پنجاب الیکشن کمیشن کے ایک اشتہار میں نربھیا ریپ کے ایک مجرم کو مثالی ووٹر بتایا گیا ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا ہے۔ نربھیا کی ماں کی شکایت پر دہلی کمیشن فار وومین کی چیف سواتی مالیوال نے بھی ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے پنجاب الیکشن کمیشن کے ذریعے ایک اشتہار میں 2012 نربھیا گینگ ریپ معاملے کے مجرم کی تصویر مثالی ووٹر کے طور پر لگائے جانے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے دہلی کمیشن فار وومین (ڈی سی ڈبلیو) نے ہوشیار پور ضلع انتخابی دفتر کے ذریعے یہ پوسٹر لگانے کو لےکر نوٹس جاری کیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے یہ نوٹس جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن نے منگل کی صبح تک پنجاب کے الیکشن کمیشن سے رپورٹ مانگی ہے۔غور طلب ہے کہ 16 دسمبر 2012 کو چھے لوگوں نے دہلی میں ایک چلتی بس میں 23 سال کی میڈیکل اسٹوڈنٹ سے ریپ کیا تھا۔ اس کے تقریباً 15 دن بعد متاثرہ کی علاج کے دوران سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں موت ہو گئی تھی۔
متاثرہ کی ماں نے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی اس تصویر کو لےکر دہلی کمیشن فار وومین کی چیف سواتی مالیوال سے شکایت کی تھی۔ اس اشتہار میں ریپ کے ایک ملزم مکیش سنگھ کو مثالی ووٹر کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔مالیوال نے نوٹس میں کہا ہے، ‘ یہ بہت ہی شرم کی بات ہے، یہ ریپ کے مجرم کی ستائش کا واضح واقعہ ہے۔ اس معاملے سے نہ صرف متاثرہ کے ماں باپ کو بلکہ جنسی استحصال کے تمام متاثرین کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ‘
مالیوال نے اس واقعہ کے ذمہ دار تمام لوگوں کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی مانگ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے اس کے لئے جواب دہ افسروں پر بھی کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔مالیوال نے کہا، ‘ کمیشن نے اس واقعہ کے لئے ذمہ دار سبھی افسروں کے ناموں کی فہرست اور ان کے خلاف کیے گئے اقدام کی جانکاری مانگی ہے۔ جس سے مستقبل میں اس طرح کے واقعے نہ ہوں۔ ‘
دہلی کمیشن فار وومین کی چیف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ریپ کے مجرم کو سزائے موت کی سزا سنائے جانے کے باوجود سرکاری ایجنسیاں اس کی ستائش کر رہی ہے۔مالیوال نے کہا، ‘ جس مجرم کی تصویر پول ہورڈنگ میں لگائی گئی ہے، اس کا 2012 کے نربھیا ریپ معاملے میں اہم کردار رہا ہے۔ اصل میں ایک ریکارڈنگ میں اس کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ خاتون نے خود ریپ کے لئے اس کو اکسایا تھا۔ کیا وہ (مجرم) مثالی شہری ہے، جس کی تصویر کی اس طرح تشہیر کی جائے؟ ‘
2012 میں خاتون پر ہوئے اس حملے کو سب سے زیادہ وحشیانہ اور ظالمانہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ نے 2017 میں چار مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت کی سزا برقرار رکھی تھی۔ملزمین میں سے رام سنگھ نے مبینہ طور پر تہاڑ جیل میں خودکشی کر لی تھی جبکہ ایک نابالغ کو جووینائل جسٹس بورڈ نے مجرم ٹھہراتے ہوئے سدھار گریہہ بھیج دیا تھا، جہاں سے وہ 3 سال کی سزا کاٹنے کے بعد رہا ہو گیا تھا۔