دہلی: اردو-فارسی کے استعمال کو روکنے کے لیے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر کی 100کاپیاں طلب کیں

02:09 PM Nov 28, 2019 | دی وائر اسٹاف

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو اور فارسی کے لفظوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

نئی دہلی: دلی ہائی کورٹ نے شہر کے مختلف پولیس تھانوں سے 100 ایف آئی آر کی کاپیاں طلب کی  ہیں، تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ شکایتیں دائر کرنے میں‘اردو’یا ‘فارسی’  کے 383 لفظوں کے استعمال کو روکنے کے ایک حالیہ پولیس سرکولر کی پیروی ہو رہی ہے یا نہیں۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر آسان زبان  میں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس  ڈی این پٹیل اورجسٹس سی ہری شنکر کی بنچ  نے کہا کہ پولس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو- فارسی کے لفظوں کے استعمال کو روکنا چاہیے، جن کا بغیر سوچے سمجھے اور  اپنے آپ ہی استعمال کر دیا جاتا ہے۔

عدالت نے اس کے پیچھے یہ دلیل دی کہ لوگ ان لفظوں  کو سمجھ نہیں پائیں گے۔ بنچ  نے کہا کہ ایف آئی آر  عدالت میں بار بار پڑھی جاتی ہے ،اس لئے اس کو آسان زبان  میں یا ایف آئی آر  درج کرانے کے لئے پولیس سے رابطہ  کرنے والے شخص  کی زبان  میں ہونا چاہیئے۔غورطلب ہے کہ دہلی پولیس نے بنچ  سے کہا کہ اس نے 20 نومبر کو اپنے تمام  تھانوں کو ایک سرکولر جاری کر انہیں ایف آئی آر  درج کرنے کے دوران اردو- فارسی کے لفظوں  کی جگہ آسان لفظوں  کا استعمال کرنے کی ہدایت دی  ہے۔

پولیس نے سماعت کے دوران ایسے  338 اردو-فارسی لفظوں کی ایک فہرست عدالت کو سونپی جن کو اب استعمال نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے وکیل وشالاکشی گوئل کی پی آئی ایل پر یہ ہدایت دی۔بنچ نے پولیس کو 10 پولیس تھانوں میں درج کم سے کم 10-10 کاپیاں  عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت  دی تھی۔ہائی کورٹ نے کہا کہ اگلی تاریخ پر بنچ  کے سامنے حلف نامے کے ساتھ کم سے کم 100 ایف آئی آر پیش کی جانی چاہیے۔معاملے کی اگلی شنوائی 11 دسمبرکو ہوگی ۔

اردو-فارسی لفظوں کی فہرست:

Click to view slideshow.

اس سے پہلے اگست میں دلی ہائی کورٹ نے پولیس کمشنر  سے پوچھا تھا کہ ایف آئی آر میں اردو یا فارسی لفظوں  کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے، جبکہ شکایت گزار ان کا استعمال نہیں کرتے۔ کورٹ نے کہا تھاکہ مشکل  لفظوں کی جگہ عام زبان  کا استعمال کیا جانا چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ ایف آئی آر میں اردو- فارسی لفظوں  کے استعمال پر روک کی مانگ والی پی آئی ایل پر شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس  ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے دہلی پولیس سے کہا تھاکہ ایف آئی آر شکایت گزار کے لفظوں  میں ہونی چاہیے۔مشکل  اور لچھے دار زبان  کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، جن کامطلب  لغت  میں ڈھونڈنا پڑے۔

اردو-فارسی لفظوں کی فہرست:

Click to view slideshow.

پولیس عام آدمی کا کام کرنے کے لیے ہے، صرف ان لوگوں کے لیے نہیں جن کے پاس اردو ، فارسی یا سنسکرت میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہے۔ زبان ایسی ہو کہ لوگ جان سکیں کہ ایف آئی آرمیں لکھا کیا ہے۔ کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر  کو حلف نامہ داخل کرکے یہ بتانے کو کہا تھاکہ اردو اور فارسی لفظوں  کا استعمال پولیس کرتی ہے یا شکایت گزار۔اس معاملے میں پولیس جانب سے دہلی حکومت کے ایڈیشنل اسٹینڈنگ کونسل نوشاد احمد خان نے کہا تھا کہ ایف آئی آر میں استعمال ہونے والے اردو –فارسی الفاظ ذرا سی کوشش سے سمجھ میں آسکتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ الفاظ اس وقت استعمال کیے جاتے ہیں جب ایف آئی آر کی کاپی اعلیٰ افسران کو ٹرانسفر کی جاتی ہے۔

اسی طرح کے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے ضابطہ، مجروح ، امروز جیسے الفاظ کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس اس زبان کے استعمال سے مانوس ہوچکی ہے۔بتایا گیا ہے کہ محرر، انسداد جرائم ، مجروح ، امروز، دیدہ دانستہ ، پیش بندی، پلندہ ، نشان انگشت، عقب، ارسال، انکشاف، مذکورہ، مشتبہ، اندراج۔ متفرق ،راضی نامہ، عدم تعمیل، مجرم ، گفتگو، زیر تفتیش،اور عدم پتہ جیسے لفظوں کے استعمال پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)