جل شکتی کی وزارت نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ گنگا ندی میں پھینکے گئے ممکنہ کووڈ لاشوں کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔ جل شکتی کے وزیر مملکت نے کہا کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا اور ان کی وزارت نے اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں سے رپورٹ طلب کی ہے۔
نئی دہلی: جل شکتی کی وزارت نے سوموار کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ پچھلے سال اپریل اور جون کے درمیان کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران گنگا ندی میں تیرتی ہوئی لاشوں کی تعداد کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔
گزشتہ سال اپریل سےجون کے دوران اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش کے کئی شہروں میں گنگا ندی میں لاشیں بہنے اور ندی کے کنارے دفن لاشوں کی متعدد خبریں موصول ہوئی تھیں۔
یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ لاشیں کووڈ 19 کے مریضوں کی ہیں، جن کی آخری رسومات نہیں ہو سکیں۔کیونکہ اس وقت بڑی تعداد میں اموات کی وجہ سے شمشان لاشوں سے بھرے ہوئے تھے۔
اسکرول کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس طرح کی لاشوں کی تعداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، جل شکتی کے وزیر مملکت بشویشور توڈو نے سوموار کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ ، گنگا ندی میں پھینکے گئے ممکنہ کووڈ-19 سےمتعلق لاشوں کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔
ٹوڈو نے کہا کہ ایسی میڈیا رپورٹس آئی تھیں جن میں کہا گیاتھا کہ اتر پردیش اور بہار کے کئی حصوں میں گنگا کے کنارے یا پھر ندی میں لاوارث، نامعلوم، جلی ہوئی یا جزوی طور پر جلی ہوئی لاشیں تیرتی ہوئی پائی گئیں۔
وزیر نے کہا کہ نیشنل مشن اور جل شکتی کی وزارت نے اس معاملے پر ریاستی حکومتوں سے رپورٹ طلب کی ہے۔
ٹوڈو نے کہا، جل شکتی کی وزارت اور نیشنل مشن فار کلین گنگا نے اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے چیف سکریٹریوں اور تمام ضلعی گنگا کمیٹیوں کو لاشوں کے مناسب انتظام اور ٹھکانے لگانےکو یقینی بنانے کے لیے ایڈوائزری جاری کی۔
وزیر کے مطابق، ان اقدامات کا فائدہ یہ ہواکہ مرکزی حکومت کے پروٹوکول کے مطابق لاشوں کی آخری رسومات کے لیےریاستوں نےمربوط کارروائی کی۔ان اقدامات کی وجہ سے آخری رسومات کے لیے ضرورت مند خاندانوں کو مالی امداد پہنچانے، ندیوں اور ان کے کناروں پر گشت کرنے، کووڈ-19 کے مدنظر انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیےندی کے پانی کے بارے میں لوگوں میں بیداری لانے میں بھی مدد ملی۔
بتادیں کہ 31 دسمبر کو نیشنل مشن کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر اپنی مدت کارکے ختم ہونے پر راجیو رنجن مشرا نے اعتراف کیا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران لاشوں کو گنگا کے کنارے پھینکا گیا تھا۔
مشرا اور پشکل اپادھیائے کی لکھی گئی کتاب ‘گنگا: ری امیجننگ، ریجووینٹنگ، ری کنیکٹنگ’ میں مذکور ہے کہ ، کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سےجیسے جیسے لاشوں کی تعداد بڑھتی گئی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کے لیے دائرہ بھی بڑھنے لگا، یوپی اور بہار کے شمشان گھاٹوں پر جلتی چتاؤں کے بیچ گنگا ندی لاشوں کے لیے ایک آسان جگہ بن گئی۔