کانگریسی رہنما سیم پترودا نے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک میں موت کے اعداد و شمار پر اٹھایا سوال

سیم پترودا نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ماننا صحیح نہیں ہے کہ اگر کچھ لوگ آئے اور حملہ کیا تو اس کے لئے ملک کے ہرایک شہری کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

سیم پترودا نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ماننا صحیح نہیں ہے کہ اگر کچھ لوگ آئے اور حملہ کیا تو اس کے لئے ملک کے ہرایک شہری کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی: راہل گاندھی کے قریبی اورقابل اعتماد مانے جانے والے اور ملک سے باہر انڈین نیشنل  کانگریس کے صدر سیم پترودا نے پلواما دہشت گرد حملے کے جواب میں انڈین ایئر فورس کے ذریعے کئے گئے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے دوران ہوئی موت کے اعداد و شمار پر سوال اٹھایا ہے۔نیوز ایجنسی  اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں پترودا نے کہا، ‘ اگر انہوں نے (ایئر فورس) 300 لوگوں کو مارا ہے، ٹھیک ہے۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ مجھے  فیکٹ  دیجئے اور اس کو ثابت کیجئے۔ ‘

جب پترودا سے پاکستان کے خیبرپختونخوا علاقے میں جیش محمد کے ٹھکانوں پر ایئر اسٹرائک کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا میں اس کو لےکر الگ خبریں چل رہی ہیں اور ہندوستانی عوام کو سچائی جاننے کا حق ہے۔انہوں نے کہا، ‘ اگر آپ کہتے ہیں کہ 300 لوگ مارے گئے تھے، تو ہم سبھی کو یہ جاننا ہوگا، تمام ہندوستانیوں کو یہ جاننا ضروری ہے۔ اس کے بعد عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مارا نہیں گیا تھا، اس کی وجہ سے ایک ہندوستانی شہری کے طور پر  برا لگتا ہے۔ جب میں نے نیویارک ٹائمس اور دیگر اخبار میں پڑھا، تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم نے اصل میں کیا حملہ کیا، کیا ہم نے اصل میں 300 لوگوں کو مار ڈالا؟ ‘

سیم پترودا لوک سبھا انتخاب 2019 کے لئے کانگریس کی مشاورت کمیٹی کے ممبر ہیں اور پارٹی کے سینئر مفکر مانے جاتے ہیں۔ پترودا نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا، ‘ میں گاندھی وادی  ہوں۔ میں رحم اور احترام  میں یقین  کرتا ہوں۔ ذاتی طور پر، میں زیادہ بات چیت میں یقین  کرتا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ ہمیں ہر کسی کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔ صرف پاکستان ہی کیوں؟ ہم پوری دنیا کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔ ‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پلواما دہشت گردانہ  حملہ، جس میں 40 سی آر پی ایف جوانوں کی موت  ہو گئی، کے بعد پاکستان سے بات کیا جانا چاہیے۔ اس پر پترودا نے کہا کہ ایسا ماننا صحیح نہیں ہے کہ اگر کچھ لوگ آئے اور حملہ کیا تو اس کے لئے ملک کے ہرایک شہری کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے کہا، ‘ مجھے پلواما حملے کے بارے میں بہت کچھ نہیں پتہ ہے، یہ ہر وقت ہوتا ہے، ممبئی میں بھی حملہ ہوا تھا، ہم تب رد عمل دے سکتے تھے اور اپنا طیارہ بھیج سکتے تھے لیکن میرے حساب سے یہ صحیح نقطہ نظر نہیں ہے۔ اس طریقے سے دنیا کے ساتھ سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔ آٹھ لوگ آئے (26/11 حملے کے تناظر میں) اور کچھ کرکے چلے گئے، اس کی وجہ سے آپ پورے ملک پر نہیں ٹوٹ پڑتے ہیں۔ ‘

پترودا نے یہ واضح کیا کہ وہ انڈین ایئر فورس  کے ذریعے کئے گئے حملے پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں بلکہ وہ موت کے اعداد و شمار پر فیکٹ  مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پلواما حملہ اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائک پر دئے گئے بیان ان کے اپنے خیال ہیں، کانگریس پارٹی سے اس کا تعلق نہیں۔پترودا نے کہا، ‘ میں ایک انسان کے طور پر بات کر رہا ہوں۔ میں ایک سائنس داں کے طور پر بات کر رہا ہوں۔ میں دلیل میں اعتماد کرتا ہوں۔ میں اعداد و شمار میں اعتماد کرتا ہوں ۔میں جذباتیت  میں یقین  نہیں کرتا ہوں۔’