اقوام متحدہ کی پانچ ایجنسیوں کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اونچی قیمتوں اور خرچ برداشت کرنے کی قوت نہ ہو پانے کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو صحت مند اور مقدی غذا نہیں مل پا رہی ہے۔کووڈ وبا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں اور اقتصادی بحران سے بھوک مری کا سامنا کر رہی آبادی کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
نئی دہلی: اقوام متحدہ نے وارننگ دی ہے کہ کورونا وائرس اس سال تقریباً 13 کروڑ اور لوگوں کو بھوک مری کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ دنیامیں بھوک مری کی دہانے پر پہنچے لوگوں کی تعداد گزشتہ سال تقریباً ایک کروڑ بڑھ گئی تھی۔یہ خوفناک اندازہ دنیا میں غذائی تحفظ اور غذائیت کی صورتحال کے مد نظر حالیہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ اس کو تیار کرنے والی یواین کی پانچ ایجنسیوں کی جانب سے اس سالانہ رپورٹ کو سوموار کو جاری کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، موجودہ وقت میں دستیاب دنیاکے اقتصادی صورتحال پرمبنی یہ ابتدائی اندازے بتاتے ہیں کہ وبا کی وجہ سے 2020 میں غذائی قلت کی فہرست میں 8.3 کروڑ سے 13.2 کروڑ اضافی لوگ جڑ سکتے ہیں۔
690 million people suffer from chronic hunger. As more people go hungry & malnutrition persists around the, achieving #ZeroHunger by 2030 is in doubt.
We must transform our #FoodSystems to make #HealthyDiets affordable.
New UN Report https://t.co/tlnz98Qi5O
#SOFI2020 pic.twitter.com/Y0x1ZZHeJw— FAO (@FAO) July 13, 2020
یواین ایجنسیوں کے اندازے کے مطابق، پچھلے سال تقریباً69 کروڑ لوگ بھوک مری کی زد میں رہے جو پوری دنیا کی آبادی کا تقریباً نو فیصد ہے۔سال2018 سے اس میں تقریباً ایک کروڑ جبکہ سال2014 سےتقریباً چھ کروڑ کا اضافہ درج کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق دہائیوں تک لگاتار گراوٹ کے بعد سال2014 سے بھوک مری کے اعدادوشمار میں دھیرے دھیرے اضافہ ہونا شروع ہوا، جو اب تک جاری ہے۔
اس رپورٹ کو فوڈاینڈاگریکلچر(یواین ایف او)، انٹرنیشنل فنڈفاراگریکلچرڈیولپمنٹ(آئی ایف اےڈی)، یونیسیف،ورلڈفوڈ پروگرام (ڈبلیوایف او)اور ڈبلیو ایچ اونے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اونچی قیمتوں اور خرچ برداشت کرنے کی قوت نہ ہو پانے کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو صحت مند اور مقوی غذانہیں مل پا رہی ہے۔
بھوک مری کا شکار لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد ایشیا میں ہے لیکن افریقہ میں بھی ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔رپورٹ میں اندازہ کیاگیا ہے کہ سال 2020 میں وباکی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں اوراقتصادی بحران سے آٹھ سے 13 کروڑ لوگ بھوک مری کا سامنا کر سکتے ہیں۔
کووڈ 19 سے بھوک مری کا خاتمہ کرنے پر مبنی پائیدارترقیاتی ایجنڈے کا دوسراہدف شکوک شبہات کے گھیرے میں آ سکتا ہے۔ایشیا میں سب سے بڑی تعداد میں تقریباً38 کروڑ لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ افریقہ میں تقریباً25 کروڑ لوگ، اس کے بعد لیٹن امریکہ اور کیریبین خطے میں چار کروڑ 80 لاکھ لوگ اس کے شکار ہیں۔
اقوام متحدہ ایجنسیوں کے مطالعےکے مطابق لگ بھگ تین ارب لوگوں کے پاس اپنے لیے صحت مند غذاکو یقینی بنانے کے وسائل نہیں ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ اورجنوبی ایشیا میں57 فیصدی آبادی کے لیے غذائیت سے بھرپور کھانا کھانا بہت بڑا چیلنج ہے لیکن شمالی امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کا کوئی خطہ اس سے اچھوتا نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں پانچ سال سے کم عمر کے 25-33 فیصدی بچہ (19 کروڑ)چھوٹےقد اور بہترنشوونمانہ ہو پانے کے شکار تھے جبکہ موٹاپے کی پریشانی بھی ایک بڑی شکل اختیار کر رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)