ای ڈی کو پناما پیپر میں شامل ٹیکس چوروں کے ناموں کا انکشاف نہ کرنے کا اختیار: سی آئی سی

آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 (1) کچھ خفیہ اور سکیورٹی ایجنسی کو جانکاری شیئر کرنے سے چھوٹ دیتی ہے۔ حالانکہ، اگر مانگی گئی اطلاع بد عنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے جڑی ہے تو یہ اصول نافذ نہیں ہوتا ہے۔

آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 (1) کچھ خفیہ اور سکیورٹی ایجنسی کو جانکاری شیئر کرنے سے چھوٹ دیتی ہے۔ حالانکہ، اگر مانگی گئی اطلاع بد عنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے جڑی ہے تو یہ اصول نافذ نہیں ہوتا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ : انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس-آئی سی آئی جے)

(فوٹو بہ شکریہ : انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس-آئی سی آئی جے)

نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے کہا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) پناما پیپر میں شامل مبینہ ٹیکس چوروں کے ناموں کا انکشاف کرنے سے بچ سکتا ہے۔ ایک عرضی پر کمیشن نے یہ کہا۔ اس آر ٹی آئی درخواست پر ایجنسی نے اطمینان بخش جواب نہیں دیا تھا۔ درخواست گزار درگا پرساد چودھری نے 2017 میں تین پوائنٹس پر جانکاری مانگی تھی۔ پہلا توپناما پیپر میں جن لوگوں کے نام ہیں ان کی فہرست، لیک پر اٹھائے گئے قدم اور جانچ  میں تاخیر کے لئے ذمہ دار لوگوں کی جانکاری۔

ایجنسی نے دفعہ 24 (1) کے تحت جانکاری دینے سے چھوٹ کا دعویٰ کیا تھا اور درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ سماعت میں چودھری نے کہا کہ ان کو جانکاری مہیا نہیں کروائی گئی جبکہ یہ اعلیٰ سطح پر بدعنوانی سے متعلق ایک سنگین معاملہ ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دوہرایا کہ اس کو قانون کے تحت چھوٹ حاصل ہے، ساتھ ہی دلیل دی کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے فی الحال اس کی جانکاری شیئر نہیں کی جا سکتی ہے۔

آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 24 (1) کچھ خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں  کو جانکاری شیئر کرنے سے چھوٹ دیتی ہے۔ حالانکہ، اگر مانگی گئی اطلاع بد عنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ہے تو یہ اصول نافذ نہیں ہوتا ہے۔

غور طلب ہے کہ، پناما پیپرس ایسے دستاویز ہیں جو پناما کی قانونی فرم اور موزیک فونسیکا کارپوریٹ سروس فراہم کنندہ کے ذریعے بنائے گئے تھے۔ 2015 میں ایک بےنام ذرائع کے ذریعے لیک کئے گئے ان دستاویزوں میں مختلف آفشور اداروں کی مالی اور وکیل کلائنٹ جانکاری شامل ہیں۔ مبینہ طور پر کئی ہندوستانیوں کی بلیک منی کی تفصیل بھی اس میں شامل ہے۔

امریکہ کے انٹرنیشنل کنسورٹیم آف انویسٹی گیٹوجرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے اس گھوٹالے کو اجاگر کیا تھا۔ پناما پیپرس معاملے میں کئی  ممالک کے سربراہان، دنیا بھر کی سیاسی-فلمی ہستیوں، کھلاڑیوں اور مجرموں کے مالی لین دین کا انکشاف کیا گیا تھا۔ان دستاویزوں میں تقریباً 500 ہندوستانیوں کے بھی نام ہیں، جن میں اداکار امیتابھ بچن، ایشوریہ رائے بچن، ڈی ایل ایف کے چیف کے پی سنگھ، کاروباری  سمیر گہلوت وغیرہ کے نام قابل ذکر  ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)