بنیادی طور پرمشرقی پاکستان کےمتوآکمیونٹی کے لوگ ہندو ہیں۔مغربی بنگال میں اس کمیونٹی کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے۔ نادیہ شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع کی کم سے کم چار لوک سبھا سیٹوں اور 30 سے زیادہ ودھان سبھا سیٹوں پر اس کمیونٹی کا اثر ہے۔
نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ ملک بھر میں کووڈ 19ٹیکہ کاری کا عمل ختم ہونے کے بعد ہی شہریت قانون(سی اے اے)کے تحت مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دینے کا عمل شروع کیا جائےگا۔مغربی بنگال میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ 2020 میں کووڈ 19وبا کی چپیٹ میں آنے کے بعد ملک میں سی اے اے کے نفاذ کوملتوی کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے متوآکمیونٹی کےمضبوط گڑھ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے ٹھاکرنگر میں ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا، ‘جیسے ہی کو رونا ٹیکہ کاری کا عمل ختم ہوگا، سی اے اے کے تحت شہریت دینے کاعمل شروع کیا جائےگا۔ آپ سب(متوآ کمیونٹی )اس ملک کے معزز شہری ہیں۔’
بنیادی طور پرمشرقی پاکستان کےمتوآکمیونٹی کے لوگ ہندو ہیں، جو تقسیم کے دوران اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد ہندوستان آ گئے تھے۔ ان میں سے کئی کو ہندوستانی شہریت دی گئی، لیکن ایک بڑا حصہ مہاجر بنا رہا۔ریاست میں متوآکمیونٹی کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے۔اس آبادی کا جھکاؤ نادیہ،شمالی اور جنوبی24 پرگنہ اضلاع میں کم سے کم چار لوک سبھا سیٹوں اور 30 سے زیادہ ودھان سبھا سیٹوں پر کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف ہو سکتا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ کمیونٹی عام طور پر ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی)کے حق میں ووٹ دیتی ہے،لیکن انہوں نے 2019 لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کی حمایت کی تھی۔ریاست میں بی جے پی کی قیادت کے ایک طبقہ کو خدشہ ہے کہ سی اے اے کے نفاذ میں تاخیر اور شبہ سے یہ انہیں (کمیونٹی)پارٹی کے خلاف کر سکتا ہے۔
معلوم ہو کہ گزشتہ سال 11 دسمبر کو پارلیامنٹ سے شہریت قانون پاس ہونے کے بعد سےملک بھر میں احتجاج ہوئے تھے۔ صدر کی منظوری ملنے کے ساتھ ہی یہ ایکٹ اب قانون بن گیا ہے۔اس کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی طور پر ہراسانی کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
حالانکہ یہ ڈر بھی ہے کہ اگر اسے مجوزہ ملک گیر این سی آر کے تال میل کے ساتھ دیکھا جائے تو سی اے اے سے ہندوستانی مسلمانوں کوشہریت سے محروم کر دیا جائےگا۔شاہ نے ان خدشات کو قبول کرتے ہوئے کہا، ‘اس ملک کے وزیر داخلہ ہونے کے ناطے میں ملک کی اقلیتوں کومطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ آپ میں سے کسی کی بھی شہریت نہیں جائےگی۔
سی اے اے مہاجروں کوشہریت دینے کے بارے میں ہے، کسی کی شہریت چھیننے کو لے کر نہیں۔’
متوآکمیونٹی سے اپیل کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ اگر وہ ریاست میں اقتدار میں آئے توبی جے پی سرکار ان کے سماجی مذہبی گرو شری شری ہری چند کے نام پر ٹھاکرنگر ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر شری دھام ٹھاکرنگر کرنے کی تجویز رکھیں گے۔
سی اے اے کے نفاذ کے شاہ کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ انہیں اپنی زبان پر دھیان دینا چاہیے۔بنرجی نے کہا کہ وہ ریاست میں کبھی بھی سی اے اے نافذ نہیں ہونے دیں گی۔
انہوں نے کہا،‘ملک کے وزیر داخلہ کواپنی زبان کو لےکر محتاط ہوناچاہیے۔ ہم بنگال میں سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کو نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ وہ جو کہنا چاہتے ہیں کہہ سکتے ہیں۔ وہ بنگال کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔’
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ پارلیامنٹ سے قانون کے پاس ہونے اورصدر کی منظوری ملنے کے ایک سال بعد بھی اس کے نفاذ کو لےکر تیاریاں کی جا رہی ہیں۔دی ہندو کے آر ٹی آئی کے سوال پر ردعمل دیتے ہوئے فارنرس ڈویژن کے ڈائریکٹر(شہریت)بی سی جوشی نے کہا، شہریت قانون 2019 کے تحت ضابطوں کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)