تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے ان کی حکومت کوگرانے کی کوشش میں ان کے ایم ایل اے کو بی جے پی کے ذریعے خریدوفروخت کیے جانے کے دعووں کی حمایت میں ایک ویڈیو فوٹیج جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی، راجستھان اور آندھرا پردیش میں اپوزیشن کی حکومتوں کو گرانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور 2015 سے لے کر اب تک پچھلے آٹھ معاملوں میں ‘سازش کار’ کامیاب رہے ہیں۔
نئی دہلی: تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے جمعرات کو منوگوڑے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ ختم ہونے کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس میں ان کی حکومت کو گرانے کی کوشش میں بی جے پی کے ذریعے ان کے ایم ایل اے کی خرید وفروخت کیے جانے کے اپنے دعووں کی حمایت میں ایک ویڈیو فوٹیج جاری کیا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ دہلی، راجستھان اور آندھرا پردیش میں اپوزیشن کی حکومتوں کو گرانے کے لیے اسی طرح کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور 2015 سے لے کر اب تک پچھلے آٹھ معاملوں میں ‘سازش کار’ کامیاب رہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، راؤ نے کہا کہ استغاثہ نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے سامنے فارم ہاؤس کے تین گھنٹے طویل فوٹیج سمیت شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی سنگینی کو سمجھانے کے لیے یہ ثبوت چیف جسٹس آف انڈیا، تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، وزرائے اعلیٰ، تمام ریاستوں کے پولیس ڈائریکٹر جنرل، سی بی آئی، ای ڈی، تمام سیاسی جماعتوں کے صدور اور میڈیا گھرانوںکو بھیجے جا رہے ہیں۔
ప్రజాస్వామ్యాన్ని అపహాస్యం చేస్తున్న బీజేపీ అరాచకాలపై అందరం కలిసి యుద్ధం చేయాల్సిందే : సీఎం శ్రీ కేసీఆర్#LotusLeaks pic.twitter.com/ocx4hkgNJJ
— TRS Party (@trspartyonline) November 3, 2022
گرفتار کیے گئے تین ملزمین کے علاوہ – ہریانہ کے فرید آباد کے پجاری رام چندر بھارتی عرف ستیش شرما، آندھرا پردیش کے تروپتی میں سریمانتھ راجہ پیٹھم کے پجاری سنت ڈی سمہایاجی اور حیدرآباد کے نند کمار کے علاوہ چیف منسٹر راؤ نے کیرالہ کے تشار کو بھی کلیدی سازش کار کے طور پر نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشار نے 2019 کے انتخابات میں وایناڈ میں راہل گاندھی کے خلاف این ڈی اے کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا اور خود مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ان کو پیش کیا تھا۔
انہوں نے کہا، یہ لوگ 100 کروڑ روپے،ای ڈی اور آئی ٹی سے تحفظ اور وائی زمرہ کی سیکورٹی کی پیشکش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مودی کا نام دو بار اور شاہ کا نام کم از کم 20 بار لیا۔ وہ کہتے ہیں یا تو’گودی’ یا ‘ای ڈی’۔ یہ لوگ کون ہیں اور ان کے پاس اتنا پیسہ کیسے ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور پی ایم مودی کو اس کی قیادت کرنی چاہیے۔
ان کے مطابق، ملزمین نے ٹی آر ایس کے چار اراکین اسمبلی سے یہاں تک کہہ دیا کہ جب تک ای وی ایم کا استعمال ہو رہا ہے، تب تک مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
راؤ نے ملزمین کے آدھار کارڈ، پین کارڈ وغیرہ کی کاپیاں بھی شیئر کیں اور کہا کہ انہوں نے ایم ایل اے کو خریدنے کے لیے مالیاتی دھوکہ دہی کے لیے مختلف ناموں کا استعمال کیا۔
یہ کہتے ہوئے کہ اس طرح کی حرکتیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، راؤ نے گزشتہ سال مغربی بنگال کے انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے جلسہ عام کا ایک ویڈیو دکھایا، جس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے 40 ایم ایل اے ان کے رابطے میں تھے۔
وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا، ‘میں آپ کا سیاسی حلیف ہوں مودی جی اور میں ایک آئینی عہدہ پر فائز ہوں۔ مینڈیٹ کا احترام کریں اور جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کو گرانا بند کریں۔
انہوں نے مزید کہا، ‘آپ (مودی) دو بار جیت چکے ہیں۔ اچھا کیجیے اوراچھا نام کمائیے، تاکہ آپ کی یاد آئے۔ ملزم آپ کا اور امت شاہ کا نام لے رہے ہیں۔ اتنا نیچےمت گریئے۔ مجرموں کے خلاف کارروائی کریں اور جمہوریت کو بچانے کے لیے سیاست سے اوپر اٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی بحران آیا ہے ملک کی عدلیہ جمہوریت کو بچانے کے لیے آئی ہے۔ ان ملزمین نے ایم ایل ایز کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پی ایم مودی، امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور بی ایل سنتوش جیسے دیگر سینئر لیڈروں کا نام لیا ہے۔
راؤ نے کہا، میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کو اکلوتا معاملہ نہ سمجھیں۔ یہ 2015 سے چل رہا ہے۔ 24 رکنی گینگ غیر بی جے پی حکومتوں کو گرانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ وہ فخر سے کہتے ہیں کہ وہ پہلے ہی 8 حکومتیں گرا چکے ہیں اور اب تلنگانہ، دہلی، راجستھان اور آندھرا پردیش کی باری ہے۔
راؤ نے کہا کہ وہ ہندوستان کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے ‘جے پی تحریک’ جیسی تحریک شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا، یہ شرم کی بات ہے کہ بی جے پی نے آٹھ سالوں میں ملک کو تباہ کر دیا ہے۔ آج جمہوریت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ایسی ناپسندیدہ صورت حال ہے، جب روزگاری، مہنگائی اور معاشی بحران جیسے سنگین مسائل ہوں ۔ میں عدلیہ سے ہاتھ جوڑ کر ملک کو بچانے کی درخواست کرتا ہوں۔
گزشتہ 30 اکتوبر کو بھی تلنگانہ کے چیف منسٹر راؤ نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں حکمراں ٹی آر ایس کے 20-30 ایم ایل ایز کو خرید کر ان کی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
معلوم ہو کہ تلنگانہ میں حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے چار ایم ایل ایز کو مبینہ طور پر ہارس ٹریڈ کرنے کی کوشش کرنے والے تین ملزمین کو گرفتار کرنے کے بعد 30 اکتوبر کو حیدرآباد کی ایک مقامی عدالت نے انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی کے ‘دلالوں’ نے موجودہ ایم ایل اے کو 100 کروڑ روپے کی پیشکش کی تھی۔
ٹی آر ایس کے جن ارکان اسمبلی کو مبینہ طور پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے رقم کی پیشکش کی گئی تھی، ان میں جی بالاراجو (اچمپیٹ اسمبلی حلقہ)، بی ہرش وردھن ریڈی (کولاپور)، ریگا کانتاراو (پناپاکا) اور پائلٹ روہت ریڈی (تندور) شامل ہیں۔ ان ایم ایل اے کو پیسے، ٹھیکے اور عہدوں کی پیشکش کی گئی تھی۔
گرفتاری سے ایک دن پہلےالگ سے کلیدی ملزم رام چندر بھارتی اور ٹی آر ایس ایم ایل اے پائلٹ روہت ریڈی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کا ایک مبینہ آڈیو کلپ سامنے آیا تھا۔
مبینہ آڈیو کلپ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ ٹی آر ایس ایم ایل اے کو بی جے پی میں شامل ہونے کے لیےلبھانے کے قدم کو وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے منظوری ملی تھی، جسے کلپ میں بالترتیب ‘نمبر ایک’ اور ‘نمبردو’ کہا گیاتھا۔