راہل گاندھی نے کہا-واڈرا ہوں یا مودی سب کی جانچ کی جائے

کانگریس صدر راہل گاندھی بدھ کو تمل ناڈو کی چنئی میں سٹیلا میرس کالج کی طالبات سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعلیٰ سطح پر خاطر خواہ تعداد میں خواتین نہیں دکھتیں۔ ہم پارلیامنٹ میں خاتون ریزرویشن بل منظور کرنے جا رہے ہیں اور ہم خواتین کے لئے 33فیصدسرکاری نوکریاں ریزرو کرنے جا رہے ہیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی بدھ کو تمل ناڈو- چنئی میں سٹیلا میرس کالج کی طالبات سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعلیٰ سطح پر خاطر خواہ تعداد میں خواتین نہیں دکھتیں۔ ہم پارلیامنٹ میں خاتون ریزرویشن بل منظور کرنے جا رہے ہیں اور ہم خواتین کے لئے 33فیصدسرکاری نوکریاں ریزرو کرنے جا رہے ہیں۔

راہل گاندھی،فوٹو: اے این آئی)

راہل گاندھی،فوٹو: اے این آئی)

نئی دہلی: کانگریس صدر راہل گاندھی نے بدھ کو تمل ناڈو کی چنئی میں سٹیلا میرس کالج کی طالبات سے بات کی۔ اپنے بہنوئی  رابرٹ واڈرا کے بارے میں پوچھے جانے پر گاندھی نے کہا،حکومت کو ہر شخص کی جانچ کا مکمل  حق ہے۔ قانون سب  پر نافذ ہونا چاہیے نہ کہ چنندہ لوگوں پر۔انہوں نے کہا،وزیر اعظم کا نام سرکاری دستاویزوں پر ہے جو کہتا ہے کہ وہ رافیل معاملے میں داسسو کے ساتھ متوازی بات چیت  کر رہے تھے۔ سب کی جانچ  کیجئے چاہے وہ واڈرا ہوں یا وزیر اعظم۔

وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا،آپ میں سے کتنے لوگوں کو موقع ملا کہ ان سے پوچھ سکیں کہ وزیر اعظم آپ تعلیم کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟آپ اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں،آپ اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟آخر وزیر اعظم 3000 خواتین کے سامنے کھڑا ہونے اور ان سے سوال لینے کی ہمت کیوں نہیں دکھاتے ہیں۔گاندھی نے کہا،موجودہ دور میں ملک میں ایک نظریاتی لڑائی چل رہی ہے۔ یہ صاف طور پر دو نظریات میں بنٹی ہوئی ہے۔ ایک نظریہ متحد  کرنے والا ہے جو کہتاہے کہ ملک کے لوگوں کو ایک ساتھ رہنا چاہیے اور اس پر ایک نظریہ کو تھوپا نہیں جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا،وہیں دوسرے نظریہ کی نمائندگی موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کر رہے ہیں جہاں وہ اعتماد کرتے ہیں کہ ہمارے ملک پر ایک نظریہ کو تھوپ دیا جانا چاہیے۔ سماج میں خواتین کے کردار کے بارے میں ان کا ایک خاص نظریہ ہے۔ملک میں تعلیم اور ریسرچ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا،ہم اس بات سے متفق ہیں کہ ہندوستان میں تعلیم پر بےحد کم خرچ کیا جا رہا ہے اور ہم اس کو بڑھاکر 6فیصد پر لےکر آنا چاہتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ہمارے تمام اداروں کو خیالات کی آزادی ہونی چاہیے۔ ہمیں کسی بھی سوچ کو آنکھ بند کرکے قبول  نہیں کرنا چاہیے۔ اور یہی ہماری تعلیمی نظام کا ڈھانچہ ہونا چاہیے۔

خواتین کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر راہل گاندھی نے کہا، خواتین کے ساتھ سلوک کے معاملے میں جنوبی ہندوستان، شمالی ہندوستان  سے کہیں اچھا ہے۔ تمل ناڈو ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو کہ خواتین کے ساتھ سلوک کرنے کے معاملے میں مثال پیش کرتا ہے۔ حالانکہ، تمل ناڈو میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، خواتین کو مردوں کے برابر ہونا چاہیے۔ سچ کہوں تو مجھے اعلیٰ سطح پر خاطرخواہ تعداد میں خواتین نہیں دکھتیں۔ ہم پارلیامنٹ میں خاتون ریزرویشن بل منظور کرنے جا رہے ہیں اور ہم خواتین کے لئے 33 فیصدسرکاری نوکریاں ریزرو کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ آپ یہ بات یاد رکھیں کہ آپ اس مقام کے حقدارا ہیں جس کے آپ لائق ہیں۔ زندگی میں آپ کو ایسے لوگ ملیں‌گے جو کہیں‌گے کہ آپ یہ نہیں کر سکتی ہیں، آپ وہ نہیں کر سکتی ہیں۔ اس کو کبھی قبول  مت کیجئے۔ ہمیشہ خود پر بھروسہ  کیجئے۔ملک کی معیشت کے بارے میں پوچھے جانے پر گاندھی نے کہا، ملک میں منفی معیشت کے ہوتے ہوئے آپ اقتصادی ترقی کی امید نہیں کر سکتے ہیں۔ اقتصادی ترقی سیدھے طور پر ملک کے ماحول سے جڑی ہوتی ہے۔ ہم ملک کو ایسے ماحول میں لے جائیں‌گے جہاں پر لوگ مضبوط اور خوشی محسوس کریں‌گے۔

گاندھی نے طالبات سے پوچھا، کیا آپ کو نوٹ بندی پسند آئی؟ جب طالبات نے نہ میں جواب دیا تو انہوں نے کہا، مجھے لگتا ہے کہ نوٹ بندی نے جو نقصان کیا ہے، وہ کافی صاف ہے۔ وزیر اعظم کو آپ سے صلاح لینی چاہیے تھی۔اس دوران راہل گاندھی نے طالبات سے کہا کہ وہ ان کو سر کے بجائے راہل کہہ‌کر پکاریں۔گاندھی نے طالبات سے کہا کہ وہ ان کو چیلنج دیں اور پریشان کرکے دکھائیں۔

ایک طالبہ نے گاندھی سے پوچھا، آپ نے اپنی ماں سے کیا سیکھا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا، میں نے اپنی ماں سے محبت اور خاکساری سیکھی ہے۔ کوئی آدمی کتنا بھی کمزور ہو، اس کی رائے بھی انوکھی ہو سکتی ہے اور ہر کسی کو اس کی ہمیشہ عزت کرنی چاہیے۔دہشت گردی کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر گاندھی نے کہا، سال 2004 میں جب ہم اقتدار میں آئے تب واجپائی حکومت کی پالیسیوں نے جموں و کشمیر میں آگ بھڑکا دی تھی۔ ہم نے اسٹریٹجک طور پر دہشت گردی سے لڑائی کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے ہم نے پاکستان کو پوری دنیا میں الگ تھلگ کر دیا اور تب ہم جموں و کشمیر کے لوگوں سے جڑے۔

انہوں نے کہا،2004سے2014 کے درمیان دہشت گردانہ واقعات میں ہوئی اموات کی تعداد میں ڈرامائی گراوٹ آئی، کیونکہ ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ جڑے اور ان کو اپنے ساتھ لےکر آئے۔انہوں نے کہا،میں خود ملک کے اعلیٰ صنعت کاروں کے ساتھ جموں و کشمیر گیا اور جوڑنے کی کوشش کی۔ ہم نے حکومت کے پروگراموں کو چلایا۔ ہمارے پاس مالی حکمت عملی تھی، جہاں ہم نے ایس ایچ جی کو بینکوں سے جوڑا۔ آخر میں، ہم نے پنچایت کے انتخاب کرائے اور اقتدار کی غیر مرکزیت کو اہمیت دی ۔

انہوں نے کہا،اقتدار میں آنے کے بعد مودی پی ڈی پی کے ساتھ حکومت بناکر غلطی کی۔ آج ان کی پالیسیوں نے جموں و کشمیر کی آگ کو بھڑکانے کا کام کیا ہے۔ ان کی پالیسیاں لوگوں کو دور کر رہی ہیں اور پاکستان کو ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانے میں مدد کر رہی ہیں۔اس پروگرام کے بعد چنئی کے لی میریڈین ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا،روزگار پیدا کرنے والوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ مودی جی نے ان پر نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے حملہ کیا۔ ہم چھوٹی اور درمیانی صنعت کے لئے ماحول تیار کریں‌گے۔ہم کارجوئی کو براہ راست اور آسان بنائیں‌گے۔

انہوں نے کہا، نوکری پیدا کرنے اور روزگار کی بات آتی ہے تب ہر کسی کا ماننا ہے کہ نریندر مودی ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا، پلواما حملے میں 45 لوگ مارے گئے۔ سوال یہ ہے کہ ان 45 لوگوں کی جان بچانے کے لئے حکومت نے کیا کیا۔ بی جے پی کو یہ صاف کرنا ہوگا کہ انہوں نے مسعود اظہر کو واپس پاکستان کیوں بھیجا۔

اپنے والد اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر راہل گاندھی نے کہا، ذاتی طور پر ہم نے اس معاملے کا حل کر دیا ہے۔ قانون اپنا کام کرے‌گا۔ اس کا فیصلہ عدالت کو کرنا ہے۔ ہمارے دل میں کسی کے خلاف نفرت نہیں ہے۔انہوں نے کہا،یہ ملک ناگپور سے نہیں چلے‌گا۔ 2019 کے بعد ملک میں کوئی کم از کم آمدنی کی حد سے نیچے گزارا نہیں کرے‌گا۔ یہ ایک انقلابی نظریہ ہے جس کے بارے میں ہم مطالعہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے ریاستوں کے درمیان جانبداری کی ہے، جہاں وہ حکومت کر رہے ہیں اور جہاں نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ملک دشمنی  ہے۔

انہوں نے کہا، بی جے پی تمام ریاستوں کو یکساں طور سے نہیں دیکھتی ہے۔ میں غیر مرکزیت میں اعتماد کرتا ہوں۔ میں اس بات میں اعتماد نہیں کرتا کہ ملک کو وزیر اعظم دفتر سے چلایا جانا چاہیے۔ میں یہ بھی نہیں مانتا کہ ریاستوں کو وزیراعلیٰ کے دفتر سے چلایا جانا چاہیے۔ میں پنچایت سمیت تمام دفتروں کے استحکام میں اعتماد کرتا ہوں۔

بی جے پی نے لگایاراہل گاندھی پر بدعنوانی کا الزام

دریں اثنا بی جے پی کی طرف سے راہل گاندھی پر بدعنوانی کا الزام لگائے جانے کے بعد کانگریس نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدلے کی سیاست میں وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر اسمرتی رانی توازن کھو بیٹھے ہیں اور بنا سر پیر کی باتیں کر رہے ہیں ۔ پارٹی ترجمان رندیپ سرجے والا نے یہ سوال بھی کیا کہ 5 برسوں سے مودی حکومت نے جانچ کیوں نہیں کرائی ؟ انہوں نے کہا کہ ، اپنی شکست کو دیکھ کر مودی جی لڑکھڑا رہے ہیں اور بھٹکا بھی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا راہل گاندھی سے نفرت اور بدلے کی آگ میں مودی جی اور اسمرتی رانی جی اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ وہ توازن کھو بیٹھے ہیں ۔

غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما اسمرتی رانی نے ہریانہ میں زمین خریداری کے ایک معاملے کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایچ ایل پاہوا نام کے ایک شخص کے یہاں ای ڈی کی ریڈ میں اس کے پاس راہل گاندھی سے لین دین کے دستاویز ملے ہیں ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)