فیک نیوز کی بنیاد پر میڈیا نے چلائی ’پاکستان کے بالا کوٹ میں ہو ئے 300 اموات کے قبولنامے‘ کی خبر

اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق پاکستانی سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق  پاکستانی  سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان  کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

balakot-airstrike

نئی دہلی: خبررساں ایجنسی اےاین آئی اور مین اسٹریم کے کئی میڈیا چینلوں نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ سابق پاکستانی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے 2019 بالا کوٹ ایراسٹرائک میں300اموات کی بات کوقبول کیا ہے۔بوم کی رپورٹ کے مطابق، پچھلے سال دسمبر میں پاکستانی چینل ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے ہلالی کے ایک ویڈیو کلپ کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا۔

اےاین آئی  نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا، ‘سابق پاکستانی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے قبول کیا ہے کہ 26 فروری2019 کوہندوستان کی جانب سے بالا کوٹ میں ایراسٹرائک کیے جانے سے 300 موتیں ہوئی تھیں۔’

اس خبر میں ایک‘غیرمصدقہ ویڈیو کلپ’ کا استعمال کیا گیا، جسے @DfIlite ٹوئٹر ہینڈل پر اپ لوڈ کیا گیا تھا اور فوٹیج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

ani-media-misreport

خاص بات یہ ہے کہ اے این آئی کی اسی رپورٹ کو انڈیا ٹو ڈے، این ڈی ٹی وی، اےبی پی نیوز، ٹائمس ناؤ، ری پبلک، وی آن نیوز، ٹائمس آف انڈیا، لائیو منٹ، د ی کوئنٹ، ڈی این اے، لائیو ہندستان، ہندستان ٹائمس، زی نیوز، سوراجیہ، منی کنٹرول، اڑیسہ ٹی وی، جاگرن، این ای ناؤ، دکن ہیرالڈ، ون انڈیا، نیوز 18 اور نوبھارت ٹائمس نےبھی چلایا۔

ہم نیوز چینل پر دستیاب مکمل ویڈیو(جسے 23 دسمبر 2020 کو نشرکیا گیا تھا)کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہلالی ہندوستان کے ذریعے300 لوگوں کو مارنے کے مقصد کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان  ایسا کر پانے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان  نے ایک فٹ بال میدان پر بم بلاسٹ کرکے جھوٹا دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسٹرائیک میں 300 پاکستانیوں کو مار گرایا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہلالی نے ہندوستان کے دعووں کو قبول کرنے اور اپنے خطے پرہندوستان کی کارروائی کے جواب میں خراب ردعمل دینے کے لیے پاکستانی سرکار کو بھی نشانہ بنایا۔

ہندوستان کے ایجاد کیے گئے ‘سرجیکل اسٹرائیک، یا ایر اسٹرائیک،’ جیسے لفظوں(محاورہ)کو پاکستان میں استعمال کے سوال پر ہلالی نے کہا،‘ایسے لفظوں  کا ہمیں بالکل استعمال نہیں کرنا چاہیے۔سرجیکل اسٹرائیک، یعنی کہ لمٹیڈ ٹارگیٹ۔ لمٹیڈ کیوں؟ آپ کا (ہندوستان)مقصد یہ تھا کہ ایک مدرسہ، جہاں آپ کے مطابق 300 بچہ پڑھ رہے تھے، ادھر آکر آپ کو اسٹرائیک کرنا تھا۔ اس کا مطلب آپ نے 300 لوگوں کو مارنے کا ارادہ رکھا تھا۔ وہ تھے نہیں، وہ غلط تھا، وہ ہوا نہیں، تو اس لیےآپ نے ایک فٹبال فیلڈ میں جاکر بم پھینک دیا۔ہندوستان نے جو کیا وہ جنگ کے لیے حملہ تھا۔’

حالانکہ ویب سائٹ بوم کی رپورٹ کے مطابق اس ویڈیو کو چھیڑ چھاڑ کر اس میں وزیراعظم  نریندر مودی کی تصویریں جوڑ دی گئیں اور ایسا دکھایا گیا کہ سابق پاکستانی ڈپلومیٹ نے ہندوستان کے بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300 موت ہونے کی بات قبول کی ہے۔

ظفر ہلالی نے بھی اپنے ٹوئٹر پر اصل ویڈیو ٹوئٹ کرکےوضاحت دی اور کہا کہ ہندوستان میں جو ویڈیو نشر کیا جا رہا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ہلالی نے کہا کہ انہوں نے بالا کوٹ کو لےکر ایسا کوئی تبصرہ  نہیں کیا ہے۔ ایسی جھوٹی خبر چلانے کو لےکر انہوں نے ٹائمس آف انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

معلوم ہو کہ گزشتہ14 فروری 2019 کو جموں وکشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوئے خودکش  حملے میں 40 جوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعدہندوستان اور پاکستان کے بیچ کشیدگی  بڑھ گئی تھی۔

اس کے بعد 26 فروری2019 کو ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان کے بالا کوٹ میں ایراسٹرائیک کی تھی۔ ہندوستان  کا دعویٰ ہے کہ اس ایراسٹرائیک میں سینکڑوں دہشت گرد کی موت ہوئی تھی، حالانکہ پاکستان نے موت کی تعداد کو سرے سے خارج کیا  ہے۔