جسٹس ایس مرلی دھر نے گزشتہ بدھ کو دہلی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھڑکاؤ بیان دینے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرنے پر جلد فیصلہ لیں۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے گزشتہ بدھ کو رات میں دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر کا پنجاب اور ہریانہ کورٹ میں تبادلہ کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس مرلی دھر دہلی فسادات کی شنوائی کر رہے تھے اور دہلی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھڑکاؤ بیان دینے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرنے پر جلد فیصلہ لیں۔
جج نے پولیس کی غیر فعالیت کو لے کر بھی سخت پھٹکار لگائی تھی اور متاثرین کو سبھی ضروری مدد مہیا کرانے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 12 فروری کو سپریم کورٹ کالیجئم نے جسٹس مرلی دھر کے تبادلے کی سفارش کی تھی۔
Centre notifies the transfer of Delhi High Court judge Justice S Muralidhar to the Punjab & Harayana High Court. The Collegium had made a recommendation to this effect on 12.02.2020. Justice Muralidhar has been directed by the President to take charge of his office in P&H HC. pic.twitter.com/GDaj9YIXIa
— The Leaflet (@TheLeaflet_in) February 26, 2020
کالیجئم نے مرلی دھر کے ساتھ دو اور ججوں کے تبادلے کی سفارش کی تھی۔ حالانکہ خاص بات یہ ہے کہ ٹرانسفر کرنے کے لیے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ان کا ‘فوری اثر’ سے تبادلہ کیا جائے گا کیونکہ جوائننگ کی تاریخ نہیں لکھی گئی ہے۔ عام طور پر نوٹیفکیشن میں یہ واضح لکھا جاتا ہے کہ کس تاریخ تک جج کو اگلے کورٹ کو جوائن کرنا ہے۔
جسٹس مرلی دھر کئی بڑے اور سخت فیصلے دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کے فیصلوں میں سرکار کی کافی تنقید بھی رہتی ہے۔ وہ دہلی ہائی کورٹ کے تیسرے سب سے سینئر جج تھے۔ جب کالیجئم نے مرلی دھر کے ٹرانسفر کی سفارش کی تھی تو اس کی کافی تنقید ہوئی تھے۔
Centre has also notified transfer of Justice Ranjit More from Bombay High Court to Meghalaya High Court and Justice Ravi Vijaykumar Malimath from Karnataka High Court to Uttarakhand High Court. Collegium had made recommendation to this effect on 12 Feb. pic.twitter.com/BigH4rkPAq
— The Leaflet (@TheLeaflet_in) February 26, 2020
اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پچھلے ہفتے مظاہرہ کیا اور ایک دن کے لیے کام کاج بند رکھا تھا۔