الہ آبادیونیورسٹی کےشعبہ سیاسیات کے 55 سالہ پروفیسر کو ضلع انتظامیہ کی اجازت کے بنا غیرقانونی طور پرغیر ملکیوں کے ٹھہرنے کا انتظام کرنے سمیت مختلف الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
کورنٹائن سینٹر سے 30 لوگوں کو پولیس کے ذریعےحراست میں لیے جانے کے بعد ایک عارضی جیل میں رکھا گیا ہے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کےاجتماع میں شامل ہونے اور ضلع انتظامیہ کی جانکاری کے بنا غیر ملکیوں کےشہر میں ٹھہرنے کا انتظام کروانے کے الزام میں گرفتار ہوئے الہ آبادیونیورسٹی کےشعبہ سیاسیات کےپروفیسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، یونیورسٹی کے پبلک ریلیشن آفیسر شیلندر مشرانے بتایا کہ وی سی آر آر تیواری نے جمعہ کو پروفیسر کے معطلی کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے آگے کہا کہ یہ ضابطوں کے مطابق ہے کیونکہ پروفیسر 48 گھنٹے سے زیادہ وقت سے جوڈیشیل حراست میں ہیں۔واضح ہو کہ اس سے پہلے پریاگ راج پولیس نے 20 اپریل کو کورنٹائن سینٹر سے 55 سالہ پروفیسر اورغیر ملکیوں سمیت کل تیس لوگوں کو
مختلف الزامات میں حراست میں لیا تھا۔
ان میں 16 غیر ملکی شہری ہیں، جن میں سات انڈونیشیا اور نو تھائی لینڈ سے ہیں۔ گرفتاری کے وقت یہ سبھی کورنٹائن سینٹر میں اپنی مدت گزار چکے تھے اور میڈیکل ٹیسٹ میں ان کی رپورٹ کو رونا نگیٹو آئی تھی۔مقامی عدالت کے حکم پر ان سبھی کو شہر میں بنی ایک عارضی جیل میں بھیج دیا ہے۔
پولیس کے مطابق پروفیسر نے دہلی میں تبلیغی جماعت میں حصہ لینے کی بات چھپائی تھی، ساتھ ہی لاک ڈاؤن کے باوجود غیر ملکی شہریوں کے شہر کی ایک مسجد میں رہنے کا انتظام کروایا تھا۔ان دونوں معاملوں میں دو الگ الگ تھانوں میں الگ کیس درج کئے گئے ہیں۔ پروفیسر کے خلاف پہلا معاملہ 9 اپریل کو درج کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں اہل خانہ سمیت شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں کورنٹائن کے لیے بھیجا گیا ہے۔
گزشتہ 20 اپریل کو سینٹر سے انہیں گرفتار کرنے کے بعد اگلے دن جیل بھیج دیا گیا تھا۔بتایا گیا ہے کہ شہر کے رسول آباد کے رہنے والے یہ پروفیسر لمبے وقت سے تبلیغی جماعت سے جڑے ہیں۔پولیس کے مطابق، وہ کچھ مہینوں پہلے اتھیوپیا گئے تھے، جہاں سے لوٹ کر وہ دہلی پہنچے اور یہاں 6 مارچ سے 10 مارچ تک نظام الدین مرکز میں جماعت کے اجتماع میں حصہ لیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس بارے میں انہوں نے انتظامیہ کو جانکاری نہیں دی تھی۔ اپنے سفر کی جانکاریاں چھپانے کے الزام میں ان پر وبائی ایکٹ کے ساتھ آئی پی سی کی مختلف دفعات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔