سپریم کورٹ نے اپنی پچھلی سماعت میں کہا تھا کہ مرکز اس سےمتعلق ہدایات تین ہفتےکے اندرجاری کرے۔
نئی دہلی: مرکز نے سوشل میڈیا پروفائل کے غلط استعمال کو روکنے کےقانون کو آخری شکل دینے کے لئے سپریم کورٹ سے تین مہینے کا اور وقت مانگا ہے۔ عدالت میں دائر ایک حلف نامہ میں، مرکز کی وزارت الکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی (ایم ای آئی ٹی وائی)نے کہا کہ ایک طرف جہاں ٹکنالوجی نے اقتصادی اور سماجی ترقی کو رفتار دی ہے، وہیں دوسری طرف اس کی وجہ سےنفرت پھیلانے والی تقاریر، فیک نیوز، ملک-مخالف سرگرمیاں، ہتک عزت سے متعلق پوسٹ اور انٹرنیٹ/سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرکے دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کوانجام دینے کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
حلف نامہ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ’جمہوری نظام میں مداخلت پیدا کرنے کے ایک طاقتور اوزار ‘کے طور پر ابھرا ہے۔اس مدعے پر کئی دور کی بحث ہوئی ہے۔ ان قوانین کی ترمیم کی جانی ہےتاکہ ‘نجی حقوق اور ملک کی سالمیت،یکجہتی اور سلامتی کے لئے بڑھتے خطروں کودھیان میں رکھتے ہوئے ‘سوشل میڈیا کمپنیوں کو مؤثر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعاتی ٹکنالوجی(آئی ٹی)نے اب تک کئی دیگر وزارت، افراد اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کی ہے۔ مختلف اسٹیک ہولڈرزسے حاصل تجاویز والے اپڈیٹیڈ مسودہ پر فی الحال حکومت کے ذریعے غور کیا جا رہا ہے۔
جسٹس دیپک گپتا اور انیرودھ بوس کی دو ججوں والی بنچ نے پچھلی سماعت کےدوران کہا تھا کہ حکومت کو تین ہفتے کے اندر سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنےکے لئے ضروری ہدایات جاری کرنی چاہیے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ٹکنالوجی نے ایک ‘ خطرناک موڑ ‘ لے لیا ہے، بنچ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا فرم نے مارفڈ یعنی کہ بدلی گئی فوٹو، فحش مواد یا دہشت گردانہ پیغامات کے ذرائع کا پتہ لگانے میں قاصر تھا، یہ ایک باعث تشویش موضوع ہے۔
شروعات میں جولائی 2018 میں مدراس ہائی کورٹ کے سامنے عرضی دائر کرنے کے ساتھ اس معاملے میں کئی پی آئی ایل دائر کی گئی ہیں۔ درخواست گزار اینٹنی کلیمنٹ روبن نے سوشل میڈیا پروفائل کی توثیق کے لئے اس کو آدھار یا کسی دیگر سرکاری آئی ڈی سےلنک کرنے کے لئے عدالت سے ہدایت مانگی تھی۔ اسی طرح کی دیگر پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی فرد کو کھاتاکھولنے کی اجازت دینے سے پہلے فیس بک کو کچھ اسی طرح کی آئی ڈی لینی چاہیے۔