مرکزی حکومت نے حال ہی میں زرعی سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن کو ‘بھارت رتن’ دینے کا اعلان کیا ہے، اس حوالے سے منعقد ایک تقریب میں ان کی بیٹی مدھورا سوامی ناتھن نے کہا کہ اگر ہمیں ایم ایس سوامی ناتھن کا احترام کرنا ہے تو کسانوں کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔
(بائیں سے) مدھورا سوامی ناتھن، دہلی میں کسانوں کو روکنے کے لیے کھڑی کی گئی رکاوٹیں اور ایم ایس سوامی ناتھن۔ (تصویر بہ شکریہ: آئی ایس آئی بنگلورو، ایکس اور وکی میڈیا کامنز)
نئی دہلی: زرعی سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن کو بھارت رتن دیے جانے کے حوالے سے منگل کو منعقد ایک تقریب میں ان کی بیٹی مدھورا سوامی ناتھن نے کہا کہ احتجاج کرنے والے کسان ‘ہمارا ان داتا’ ہیں اور ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں کیا جا سکتا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی اے آر آئی) میں ایک یادگاری خطبےمیں کہا۔ اخباروں کی رپورٹ کے مطابق، ہریانہ میں ان کے لیے جیلیں تیار کی جا رہی ہیں، رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، انہیں روکنے کے لیے ہر طرح کی چیزیں کی جا رہی ہیں ۔ یہ کسان ہیں، مجرم نہیں ہیں۔ میں آپ سب سے، ہندوستان کے سرکردہ سائنسدانوں سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمیں اپنے ان داتاؤں سے بات کرنی ہوگی، ہم ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں کر سکتے۔ ہمیں حل تلاش کرنا ہوگا۔ یہ میری درخواست ہے۔’
انہوں نے مزید کہا،’میں سمجھتی ہوں کہ اگر ہمیں ایم ایس سوامی ناتھن کا احترام کرنا ہے، تو ہم مستقبل کے لیے جو بھی حکمت عملی بنا رہے ہیں، اس میں ہمیں کسانوں کواپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔’
بنگلورو کے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ میں اکنامک اینالسس یونٹ کی سربراہ مدھورا نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس پروگرام میں حصہ لیا۔
ایم ایس سوامی ناتھن کو ہندوستان میں سبز انقلاب کی قیادت کرنے کے لیے جانا جاتا ہے، جس میں ایسی تکنیکوں کو اپنایا گیا جس سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور ملک میں خوراک کی کمی کا مسئلہ کم ہوا۔
اس پروگرام میں سائنسدان اور آئی اے آر آئی کے سابق ڈائریکٹر آر بی سنگھ بھی موجود تھے۔ وہ بھی 2000 کی دہائی کے وسط میں کسانوں کے بحران کا مطالعہ کرنے والے سوامی ناتھن کمیشن کا حصہ تھے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے متعلق ایک نئے قانون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ کسانوں کو ان کی فصلوں کی صحیح قیمت ملے،اس کے لیے کمیشن کی سفارشات کو صحیح طریقے سے لاگوکرنے کے لیے ملک میں ایم ایس پی پر ایک نیا قانون بنانا ضروری ہے۔’
سنگھ نے ٹی وی چینل کو یہ بھی بتایا کہ کمیشن کی طرف سے تجویز کردہ نظام، جس میں ایم ایس پی کو فصل کی پیداواری لاگت سے کم از کم 50 فیصد زیادہ کی سطح پر طے کیا جائے گا، کو ‘ملک میں یکساں طور پر لاگو نہیں کیا گیا ہے۔ ‘