جب کسی معاملے میں سیاسی رنگ نہیں ہوتا، تبھی سی بی آئی اچھا کام کیوں کرتی ہے: سی جے آئی گگوئی

نئی دہلی میں ایک پروگرام میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کو زیادہ خود مختار بنانے کے لئے کیگ کی طرح درجہ ملنا چاہیے، جس سے وہ انتظامی کنٹرول سے الگ ہو سکیں۔

نئی دہلی میں ایک پروگرام میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کو زیادہ خود مختار بنانے کے لئے کیگ کی طرح درجہ ملنا چاہیے، جس سے وہ انتظامی کنٹرول سے الگ ہو سکیں۔

سی جے آئی رنجن گگوئی ، فوٹو: پی ٹی آئی

سی جے آئی رنجن گگوئی ، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سی بی آئی کے ایک پروگرام میں سوال کیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب کسی معاملے کا کوئی سیاسی رنگ نہیں ہوتا، تب سی بی آئی اچھا کام کرتی ہے۔جسٹس رنجن گگوئی نے دو سال کے وقفے کے بعد منعقد کئے گئے ڈی پی کوہلی یادگاری  خطبہ کے 18ویں ایڈیشن میں ایجنسی کی کمیوں اور اختیارات کے بارے میں بات کی اور اس کو آگے بڑھنے کے بارے میں صلاح بھی دی۔انہوں نے کہا، ‘یہ سچ ہے، کہ کئی ہائی پروفائل اور حساس معاملوں میں ایجنسی عدالتی جانچ‌کے معیارات کو پورا نہیں کر پائی ہے۔ یہ بات بھی اتنی ہی سچ ہے کہ اس طرح کی خامیاں ممکنہ طورکبھی کبھار نہیں ہوتی۔ ‘سی جے آئی گگوئی نے کہا کہ اس طرح کے معاملے سسٹم کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں اور ادارہ جاتی توقعات، تنظیمی ساخت، کام کاج کی تہذیب اور حکمراں سیاست سے ہم آہنگی کی گہری کمی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ایسا کیوں ہے کہ جب کسی معاملے کا کوئی سیاسی رنگ نہیں ہوتا، تب سی بی آئی اچھا کام کرتی ہے۔ اس کے برعکس حالت کی وجہ سے ونیت نارائن بنام ہندوستان یونین معاملہ سامنے آیا، جس میں عدالت عظمیٰ نے ایجنسی کی حق پرستی کی حفاظت کرنے کے لئے واضح ہدایات طے کیے۔ ‘سی جے آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوک پال کا نافذ ہونا ایک اچھی بات ہے، لیکن موجودہ چیلنج یہ طے کرنے کا ہے کہ سی بی آئی کو کیسے ایک اہل اور غیر جانبدارانہ جانچ ایجنسی بنایا جائے، جو عوام کی خدمت کرنے کے مقاصد سے پوری طرح راغب ہو، آئینی حقوق اور لوگوں کی آزادی کو برقرار رکھے اور پیچیدہ وقت میں اچھا مظاہرہ کرنے کی اہل ہو۔

جسٹس گگوئی نے یہ صلاح بھی دی کہ سی بی آئی کو کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) کے مانند آئینی درجہ دیا جانا چاہیے تاکہ ایجنسی کو حکومت کے ‘ انتظامی کنٹرول ‘سے پوری طرح ‘ الگ ‘ کیا جا سکے۔جسٹس گگوئی نے سی بی آئی میں اسٹاف کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ ایگزیکیٹیو سطح پر 15 فیصدی، لاء  افسر کی سطح کے 28.37 فیصد اور تکنیکی افسروں کے پچاس فیصد سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔وہیں، سی بی آئی ڈائریکٹر رشی کمار شکلا نے  کہا کہ پیچیدہ معاملوں میں جب بھی غیر جانبدارانہ تفتیش کی مانگ ہوتی ہے، تب لوگ سی بی آئی تفتیش کی مانگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی کو حکومت، عدلیہ اور لوگوں کا اعتماد حاصل ہے۔ ڈی پی کوہلی کی 18 ویں یادگاری خطبہ کے لئے چیف جسٹس رنجن گگوئی کا استقبال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی بی آئی نے ہمیشہ ہی سپردگی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔

کمار نے کہا کہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ نے سی بی آئی کی مدد کرنے اور راستہ دکھانے میں اہم کردار نبھایا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)