تیس ہزاری عدالت کے احاطہ میں وکیلوں اور پولیس کے درمیان گزشتہ سنیچر کوجھڑپ ہو گئی تھی۔ اس دوران کم سے کم 20 پولیس اہلکار اور کئی وکیل زخمی ہو گئے تھے۔
نئی دہلی: دہلی کے تیس ہزاری کورٹ میں پولیس اور وکیلوں کے درمیان ہوئی جھڑپکے بعد پولیس اہلکاروں پر ہوئے حملے کی مخالفت میں منگل کو سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ کیا۔ پولیس اہلکاروں نے تختیاں لے رکھی تھیں جن پر لکھا تھا، ‘ پولیس وردی میں ہم انسان ہیں’ اور ‘حفاظت کرنے والوں کو حفاظت کی ضرورت ‘۔
پولیس اہلکار آئی ٹی او واقع پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے اپنے اعلیٰ افسران سے اپیل کی کہ وردی کی عزت بچانے کی خاطر وہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔
Delhi Police personnel hold placard with a picture of former Delhi Special CP, Kiran Bedi that reads "We need you", outside the Police Head Quarters (PHQ) in ITO. They are protesting against the clash that broke out between police & lawyers at Tis Hazari Court on 2nd November. https://t.co/503H4UeQCF pic.twitter.com/EpNKvvrXsM
— ANI (@ANI) November 5, 2019
مظاہرین یہ بھی نعرہ لگا رہے تھے، ‘ہماری سی پی (پولیس کمشنر) کیسی ہو،کرن بیدی جیسی ہو۔ ‘ پولیس اہلکار کرن بیدی کی تصویرلےکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔پولیس ڈپٹی کمشنر (نئی دہلی) ایش سنگھل نے مظاہرین پولیس اہلکاروں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کا مسئلہ پر دھیان دیا جائےگا۔
#WATCH Delhi Police personnel raise slogans of "Humara CP (Commissioner of Police) kaisa ho, Kiran Bedi jaisa ho" outside the Police Head Quarters (PHQ) in ITO. They are protesting against the clash that broke out between police & lawyers at Tis Hazari Court on 2nd November. pic.twitter.com/f4Cs7kx9Dr
— ANI (@ANI) November 5, 2019
سنگھل نے کہا، ‘ آپ کی فکر اور ناراضگی کے بارے میں سینئر افسروں کوبتایا گیا ہے۔ میں آپ کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ یہاں آپ کا مظاہرہ بےکار نہیں جائےگا۔ ‘معلوم ہو کہ ساکیت عدالت کے باہر سوموار کو وکیلوں نے ڈیوٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار کی پٹائی کر دی تھی۔ واقعہ کے ایک ویڈیو میں، وکیل بائیک پر سوار ایک پولیس اہلکار کو پیٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ وکیلوں میں سے ایک کو پولیس اہلکارکو تھپڑ مارتے بھی دیکھا گیا۔
جب پولیس اہلکار موقع واردات سے جا رہے تھے، تب وکیل نے اس کے ہیلمیٹ کواس کی بائیک پر دے مارا۔
Delhi Commissioner of Police, Amulya Patnaik: FIR has been registered in the incidents in which police personnel were assaulted. We are addressing the anger (of police personnel) caused by these incidents. Discussions are underway,senior officials are addressing all the concerns. pic.twitter.com/Aatf4CR5Gy
— ANI (@ANI) November 5, 2019
دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک نے کہا، ‘ پولیس اہلکار پر حملے کے سے متعلق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ بات چل رہی ہے،سینئر افسر تمام خدشات کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘
#WATCH Delhi: Police personnel raise slogans of "we want justice" outside the Police Head Quarters (PHQ) in ITO. They are protesting against the clash that broke out between police & lawyers at Tis Hazari Court on 2nd November. pic.twitter.com/XFAbQn2gay
— ANI (@ANI) November 5, 2019
غور طلب ہے کہ سنیچر کو تیس ہزاری عدالت احاطہ میں وکیلوں اور پولیس کےدرمیان جھڑپ ہو گئی تھی۔ اس دوران کم سے کم 20 پولیس اہلکار اور کئی وکیل زخمی ہو گئے تھے۔ کئی گاڑیوں میں توڑپھوڑ کی گئی یا ان میں آگ لگا دی گئی۔دہلی ہائی کورٹ نے بیتے اتوار کو اس معاملے میں ہائی کورٹ کے سابق جج (سبکدوش)ایس پی گرگ کی صدارت میں عدالتی تفتیش کرانے کا حکم دیا۔ کورٹ نے زخمی وکیلوں کومعاوضہ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)