یہ معاملہ گورو دیپ گپتا نامی شخص سے جڑا ہے جنھوں نے آر ٹی آئی قانون کے تحت وزارت داخلہ کی طرف سے 5 ستمبر 1979 کو جاری لک آؤٹ سرکلر کو نکالنے سے جڑے سرکلر زکی کاپیاں مانگی تھی۔
نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی)نے کہا ہے کہ کسی شخص کے خلاف لک آؤٹ جاری کرنے کے لیے40 سال پہلے وزارت داخلہ کے ذریعے نکالے گئے سرکلر کو عام کیا جانا چاہیے۔ کمیشن نے وزارت کی اس دلیل کو خارج کر دیا کہ یہ خفیہ ریکارڈ ہے۔ وزارت کے دعووں کو خارج کرتے ہوئے چیف انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو نے کہا کہ ایک آر ٹی آئی درخواست گزار نے لک آؤٹ نوٹس کے لیےصرف وزارت کے ذریعے جاری ہدایات کی کاپیاں مانگی ہیں۔
بھارگو نےکہا کہ حالانکہ وزارت کا کہنا ہے کہ سرکلر خفیہ دستاویز ہے جو عام طور پر دستیاب نہیں ہے۔یہ معاملہ گورو دیپ گپتا نامی شخص سے جڑا ہے جنھوں نے آر ٹی آئی قانون کے تحت وزارت داخلہ کی طرف سے 5 ستمبر 1979 کو جاری لک آؤٹ سرکلر کو نکالنے سے جڑے سرکلر زکی کاپیاں مانگی تھی۔
وزارت نے کوئی مناسب وجہ بتائے بغیر آر ٹی آئی کی دفعہ 8 کے Exception clauseکا حوالہ دیتے ہوئے جانکاری دینے سے انکار کر دیا تھا۔اس میں 10 سب کلاز ہیں جن کے تحت جانکاری دینے سے انکار کرتے وقت مناسب وجہ بتانی ہوتی ہے۔
وزارت داخلہ کو سرکلر عام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے بھارگو نے کہا کہ سینٹرل پبلک انفارمیشن افسر آرٹی آئی قانون کے اہتماموں کے تحت اپیل کرنے والے کے ذریعے مانگی گئی اطلاع سے انکار نہیں کر سکتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)