دہلی فسادات: ہائی کورٹ نے سرکار سے بے گھروں کے لیے رہائش اور کھانا فراہم کرانے کو کہا

گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت  قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی  دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ  لوگ زخمی  ہوئے تھے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نےجمعہ کوعام آدمی پارٹی سرکار کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ شمال مشرقی  دہلی میں فساد متاثرین کے لیے کمیونٹی سینٹروں یا رین بسیروں میں رہنے اور کھانے کا انتظام کیا جائے، جو اس وقت ممکنہ طور پر بےگھر ہیں۔جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعےشنوائی کے دوران سرکار سے ایسے لوگوں کے لیے کھانا، پانی اورطبی ا مداد بھی یقینی بنانے کو کہا۔

بنچ نے اپنے حکم  میں کہا، ‘قومی راجدھانی دہلی کی سرکار اورمشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن الگ الگ اور مشترکہ طور پر یہ یقینی بنائیں کہ ایسے مقامات/مراکز/شیلٹرہوم میں باقاعدگی  سے صاف صفائی بنی رہے، جہاں متاثرین کو رکھا جانا ہے۔’عدالت نے مرکز، دہلی سرکار اورمشرقی  دہلی میونسپل کارپوریشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔بنچ نے شیخ مجتبیٰ فاروق  کی عرضی پر ان سے جواب مانگا۔

عرضی گزار نےاپیل کی ہے کہ عدالت انتظامیہ کو مصطفیٰ آباد کی عیدگاہ میں راحت کیمپ پھرسے کھولنےاور متاثرین کو کھانا، پانی اور صاف صفائی مہیا کرانے کی ہدایت دے۔لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق ،دہلی فسادات کے متاثرین  نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی  دائر کرکے دہلی سرکار کو مصطفیٰ آباد راحت کیمپ کو دوبارہ شروع کرنے کاحکم  دیے جانے کی مانگ کی ہے۔ اس کیمپ  کو دہلی فسادات کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

عرضی  میں کہا گیاہے کہ عدالت مرکز اور دہلی سرکار کو اس کیمپ  کو جلدی  کھولنے کا حکم دے اور اس میں کھانا، پانی، ، صفائی اور سکیورٹی  کا انتظام کرے۔اس سے پہلے ہائی کورٹ نے 20 اور 23 مارچ کو متاثرین  کی اپیل پر شنوائی کی تھی، تاکہ کو رونا وائرس کے انفیکشن کے وقت میں سرکار کیمپ میں صفائی اور ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنا سکے۔

عدالت نے حکم  جاری کرکےمتاثرین  کے حفظان صحت کے لیے کئی قدم اٹھانے کو کہا تھا۔کیمپ  میں، ایمبولینس اور موبائل ٹوائلٹ اور وہاں پر کاؤنسلروں کی موجودگی  کو بھی یقینی بنانے کو کہا تھا۔ دہلی سرکار نے اس کو مان لیا تھا۔عرضی گزاروں نے الزام  لگایا ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومت نے لوگوں کو ان کیمپ سے چلے جانے کو مجبور کر دیا اور کیمپ کو من مانے طریقے سے بند کر دیا۔

انڈین ایکسپریس اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی گزاروں  نے کہا ہے کہ سرکار نے دعویٰ کیا کہ کو رونا وائرس کے انفیکشن  کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم  کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد اس کیمپ کو بند کر دیا اورمتاثرین کو سرکار نے کچھ پیسے اور راشن دےکر کیمپ  سے چلے جانے کو کہا۔

معلوم ہو کہ گزشتہ فروری مہینے میں شہریت  قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی  دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ  لوگ زخمی  ہوئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)