یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
نئی دہلی: یونائیٹڈ نیشنس ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس نے شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کی ہے اور جنیوا میں ہندوستان کے سفارت خانہ کو اس کی جانکاری دی ہے۔ وزارت خارجہ نے منگل کو یہ جانکاری دی۔وزارت نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا، ‘جنیوا میں ہمارے مستقل سفارت خانہ کویو این ہیومن رائٹس چیف (میشیل باچیلٹ) نے مطلع کیا کہ ان کے آفس نے سی اے اے ، 2019 کے بارے میں ہندوستان کے سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی داخل کی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘ہمارا واضح طور پر یہ ماننا ہے کہ ہندوستان کی خود مختاریت سے جڑے مدعوں پر کسی غیر ملکی فریق کا کوئی اختیار نہیں بنتا ہے۔’کمار نے کہا کہ ہندوستان کا رخ واضح ہے کہ سی اے اے آئینی طور پرویلڈ ہے اور آئینی قدروں کی تعمیل کرتا ہے۔انہوں نے کہا، ‘یہ ہندوستان کے تقسیم کے المیہ سے سامنے آئے حقوق انسانی کے مدعوں کے بارے میں ہماری طرف سے بہت پہلے جتائی گئی قومی ذمہ داری کو دکھاتا ہے۔’
کمار نے کہا، ‘ہندوستان جمہوری ملک ہے جو قانون کی حکمرانی سے چلتا ہے۔ ہم سبھی ہماری آزاد عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اور اس میں پورا بھروسہ کرتے ہیں۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ ہماری مضبوط اور قانونی نظریہ ٹکنے والے حالات کو سپریم کورٹ میں جیت ملے گی۔’
معلوم ہو کہ پچھلے سال 11 دسمبر کو پارلیامنٹ سے شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 12 دسمبر کو صدر جمہوریہ کی منظوری ملنے کے ساتھ ہی یہ بل اب قانون بن گیا ہے۔
اس قانون میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پر استحصال کے شکار غیر مسلموں-ہندو، سکھ،بودھ،جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کوہندوستان کے سیکولر تانے-بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہاہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیاگیا تھا۔
مغربی بنگال، بہار، پنجاب، کیرل، مدھیہ پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں نے سی اے اے کے خلاف تجویز پاس کی ہے۔وہیں، پچھلے ہفتے قانون کو لے کر قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے فسادات میں اب تک کم سے کم 47 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ سیکڑوں لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)