اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کےمطالعے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19کےاثرات سے نجات پانے کاعمل طویل عرصے تک چلےگا۔ کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ لیں گے اس سے دنیا کی سمت و رفتار بدل سکتی ہے۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی:اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام(یواین ڈی پی)کے ایک نئے مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ کووڈ 19کے سنگین اوردیرپا نتائج کی وجہ سے2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ افرادانتہائی غربت کاشکارہو سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو دنیا بھر میں بےحد غریب لوگوں کی تعداد ایک ارب کے پار ہو جائےگی۔
مطالعے میں کووڈ 19 سے نجات پانے کے مختلف پہلوؤں کی وجہ سے پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جی)پر پڑنے والے اثرات اور وبا کی وجہ سے اگلی دہائی تک پڑنے والے کثیر جہتی اثرات کاتجزیہ کیا گیا۔یہ مطالعہ یواین ڈی پی اور ڈینور یونیورسٹی میں ‘پارڈی سینٹر فار انٹرنیشنل فیوچرس’ کے بیچ لمبےوقت سے چلی آ رہی شراکت داری کا حصہ ہے۔
مطالعہ کے مطابق، ‘کووڈ 19 کے سبب سنگین اور دیرپانتائج کی وجہ سے سال2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ اورافراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو دنیا بھر میں بے حد غریب لوگوں کی تعداد ایک ارب کے پار ہو جائے گی۔’
موجودموت کی شرح اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے حالیہ شرح نمو کے اندازوں پر مبنی ‘بیس لائن کوڈ’منظرنامہ یہ ہوگا کہ وبا کے پہلے دنیا جس ترقی کے راستے پر تھی، اس کے مقابلے چار کروڑ 40 لاکھ اضافی افراد2030 تک شدید غریبی کی چپیٹ میں آ جائیں گے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ‘ہائی ڈیمیج’منظرنامہ کے تحت کووڈ 19 کی وجہ سےسال2030 تک 20 کروڑ 70 لاکھ اور لوگ شدید غریبی کا شکارہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کےاثرات سے نجات پانے کا عمل کافی طویل عرصے تک چلےگا۔
یواین ترقیاتی پروگرام کے ایڈمنسٹریٹراکھم سٹینر نے توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور آج لیے ہوئے فیصلوں پر، مستقبل منحصر ہوگا۔انہوں نے کہا، ‘غریبی کے بارے میں کی گئی نئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے، کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ لیں گے، اس سے دنیا کی سمت و رفتاربدل سکتی ہے۔’
یہ مطالعہ یواین ترقیاتی پروگرام اور ڈینور یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا ہے، جس میں کووڈ 19 کے اثرات سے نجات پانے کی کوششوں کی پائیدار ترقی پر پڑنے والے اثر کا جائزہ لیا گیا ہے۔اس مطالعہ میں اگلے 10سالوں کے دوران، مہاماری کے ہمہ جہت اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ بیتے اکتوبر مہینے میں یو این نے کووڈ 19 سے غریبی، بھوک مری اور جدوجہدبڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔
یواین نے کہا تھا کہ کمزور ممالک میں کووڈ 19بحران کی وجہ سے اقتصاد ی اورصحت پر پڑنے والے بالواسطہ اثرات کی وجہ سےغریبی بڑھےگی، اوسط عمر کم ہوگی، بھوک مری بڑھےگی، تعلیم کی حالت خراب ہوگی اور زیادہ بچوں کی موت ہوگی۔
اس سے پہلے جولائی مہینے میں یواین نے عالمی وبا کے پہلے 12 مہینوں میں بھوک مری سے لاکھوں بچوں کی جان جانے کے خدشے کا اظہار کیاتھا۔یواین نے آگاہ کیا تھا کہ کورونا وائرس اور اس سے نپٹنے کے لیے لگی پابندیوں کی وجہ سے کئی کمیونٹی بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں اور ایک مہینے میں 10000 سے زیادہ بچوں کی جان جا رہی ہے۔
جولائی کے شروعات میں یواین نے وارننگ دی تھی کہ کورونا وائرس وبا اس سال تقریباً13 کروڑ اور لوگوں کو بھو ک مری کی جانب دھکیل سکتی ہے۔
گزشتہ جون مہینے میں سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کووڈ 19وبا کی وجہ سے عالمی غریبی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ ہوگا۔ہندوستان کی غریب آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ یو این کی لیبر اکائی نے وارننگ دی تھی کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے ہندوستان میں ان آرگنائزڈسیکٹرمیں کام کرنے والے لگ بھگ 40 کروڑ لوگ غریبی میں پھنس سکتے ہیں اور ااندازہ ہے کہ اس سال دنیا بھر میں19.5 کروڑ لوگوں کی نوکری چھوٹ سکتی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)