیش کر چکی ہے۔ لیکن معاملے میں ابھی ٹرائل شروع ہونا باقی ہے۔
دریں اثنا، گاڈلنگ کی ضمانت کی عرضی عدالت میں زیر التوا ہے۔
(اس رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)