لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران نربھیا فنڈ کے بارے میں حکومت نے بتایا کہ اس مد میں مختص رقم میں سے 11 ریاستوں نے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دہلی، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال، دادر نگر ہویلی، گووا جیسی ریاستوں کو وومین ہیلپ لائن کے لئے دئے گئے پیسے ویسے ہی پڑے ہوئے ہیں۔
نئی دہلی: حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے گینگ ریپ کے بعد قتل کئے جانے کے واقعہ سے ملک بھر میں شدید غصہ ہے، لیکن ایسے معاملوں میں اضافہ کے باوجود زیادہ تر ریاستی حکومتیں بے پروا بنی ہوئی ہیں۔ خواتین کی حفاظت کے لئے قائم نربھیا فنڈ میں سے کچھ ریاستوں نے جہاں برائے نام رقم خرچ کی تو وہیں کئی ریاست مختلف مد میں ایک بھی پائی استعمال کرنے میں ناکام رہی۔
حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر سے ریپ کے واقعہ سے ملک میں پیدا شدید غصے کے درمیان ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے خواتین کی حفاظت کے لئے بنائے گئے نربھیا فنڈ کے پیسے خرچ کرنے میں تمام ریاستیں ناکام رہی اور کچھ ریاستوں نے تو ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران نربھیا فنڈ کے مختص کے بارے میں حکومت کے ذریعے دئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، مختص رقم میں سے 11 ریاستوں نے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔
ان ریاستوں میں مہاراشٹر، منی پور، میگھالیہ، سکم، تریپورہ کے علاوہ دمن اور دیو شامل ہیں۔ دہلی نے 390.90 کروڑ روپے میں صرف 19.41 کروڑ روپے خرچ کئے۔ اتر پردیش نے نربھیا فنڈ کے تحت مختص 119 کروڑ روپے میں سے صرف 3.93 کروڑ روپے خرچ کئے۔ کرناٹک نے 191.72 کروڑ روپے میں سے 13.62 کروڑ روپے، تلنگانہ نے 103 کروڑ روپے میں سے صرف 4.19 کروڑ روپے خرچ کئے۔ آندھر پردیش نے 20.85 کروڑ میں سے صرف 8.14 کروڑ روپے، بہار نے 22.58 کروڑ روپے میں سے محض 7.02 کروڑ روپے خرچ کئے۔
غور طلب ہے کہ دہلی میں 2012 میں ہوئے نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے کے بعد حکومت نے خواتین کی حفاظت کے لئے وقف ایک خاص فنڈ کا اعلان کیا تھا، جس کا نام نربھیا فنڈ رکھا گیا تھا۔ گجرات نے نربھیا فنڈ کے تحت مختص 70.04 کروڑ روپے میں سے 1.18 کروڑ روپے، مدھیہ پردیش نے 43.16 کروڑ روپے میں سے 6.39 کروڑ روپے، تمل ناڈو نے 190.68 کروڑ روپے میں سے 6 کروڑ روپے، مغربی بنگال نے 75.70 کروڑ روپے میں سے 3.92 کروڑ روپے خرچ کئے۔
پارلیامنٹ میں پیش اعداد و شمار کے مطابق، منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ دیولپمنٹ سے جڑی اسکیموں کے لئے 36 ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو وومین ہیلپ لائن، ون اسٹاپ سینٹر اسکیم سمیت مختلف اسکیموں کے لئے رقم مختص کی گئی تھی۔ دہلی، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال، دادراور نگر ہویلی اور گووا جیسی ریاستوں کو وومین ہیلپ لائن کے لئے دئے گئے پیسے ویسے ہی پڑے ہوئے ہیں۔
ون اسٹاپ اسکیم کے تحت بہار، دہلی، کرناٹک، لکشدیپ، پانڈی چیری ، مغربی بنگال نے ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔ خواتین پولیس رضاکارانہ اسکیم کی مد میں مختص رقم میں انڈمان نکوبار، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، میزورم، ناگالینڈ، تریپورہ اور اتراکھنڈ نے کوئی رقم خرچ نہیں کی۔ جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ذریعے 11 ریاستوں کو دئے گئے فنڈ میں سے کسی بھی ریاست نے ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔
جسٹس ڈپارٹمنٹ نے نربھیا فنڈ کے تحت منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرل، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، ناگالینڈ، اڑیسہ، راجستھان، تریپورہ اور اتراکھنڈ کو رقم مختص کی تھی۔ لوک سبھا میں دِیا کماری کے سوال کے تحریری جواب میں وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر اسمرتی ایرانی نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کو پیش کیا، جو خواتین کے خلاف مجرمانہ واقعات میں اضافہ کو ظاہر کرتے ہیں۔
ان جرائم میں ریپ، گھریلو تشدد، مارپیٹ، جہیز کے لیے استحصال، ایسڈ اٹیک، اغوا، ہیومن اسمگلنگ، سائبر کرائم اور کام کرنے کی جگہ پر استحصال وغیرہ شامل ہے۔ این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2015 میں خواتین کے خلاف جرائم کے 3.29 لاکھ معاملے درج کئے گئے۔ 2016 میں اس اعداد و شمار میں 9711 کا اضافہ ہوا اور اس دوران 3.38 لاکھ معاملے درج کئے گئے۔ اس کے بعد 2017 میں 3.60 لاکھ معاملے درج کئے گئے۔ سال 2015 میں ریپ کے 34651 معاملے، 2016 میں ریپ کے 38947 معاملے اور 2017 میں ایسے 32559 معاملے درج کئے گئے۔
معلوم ہو کہ گزشتہ 28 نومبر کی رات میں حیدر آباد شہر کے باہری علاقے میں سرکاری ہاسپٹل میں کام کرنے والی 25 سالہ ڈاکٹر سے چار نوجوانوں نے ریپ کے بعد اس کا قتل کر دیا تھا۔ یہ چاروں نوجوان لاری مزدور ہیں۔ اس سے پہلے جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں 25 سالہ قانون کی ایک طالبہ کو اغوا کر کے اس کے ساتھ مردوں کے گروپ کے گینگ ریپ کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ معاملے میں سبھی 12 ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس واقعات کو لےکر پورے ملک میں ایک بار پھر شدید غصہ کا ماحول ہے۔ واقعہ کی مخالفت میں ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)